ھفتہ, 18 مئی 2024

ایمز ٹی وی (کراچی) صوبہٴسندھ کے دارالحکومت کراچی میں سندھ کی ثقافت کو فروغ دینے کیلئے محکمہٴ ثقافت سندھ کی جانب سے تین روزہ ثقافتی و ادبی میلے کا انعقاد کیا گیا یے۔

 

اس میلے کا آغاز جمعے کے روز کراچی آرٹس کونسل میں ہوا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر برائے ثقافت و سیاحت شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ ’یہ ثقافتی فیسٹیول ہماری سندھ دھرتی سے لازوال محبت کی تجدید ہے، جس کے ذریعے سندھ کی عظیم تہذیب، تاریخی حیثیت، علمی و ادبی اہمیت اور لیجنڈ ہستیوں کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں روشناس کرانے اور   فروغ دینے کا موقع ملے گا۔‘ ان کامزید کہنا تھا کہ ’سندھ کے بڑے شہر کراچی میں صوبے کے سب سے بڑے فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔ سندھ کے اس طرح کا ثقافتی فیسٹول سالانہ سطح پر منعقد کیا جائےگا۔‘

 

سندھ ثقافتی میلے میں خواتین کے ہاتھ کی کڑھائی کے ملبوسات، چوڑیوں، مختلف سائز کے ہینڈ بیگز، بیڈشیٹس کے اسٹال، جبکہ سندھی ثقافت میں نمایاں رہنے والی سندھی ٹوپی کا اسٹال، کڑھائی والے جوتے، مٹی کے برتن، ہاتھ سے کپڑے کی تیاری اور مختلف الانواع و اقسام کھانے پینے کے اسٹالز سمیت سندھی ادبی کتابوں کے اسٹال بھی میلے کا حصہ ہیں۔  محکمہ ثقافت سندھ کے زیر اہتمام منعقدہ یہ میلہ اتوار تک جاری رہے گا۔

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ اور اُردو سورس کے باہمی اشتراک سے ایک روزہ بین الاقوامی پروگرام بعنوان ”اُردو سوشل میڈیا سمٹ 2015 ء“انعقاد کیاگیا۔پروگرام کا انعقاد ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم ایچ ای جے جامعہ کراچی میں کیا گیا تھا۔

 

اس موقع پرچیئر مین شعبہ ابلاغ عامہ پروفیسر ڈاکٹر محمود غزنوی ،ممتازصحافی وسعت اللہ خان،رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر ،ایلن تھزلر، جنرل سیکریٹری کراچی بار ایسوسی ایشن منظور احمد آرائیں،فوزیہ بھٹی ،فیصل کریم،اُسامہ شفیق ،غازی صلاح الدین اور عمیر انصاری بھی موجود تھے۔چیئر مین شعبہ ابلاغ عامہ پروفیسرڈاکٹر محمود غزنوی نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب ہر جگہ انگریزی کا بول بالاہے اس پس منظرمیں یہ کانفرنس کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ زبان ہی کسی قوم کے وجود کی ضمانت ہوتی ہے۔اُردو کے خمیر میں لسانی توانائی موجود ہے۔اُردو کا شمار بھی دنیا کی بڑی بولی جانے والی زبانوں میں ہوتا ہے ۔اس کے باوجود نہ جانے کیوں ہم انگریزی زبان کو سرپر بٹھاتے ہیں۔

 

ممتاز صحافی وسعت اللہ خان نے کہا کہ میڈیا آج کے دور میں صرف ایک انڈسٹری بن کررہ گیا ہے۔سوشل میڈیا ایک نہایت اہم چیز ہے ،ہمیں سوشل میڈیا کو ہرگز معمولی نہیں سمجھنا چاہیئے ۔یہاں لکھی جانے والی ہر چیز کالم اور اداریہ کی طرح اثر انگیز ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اُردو اب زبان کے درجے پر نہیں رہی بلکہ بولی کے درجے پر آگئی ہے اور بولی کم درجے کی ہوتی ہے۔پروگرام کے اختتام پرعمیر انصاری نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا اور شیلڈ تقسیم کیں۔

ایمز ٹی وی(لاہور)زرائع کے مطابق واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی جانب سے آپریٹ کیے جانے والے تین ہائیڈل پاور اسٹیشنوں نے جمعہ کے روز نیشنل گرڈ کو بجلی کے 11 کروڑ 19 لاکھ یونٹس فراہم کیے جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال اسی روز بجلی کے 6 کروڑ 40 لاکھ 37 ہزار یونٹس کی پیداوار ہوئی تھی، چنانچہ اس سال 4 کروڑ 61 لاکھ 53 ہزار یونٹس کی پیداوار کا اضافہ ہوا،ہائیڈل پاور کی پیداوار میں یہ اضافہ ارسا کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اضافی اخراج کا نتیجہ ہے

