پیر, 29 اپریل 2024

ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)تائیوان کے دارالحکومت تائی پے کے ایک مقامی ہو ٹل نے کالج کے طالبعلموں کے ساتھ مل کر دنیا کا سب سے لمبارول کیک تیار کرکے عالمی ریکارڈ بنا دیا۔

کالج کے طالبعلموں پر مشتمل ٹیم نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد 268.69 میٹر لمبا رول کیک تیارکیا جس میں میدہ، چینی، کریم اور پائن ایپل استعمال میں لائے گئے۔ طویل ترین اس رول کیک کوتیار کرنے کے بعد پھینٹی ہوئی کریم سے اسے سجاکر حتمی شکل دے دی گئی۔

تائیوانی طالبعلموں کے اس منفرد کارنامے کو گینز انتظامیہ نے جانچ پڑتال اورمکمل پیمائش کے بعد دنیا کے طویل ترین رول کیک کی حیثیت سے گینز ریکارڈ بکس میں شامل کرلیا اور موقع پر موجود طلبا کو اعزازی سند سے بھی نوازا۔

ایمز ٹی وی (تعلیم) کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ کی ہدایت پر سکھر سمیت دیگر تعلیمی ڈیپارٹمنٹز کا جائزہ لینے کا حکم جاری کیا گیا تھا جس کے بعد سندھ ایجوکیشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ اسکولز میں اساتذہ کی غیر حاضر ی اور حاضر گھوسٹز  کی حاضری کے خلاف آپریشن کرنے کا اعلان کیا اور انتظامی افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سکھر کے تمام اسکولوں میں اچانک چھاپے مارے اور غیر حاضر اساتذہ کی کے متعلق رپورٹ پیش کریں جس کے بعد سکھر اسکولز سے 23 سے ذائد ٹیچرز کو معطل کردیا گیا ہے۔

ایمز ٹی وی (تعلیم) کراچی ثانوی بورڈ کے تحت 14 مئی کو ملتوی کئے گئے پرچوں کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ ناظم امتحانات نعمان احسن کا کہنا ہے کہ 14 مئی کو سانحہ صفورہ گوٹھ کی وجہ سے ملتوی کئے جانے والے امتحانات اب 21 مئی کو لئے جائینگے جبکہ نعمان احسن کا کہنا ہے کہ سماعت سے محروم افراد کا ملتوی کیا گیا پرچہ 25 مئی کو لیا جائیگا ۔واضح رہے کہ 21 مئی کو ہونے والے پرچوں کی نگرانی ایڈیشنل ہیڈ اور ڈپٹی ہیڈ آف ایگزامنیشن کرینگے

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)چل نہیں سکتے لیکن زندہ دلی میں کسی سے پیچھے نہیں، برازیل میں معذور افراد نے وہیل چیئر سمیت ڈانس کرکے لوگوں کو حیران کردیا۔ معذور افراد بھی عام انسانوں جیسی مہارت اور صلاحیت کے حامل ہو سکتے ہیں اور یہ برازیل کے ڈانسنگ گروپ نے سچ کر دکھایا۔ چلنے پھرنے سے معذور وہیل چیئر کے محتاج افراد نے جب اسٹیج پر ہپ ہاپ، سامبا اور بریک ڈانس کے اسٹائل دکھائے تو دیکھنے والے حیران رہ گئے۔ برازیل میں 1999میں بننے والا یہ ڈانسنگ گروپ اب تک ایک ہزار سے زائد مقامی اور بین الاقوامی پرفارمنسز پیش کر چکا ہے

ایمز ٹی وی ﴿تعلیم﴾ صوبہٴسندھ کے دارالحکومت، کراچی میں جہاں جدید انداز میں بننے والے نت نئے شاپنگ پلازہ تعمیر ہو رہے ہیں، وہیں انھی شاہراہوں کی فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہزاروں افراد کئی روزگار سے وابستہ ہیں۔حال ہی میں مصنفہ، رومانہ حسین نے ایسے ہی چھوٹے پیشوں سے کم روزگار کمانےوالے سڑکوں پر بیٹھے افراد کی اہمیت کو ابھارنے کیلئے ان افراد کو ایک کتاب میں سمودیا ہے۔

