ھفتہ, 04 مئی 2024

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں ناکامی اورلا ہور کے بعد فیصل آباد اور راولپنڈی میں بھی قائم ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو پرائیوٹائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

محکمہ صحت کو10جون تک ان دو لیبارٹریوں کو تین سال کے لیے کنٹریکٹ پر حاصل کر نے کے لیے درخواستیں سیکریٹری صحت پنجاب کو جمع کروا سکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے محکمہ صحت کے مختلف شہروں میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں جن کا بنیادی مقصد صوبے سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کو کنٹرول کرنا ہے اور سرکاری اسپتالوں کے لیے خریدی جانیوالی ادویات کے معیار کو جانچا جاتا ہے۔

 

محکمہ صحت کو پہلے صرف لاہور کے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو پرائیوٹائز کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کو ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چلایا جا نا ہے لیکن فورا بعد ہی اب فیصل آباد اور راولپنڈی میں تیار ہونے والے نئی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے اشتہار جا ری کر دیا ہے۔ ان دونوں لیبارٹریوں کو تین سال کے کنٹریکٹ پر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ان دونوں لیبارٹریوں سے گزشتہ 2014 سال میں 5099 اور 5731 سمپلز کا تجزیہ بھی کیا ہے۔

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) جدید تحقیق نے لال بیگ کے ڈراونے اور گھناونے تصور کو غلط ثابت کردیاہے۔ ایک ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ یہ بدنام کیڑا جراثیم پھیلاتا نہیں، بلکہ اُنہیں ختم کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتا ہے،اور لال بیگ کی یہی صلاحیت اب انسانوں کے کام آنے والی ہے ۔ 

 

لال بیگ زمین پر تیزی سے رینگے یا ہوا میں اُڑے، اسے دیکھتے ہی خواتین چیخنے لگتی ہیں اور مرد بے اختیار اسے فنا کے گھاٹ اُتارنے کیلئے جھپٹ پڑتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ گٹروں اور نالیوں سے نکلنے والے لال بیگ کو خطرناک جراثیم اور جان لیوا بیماریاں پھیلانے والا کیڑا سمجھا جاتا ہے ،لیکن اب لال بیگوں سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ آنیوالے چند سالوں میں یہ کئی بیماریوں کا علاج کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اور ممکن ہے، آپ کو بعض ایسی دوائیں پینی پڑیں جو لال بیگ سے حاصل کئے گئے اینٹی بیکٹیریل مالیکیول سے تیار کی گئی ۔

 

20 سال سے برطانیہ اور امریکا میں تحقیق کرنیوالے ڈاکٹر نوید احمد خان کا کہنا ہے کہ کیمیکل کی تیاری کے بعد اس تحقیق کو دیگر جانوروں اور پھر انسانوں پر بھی آزمایا جائیگا، اس دوا کو مارکیٹ میں آئندہ 5سے 7برس میں متعارف کرایا جائیگا۔ کامیاب تحقیق کے بعد طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں موثر اینٹی بائیو ٹکس کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ان جانداروں پر کام کیا جاسکتا ہے جن کا مدافعاتی نظام فطری طور پر مظبوط ہو۔

ایمز ٹی وی (لاہور) لاہور میں متحدہ محاذ اساتذہ 2گروپوں میں تقسیم ہوگئے اور تصادم کے بعد دھرنا ختم ہوگیا ہے۔ اس سے قبل متحدہ اساتذہ محاذ کا دھرنا گزشتہ 3روز سے جاری تھا کہ 1گروپ نے حکومت سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، جس پر مظاہرین 2گروپوں میں تقسیم ہوگئے اور ان میں ہاتھا پائی ہوگئی، جس کے بعد مذاکرات کا حامی گروپ دھرنا چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ 

 

رات گئے دھرنے پر قائم رہنے والے دوسرے گروپ نے بھی حکومت کو 2دن کی مہلت دیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ متحدہ استاد محاذ کا موقف تھا کہ اگر حکومت نے 2دن میں ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو وہ دوبارہ دھرنا دیں گے۔