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے مشترکہ ہنگامی جنرل باڈی کے اجلاس میں طے شدہ لائحہ عمل کے تحت دونوں کیمپسز کے ملازمین نے بازوﺅں پرکالی پٹیاں باندھ کر متعلقہ کیمپسز میں ہڑتال کی۔ بعدازاں کے موجودہ انتظامی مالی بحران کے حل کے لئے آئندہ کے لائحہ عمل کی ترتیب کے سلسلے میں گلشن اقبال کیمپس میں ایک مشترکہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں یونیورسٹی کی موجودہ انتظامی اورمالی صورتحال پرشدید تشویش کااظہار کیاگیااورمشترکہ طورپریہ طے کیاگیا کہ پیرسے دونوں کیمپسز کے ملازمین دوگھنٹے روزانہ ہڑتال کریں گے، دونوں کیمپسز میں بینرز بھی آویزاں کئے جائیں گے۔

 

اجلاس میں یونیورسٹی بچاﺅ کے مقصد کے تحت ایک مشترکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔یہ کمیٹی صدرپاکستان / چانسلر وفاقی اردویونیورسٹی سے رابطہ کرکے ان سے اس بحران سے نکالنے کے لئے اپیل کریں گی۔

 

 ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے اعلامیہ کے مطابق تمام اسکولوں کے سربراہان کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ بورڈ سے نئے اسکولوں کے الحاق کے لیے اور الحاق شدہ اسکولوں کی تجدید برائے سال 2015 - 2016 کے لیے درخواستیں مندرجہ ذیل شیڈول کے مطابق جمع ہوں گی. 7مئی 2015 تا 31 جولائی 2015 بغیر لیٹ فیس کے ساتھ،3اگست 2015تا31اگست2015 ایک ہزار روپے لیٹ فیس کے ساتھ،یکم ستمبر 2015تا30ستمبر2015دو ہزا ر روپے لیٹ فیس کے ساتھ ،یکم اکتوبر 2015تا 30اکتوبر 2015تین ہزار روپے لیٹ فیس کے ساتھ ،2نومبر2015تا 30نومبر2015چار ہزار روپے لیٹ فیس کے ساتھ،یکم دسمبر 2015تا 31دسمبر 2015 پانچ ہزار روپے لیٹ فیس کے ساتھ ،گذشتہ سالوں کے الحا ق کو باضابطہ بنانے کے لیے برائے سال، 2014-2015تک 14,500=/روپے سالانہ فیس وصول کی جائے گی ۔فیس جمع کروانے کے لیے سیکریٹری بورڈ کے نام پے آرڈر بنوایاجائے اور پے آرڈر کی پشت پر اسکول کی مہر لگانا لازمی ہے۔فیس بورڈ ہذا کے اکاؤنٹ سیکشن میں جمع ہو گی. مندرجہ بالا تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نااہلی اورغفلت کے سبب کراچی سمیت صوبے بھرکے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کابحران پیدا ہوگیا، سرکاری اسکولوں میں درسی کتب تقسیم کے دوران کم پڑگئی ہیں۔ سندھ کے مختلف ڈسٹرکٹ کے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت کی درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں جبکہ کراچی میں چھٹی جماعت کی درسی کتب تاحال فراہم نہیں کی جاسکی ہیں ، 

 

صوبائی محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق سندھ کے مختلف اضلاع کے ڈائریکٹر اسکولز کی جانب سے درسی کتب کی تقسیم کے حوالے سے بجھوائی گئی رپورٹس کے مطابق تقریباًہرڈسٹرکٹ میں درسی کتب کی قلت کی شکایت کی جارہی ہے اورڈائریکٹراسکولز کی جانب سے محکمہ تعلیم کوبھجوائی جانے والی رپورٹس کے مطابق اس سال درسی کتب 30سے 60فیصد تک کم بھجوائی گئی ہیں۔ جس کے سبب سرکاری اسکولوں کوطلبہ کے لیے مطلوبہ تعداد میں کتابیں نہیں پہنچ سکیں۔

 

واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں میں نیاتعلیمی سیشن یکم اپریل سے شروع ہوچکا ہے اورسواماہ گزرنے ہونے کے باوجوددرسی کتب ناپیدہیں، بتایاجارہاہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتب کی مفت تقسیم کے سلسلے میں مانیٹرنگ نہیں کی گئی اوراوربغیرکسی ’’ہوم ورک‘‘کے کتابوں کی چھپائی شروع کرادی گئی۔