جمعہ, 03 مئی 2024

ایمز ٹی وی(اسپورٹس ڈیسک)بھارت سے 8 سال میں 5 کرکٹ سیریز کے معاہدے کی تجدید کے بعد ایک ایسے وقت میں جبپاکستان متحدہ عرب امارات میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی میزبانی کی تیاری کررہا ہے ،بھارتی بورڈ نیا راگ الاپنے لگا کہ سیریزبھارت میں بھی ہوسکتی ہے۔ پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہان نے کولکتہ میں لگنے والی اپنی حالیہ بیٹھک میں برف پگھلنے کی نوید سنائی تھی لیکن خدشات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔

چیئرمین پی سی بی شہریارخان تو امید لگائے بیٹھے ہیں کہ پاکستان یو اے ای میں بھارت میزبانی کرے گا لیکن بی سی سی آئی سیکرٹری انورنگ ٹھاکر نئی ہی بات لے آئے ، کہتے ہیں سیریز بھارت میں ہونے کے امکانات موجود ہیں۔ یواے ای کی جگہ سیریز بھارت میں ہو تو زیادہ فائدہ ہے۔ انورنگ ٹھاکر کے مطابق بھارتی ٹیم کا پاکستان میں کھیلنا ممکن نہیں اسلئے حکومت کی اجازت سے نیوٹرل وینیو پرکھیلیں گے۔

ادھر حکمراں پارٹی بی جے پی کے رہنما آر کے سنگھ نے لوک سبھا میں پاک بھارت سیریزکی مخالفت کر دی ، آر کے سنگھ کا کہناہے کہ بھارتی ٹیم پاکستان کے ساتھ کسی صورت کرکٹ نہ کھیلے۔پاک بھارت سیریز 7 ماہ کی دوری پرہے لیکن تاحال بھارتی بورڈ یقین دہانی کے لیے تیار نہیں۔ پہلی سیریز دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانی ہے جس میں 3 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 2ٹی ٹوئنٹی میچزشامل ہیں۔

ایمز ٹی وی(ہیلتھ ڈیسک)کراچی سبزی منڈی میں آم کی فروخت کا سیزن شروع ہوگیا ہے، سندھ کے مختلف علاقوں سے سرولی اور محدود پیمانے پر سندھڑی آم مندی میں فروخت کے لیے لایا جارہا ہے، آم کے سیزن سے ہزاروں مزدوروں کا روزگار وابستہ ہے، سیزن کے عروج پر منڈی میں صرف آم کی گاڑیوں میں رکھنے اور اتارنے کے لیے 2 ہزار مزدوروں کو روزگار ملتا ہے۔

پھلوں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائٹ کا استعمال دنیا بھر میں ممنوع ہے پڑوسی ملک بھارت میں کیلشیم کاربائٹ سے پکے ہوئے پھلوں کی فروخت پرپابندی عائد ہے اورخلاف ورزی کی صورت میں تمام ذخیرہ قبضے میں لے کر تلف کردیا جاتا ہے، پاکستان میں پھلوں کو کیلشیمکاربائٹ سے پکانے پر کوئی قدغن نہیں ہے جس سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، ماہرین کے مطابق کیلشیم کاربائٹ کے سب سے پہلے انسانی جلد پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مختلف قسم کی جلدی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے اور کیلشیم کاربائٹ کی معمولی مقدار غذا کے ساتھ جسم کے اندر جانے کی صورت میں معدے اور آنتوں کی بیماریوں حتیٰ کہ کینسر جیسے موذی مرض کا سبب بھی بنتی ہے اس لیے بازار سے خریدے گئے پھلوں کو گھر میں اچھی طرح دھونا بہت ضروری ہے۔

باغات سے فروٹ منڈی کو زیادہ تر کچے پھل سپلائی کیے جاتے ہیں اور شہر کے دکاندار فروٹ منڈی سے خریداری کے بعد کیلشیم کاربائٹ استعمال کرتے ہیں بہت سے ریڑھی فروش منڈی سے ہی کیلشیم کاربائٹ سے خرید کر شہر لے جاتے ہیں کراچی فروٹ منڈی میں محکمہ زراعت کے انسپکٹرز تعینات ہیں لیکن ان کی موجودگی میں 12مہینے کیلشیم کاربائٹ فروخت کیا جاتا ہے آم کے سیزن میں کیلشیم کاربائٹ کی فروخت کئی گنا بڑھ جاتی ہے آم کی ہر پیٹی میں 20 سے 40 گرام کیلشیم کاربائٹ کاغذ کی پڑیا میں بند کرکے پیک کیا جاتا ہے۔