ایمز ٹی وی (ہیتلھ ڈیسک) ایک تحقیق کے مطابق باز گشت کو سن کر چیزوں کو تلاش کرنا نابینا اور بینا دونوں طرح کے افراد کے لیے بہت اہم کام ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ساؤتھ ہمپٹن کی تحقیق کے مطابق یہ بالکل ویسی ہی مہارت ہے جس کا استعمال ڈالفن اور چمگادڑ کرتے ہیں اور اس کے لیے دونوں کانوں سے اچھی طرح سننے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سائنسدانوں کو تجربات سے معلوم ہوا کہ جو افراد ایک کان سے سننے کی قوت کھو چکے تھے، انھیں ٹیسٹ کے دوران چیزیں ڈھونڈنے میں مشکل پیش آئی۔ تحقیق کے مطابق ماہرِ سمعیات کو اس حقیقت کا علم ہونا چاہیے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے لوگوں کی قوتِ سماعت گھٹتی جاتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران نابینا اور بینا افراد کے ساتھ بہت سے تجربات کیے گئے جن میں ان سے چیزوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ ان کے دائیں طرف ہے یا بائیں جانب ہے۔ آوازوں کو مختلف طریقوں سے وقفوں میں بدلا جاتا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ چیزیں وقفوں کے دوران مختلف مقامات پر ہیں۔ اس تجربے سے معلوم ہوا کے لوگ ان چیزوں کے مقام کا صحیح پتہ لگا سکتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ان کی قوتِ سماعت ٹھیک ہو اور وہ دونوں کانوں سے سن سکتے ہوں۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ ہمپٹن کے ڈاکٹر ڈینئل روون کا کہنا ہے کہ اس کا اثر صرف بوڑھے افراد پر ہوتا ہے جن کی قوتِ سماعت کم ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ تیز آوازوں کو دونوں کانوں سے نہیں سن پاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ قوتِ سماعت کھونے کی مخصوص اقسام میں گونجتی آوازوں میں چیزوں کو ڈھونڈنے کے عمل پر کیا اثر ہوتا ہے۔ ہمارے نتائج کے مطابق ایسے افراد کو مشکل ہوتی ہے۔‘ ڈاکٹر روون کا کہنا ہے کہ آلہ سماعت صرف گفتگو سننے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’ہماری تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان آلات کو گونجتی آوازوں کو سننے کے لیے بھی استعمال کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر ملک کے چند حصوں میں یہ آلات صرف ایک کان میں لگائے جاتے ہیں لیکن انھیں دونوں کانوں سے سننے کی ضرورت ہے۔‘

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایبولا وائرس سے بچ جانے والے شخص کی آنکھوں میں یہ جان لیوا وائرس کئی ماہ تک موجود ہوتا ہے۔

 

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق کے مطابق افریقی ملک سیرا لیون میں ایبولا کی روک تھام کے لئے کام کرنے والا ڈاکٹر جب خود اس وائرس سے متاثر ہوا تو اسے علاج کے لئے فوری طور امریکا بھیج دیا گیا جہاں 40 روز تک وہ زیر علاج رہا۔ اسپتال سے فارغ ہونے کے 2 ماہ بعد جب اس ڈاکٹر کی آنکھوں کا ٹیسٹ لیا گیا تو اس وقت بھی اس میں ایبولا وائرس کے اثرات پائے گئے۔

 

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایبولا وائرس سے نجات پانے والے شخص کی آنکھ سے نکلنے والے آنسوؤں اور آنکھ کی ڈھیلے سے جان لیوا وائرس کی تشخیص کےباوجود یہ وائرس خطرناک نہیں ہوتا لیکن اس کا تدارک ضروری ہے۔ دوسری جانب امریکا کی اموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اسٹیون یہہ کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس سے بچ جانے والے افراد کو اس کے اثرات سے بچنے کے لئے مسلسل علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

واضح رہے کہ ایبولا کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں افریقی ملک سیرا لیون، گنی اور نائجر میں ہوئیں۔