 

رومانہ کی حال ہی میں ایک کتاب تحریر کی ہے جس کا عنوان ہے 'اسٹریٹ سمارٹ‘۔ یعنی شہر کی گلی کوچوں کے پیشہ ور افراد۔ شہر کراچی کی سڑکوں اور گلیوں سے وابستہ ان پیشہ ور افراد میں اخبار فروخت کرنےوالے سے لے کر 'طوطا فال نکالنے والے قسمت کا حال جاننےوالے افراد کی کہانیاں ان کے پیشے کی اہمیت اور ان پیشوں سے ان کے برسر روزگار کمانے کی روداد تحریر کی ہیں۔

 

کتاب کے حوالے سے رومانہ حسین کا کہنا ہے کہ میری اس کتاب کا مقصد ان لوگوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے کہ یہ لوگ شہر میں موجود ہیں مگر انکے نا ہونے سے شہر پر جو اثر ہوگا اسکےبارے مین سمجھا جائے۔ سڑکوں سے روزی کمانےوالے ان افراد کے بارے میں رومانہ کا مزید کہنا ہے کہ ’سڑکوں پر کام کرنےوالے یہ افراد ایک خاص جسمانی محنت و مشقت بھی کرتے ہیں، ایسے پیشوں سے وابستہ افراد کا گزر اوقات مشکل سے ہوتا ہے، جو دن کے 100 یا 200 روپے ہی کما پاتے ہیں، جس سے وہ اپنے اہلخانہ کی کفالت مشکل سے کرتے ہیں۔

 

شہر کراچی کی شاہراہوں پر بیٹھے ان افراد سے متعلق اس انگریزی زبان کی اس کتاب میں رومانہ حسین نے مختلف ریڑھی والوں فٹپاتھوں پر ٹھیلے لگانےوالے افراد کے 64 انٹرویوز شامل کئےگئے ہیں۔ اس سے قبل شہر کراچی کی مختلف زاویوں اور اہمیت اور تاریخ کے حوالے سے مصنفہ کی کتاب 'کراچی والا' بھی کافی مقبول ہوچکی ہے۔ رومانہ اب تک بچوں کی 50 سے زائد کتابیں لکھ چکی ہیں۔

ایمز ٹی وی ﴿سائنس اینڈ ٹیکنالوجی﴾ ٹیکنالوجی کے ڈیولپمنٹ نے جہاں لوگوں کی زندگی آسان اور فاصلے کے احساس کو کم کروایا ہے، وہیں اس کے وسیع مہلک اثرات بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں. لوگ اب بریک فاسٹ، لنچ، ڈنر یا ڈرائیو کرتے ہوئے بھی زیادہ تر وقت اپنے smartphone اور دیگر گیجیٹس پر مصروف نظر آتے ہیں. اس سے لوگ نہ صرف لوگوں سے دور، بلکہ ذہنی بیماریوں کے شکار بھی ہو رہے ہیں. 

 

چلڈرن ہیلتھ کے ماہر اورJK Lone Hospital کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اشوک گپتا کا کہنا ہے کہ بڑھتے Digitalization کا اثر سب سے زیادہ بچوں پر پڑ رہا ہے. وہ اپنے قیمتی وقت کے تین سے چار گھنٹے صرف فیس بک، ٹویٹر جیسی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ اور پیغام رسانی پر خراب کر رہے ہیں.

 

ڈاکٹر گپتا نے بتایا کہ سائبر فوبیا کی وجہ سے اب بچوں کی کھانے پینے کی عادت بھی بدل گئی ہے. عموما دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بچے چیٹنگ کرنے یا سوشل نیٹ ورکنگ کی وجہ سے وقت پر کھانا پینا بھی بھول جاتے ہیں، جس سے ان کی فیزیکل ہیلتھ پر اثر پڑتا ہے.