جس سے نکلنے والی مضر گیس پھلوں کو پکانے کا کام کرتی ہے دنیا بھر میں پھلوں کو پکانے کے لیے ’’ایتھائلین‘‘ گیس استعمال کی جاتی ہے یہ گیس ماحول اور پھلوں کے لیے بے ضرر ہوتی ہے اور قدرتی طریقے سے پھلوں کو پکاتی ہے تاہم پاکستان میں قانون سازی نہ ہونے اور خود صارفین میں شعور کی کمی کی وجہ سے ’’ایتھائلین‘‘ کے بجائے کیلشیم کاربائٹ کا استعمال عام ہے پھلوں کے بڑے برآمد کنندگان عالمی قوانین کے خوف اور عالمی معیار پر پورا اترنے کے لیے برآمدی پھلوں کے لیے کیلشیم کاربائٹ استعمال نہیں کرتے بڑے برآمد کنندگان نے ایتھائلین چیمبر قائم کررکھے ہیں جہاں پھلوں کو ایکسپورٹ سے قبل مخصوص وقت کے لیے رکھا جاتا ہے پاکستان میں آم کے علاوہ چیکو، پپیتا، آڑو، خوبانی وغیرہ بھی کیلشیم کاربائٹ سے پکائے جاتے ہیں۔

ایمز ٹی وی(ایجوکیشن) ملک بھر میں قائم دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لئے مرتب کیے گئے کوائف سے متعلق دینی مدارس کے پانچوں وفاق میں شامل مختلف مسالک کے علمائے کرام آج وزارت مذہبی امورکے زیر اہتمام ہونے والے غیرمعمولی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی بیرسٹرظفراللہ کریں گے جبکہ وزارت مذہبی امورکے جوائنٹ سیکریٹری ، جوائنٹ سیکریٹری تعلیم اور جوائنٹ سیکریٹری داخلہ کے علاوہ چاروں صوبوں کے نمائندے،وفاق المدارس العربیہ کے قاری حنیف جالندھری اور تنظیم المدارس کے سربراہ مفتی مینب الرحما ن کوخصوصی طورپرمدعو کیاگیاہے۔

اجلاس میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کوبھی مدارس کے بارے میں کیے گئے سروے کے متعلق معلومات کے لیے بلایا گیا،ذرائع نے بتایا کہ مختلف خفیہ اداروں کی طرف سے مرتب کیے گئے دینی مدارس کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں28 ہزارکے قریب مدارس رجسٹرڈہیں،ان میں وفاق المدارس العربیہ (دیوبندمسلک)سے تعلق رکھنے والے مدارس کی تعداد16 ہزار کے قریب ہے۔

تنظیم المدارس کے مدارس کی تعداد 8 ہزار، جماعت اسلامی کے رابطہ المدارس کے 1500، وفاق المدارس سلفیہ( اہل حدیث) ایک ہزارجب کہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مدارس کی تعداد 800 رپورٹ کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی طرف سے بھی مدارس کاڈیٹا فراہم کیا گیاملک میں90 فیصدسے زائد مدارس کمیونٹی فنڈنگ کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان مدارس میں زیرتعلیم طلبا کی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ کفالت کی ذمے داری بھی متعلقہ مدارس انتظامیہ خودسرانجام دیتی ہے۔

سربراہ مفتی مینب الرحما ن نے بتایا کہ آج ہونے والے اجلاس سے متعلق مشاورت کی جائے گیہم اپنی تجاویزدیں گے تاکہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبا کا کوئی نقصان نہ ہو،وفاق المدارس دینیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جا لندھری نے بتایاکہ ہمارے مدارس کی تعداد19 ہزارہے،انہوں نے بتایاکہ ہم مدارس کی رجسٹریشن کے لیے حکومت کے تیارکردہ فارم کاجائزہ لینے کے بعد اپنی تجاویزپیش کریں گے۔

ایمز ٹی وی (تعلیم) اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور کے وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر مشتاق نے ریاضی اور IUBکے شبعہ جات کے طلبا کے ساتھ سیمنار میں شرکت کی۔ انہوں نے فیصلہ سازی کے موضوع پر ایک جامع لیچکر دیا۔

 کانفرنس میں عبدالسلام اور خوازمی کو بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پاکستان برائے سائنس اور ٹکنالوجی کے مطابق پاکستان ریاضی سوسائٹی ،پاکستان کی غیر سرکاری تنظیموں کے دسویں نمبر پر آتی ہے۔

ایمز ٹی وی(ہیلتھ ڈیسک)دمہ واحد ایک ایسی بیماری ہے جو بچوں میں ترقی پذیر ممالک سےزیادہ ترقی یافتہ ممالک میںزیادہ پائی جاتی ہے۔آج اس پر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے ۔لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی اور پاکستان چیسٹ سوسائٹی ہائی نون لیبارٹری کی جانب سے دمہ پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ماہر ین میں صدر پاکستان چیسٹ سوسائٹی پروفیسر ڈاکٹر کامران خالد چیمہ کا کہناتھا کہ پاکستا ن میں ہر 11 بچوں میں سے 1بچہ دمے کا شکار ہوتا ہے جبکہ امریکہ میں 7 بچوں میں سے 1بچہ دمے کا شکار ضرور ہوتا ہے اس کی بہت ساری ایسی وجوہات ہیں جن کو سمجھتےہوئے ان پر قابو پانا بہت ضروری ہے۔ میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے چیئر مین واصف ناگی کا کہناتھا کہ ایسے ممالک جہاں جانوروں کو گھروں میں پالاجاتا ہے ان کے ساتھ پیار کیا جاتا ہے ان جگہوں پر دمہ ہونے کے خدشات بہت زیادہ ہوتےہیں