پیر, 20 مئی 2024

دہلی:بھارت میں مودی سرکار کی نجکاری پالیسی کے خلاف ڈیفنس ملازمین نے ہڑتال کا اعلان کردیا ہے جن میں وہ تنظیمیں بھی شامل ہیں جو بنیادی طور پر حکمران جماعت بی جے پی، کانگریس اوربائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیمیں ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کسانوں کے بعد ڈیفنس ملازمین نے 23 تا 25 جنوری 2019 کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے جس میں اندازاً چارلاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔ ہڑتال کا اعلان ڈیفنس سول ورکرز کی تین رجسٹرڈ یونینوں نے کیا ہے۔بھارت میں ڈیفنس فیڈریشن نے بھی اس سے قبل ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا مگربعض حکومتی یقین دہانیوں کے نتیجے میں اعلان کو واپس لے لیا گیا تھا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ملازمین کا مو¿قف ہے کہ جس طرح مودی سرکارڈیفنس سیکٹر کو نجی کمپنیوں کے سپرد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس کی وجہ سے تمام ملازمین کو اپنی ملازمتیں شدید خطرات سے دوچار نظرآرہی ہیں۔بھارتی اقتصادی ماہرین یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ملک کی 41 آرڈی ننس فیکٹریوں میں سے 21 بدترین معاشی بحران کا شکار ہیں۔بھارت میں ہڑتال کی کال دینے والی تنظیموں کا مو¿قف ہے کہ مودی سرکار نے ’میک ان انڈیا ان ڈیفنس‘ کے خوبصورت نعرے پر بھارت کی دفاعی صلاحیت کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار براہ راست اس صورتحال کی اس لیے ذمہ دار ہے کہ ایک جانب اس نے آرڈی ننس فیکٹریوں کے آرڈرز میں کمی کی اور دوسری جانب 14 ای ایم ای ورکشاپس کو بھی بند کردیا۔بی جے پی کی ذیلی تنظیم ’بھارتی پرتشا مزدور سنگھ‘ کے رہنما سادھو سنگھ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حکومت ہماری نہیں سن رہی ہے تو ہم کیا کریں آن کا کہنا ہے کہ ہمیں تو مزدوروں کی سننی پڑے گی نہیں تو لوگ برا بھلا کہیں گے۔سادھو سنگھ نے کہا کہ سب کہتے ہیں کہ حکومت ہماری ہے لیکن وہ ہماری تو سن نہیں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ ہم نے حکومتی یقین دہانی پر ہڑتال کا کیا گیا اعلان واپس لیا تھا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ ڈیفنس سویلین میں کٹوتی نہیں کریں گے مگر 14 ای ایم ای بند کر دی گئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرڈی ننس کا آرڈرمروجہ طریقہ کار سے واپس نہیں کیا گیا لہذا اب ہڑتال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔دوسری طرف آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سی کمار نے کہا کہ مودی حکومت کا ’میک ان انڈیا ان ڈیفنس‘ کا نعرہ 100 فیصد جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو کر رہے تھے اسے بھی مودی سرکار باہر کے لوگوں کو دے رہی ہے۔سی کمار کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 40 سال سے اس فیلڈ میں ہیں اور پہلی مرتبہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ 21 ا?رڈی ننس فیکٹریوں کے پاس کام ہی نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سرکاریہاں تیار ہونے والی مصنوعات بھی باہر کے لوگوں کو تیاری کے لیے دے رہی ہے۔آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سی کمار نے مطالبہ کیا کہ سول ڈیفنس ملازمین کے لیے جو امتیازی سلوک والی پنشن اسکیم متعارف کرائی گئی اسے فوری ختم کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے مستقبل غیر محفوظ ہوگیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکارصرف کسان مخالف ہی نہیں ہے بلکہ ڈیفنس سیکٹر مخالف بھی ہے۔مختلف آرڈی ننس فیکٹریوں میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے ایس ایم پاٹھک کا کہنا ہے کہ روزگار دینے کے بجائے مودی حکومت برسر روزگار لوگوں کا بھی روزگار چھین رہی ہے، ایک جانب باہر سے کام کرایا جارہا ہے اور دوسری طرف رشوت خوری کی وجہ سے نجی کمپنیوں کو فروغ دیا جارہا ہے،جنوری میں بڑی ہڑتال کرنے کا جو اعلان کیا گیا ہے وہ بے حد ضروری ہے۔مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی مودی سرکارپرکڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کی حکومتیں جن ریاستوں میں قائم ہوئی ہیں وہاں اب تک 12 ہزار کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ ان کا سوال تھا کہ ا?خر یہ خودکشیاں کیوں ہوئیں؟مدنی پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومتیں اصل مسائل کی جانب توجہ دینے کے بجائے جذباتی اور مذہبی سیاست کے ذریعے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ قرض کی ادائیگیاں نہ کرسکنے اور اناج کے مناسب دام نہ ملنے کی وجہ سے مہاراشترا، مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتس گڑھ کے کسانوں کی بڑی تعداد نے خودکشی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں کسانوں نے 29 نومبر کو دہلی میں احتجاج کیا جس میں ان کی جانب سے قرضہ معافی کا مطالبہ کیا گیا مگر حکومت تاحال خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بھارت کے دارالحکومت دہلی میں 29 نومبر کو ہزاروں کسانوں نے مودی سرکار کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی تھی۔سیاسی مبصرین کے مطابق مودی سرکار فی الحال اصل عوامی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے شدت پسندوں کو جذباتی طور پر مشتعل کرکے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کی حکمت عملی پر گامزن ہے جس کی وجہ سے وہاں نہ صرف مذہبی اقلیتیں خوف و ہراس کا شکار ہیں بلکہ پرامن اور سنجیدہ ہندو بھی انتہائی خوفزدہ ہیں کیونکہ کسی بھی فساد کی صورت میں نقصان ان کے شہر کا ہوتا ہے۔

 

 

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارعامر خان ان دنوں اپنے ڈریم پراجیکٹ ’مہا بھارت‘ کی تیاریوں میں مصروف ہیں جس میں وہ بھارتی دیومالائی کردار کرشنا کا کردارادا کریں گے جب کہ عامر نے اداکارہ دپیکا پڈوکون کو فلم میں ’دروپتی‘ کے کردار کی پیشکش کی تھی تاہم دپیکا نے مہابھارت میں دروپتی بننے سے انکار کردیا اورعامر خان کی پیشکش ٹھکرادی دیپکا کی فلم ٹھکرانے کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے لیکن اس خبر سے مداح افسردہ ہے کیونکہ مداح انہیں ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں واضح رہے کہ دپیکا پڈوکون بہت جلد ہدایت کارہ میگھنا گلزار کی فلم کی شوٹنگ کاا?غازکریں گی جس میں وہ تیزاب گردی کا شکار ہونے والی خاتون لکشمی اگروال کے کردارمیں نظر آئیں گی ۔

 

نئی دہلی: بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کے گگلی والے بیان نے انہیں بے نقاب کر دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستانی وزیرخارجہ کے گگلی والی بیان سے کسی کا کچھ نہیں گیا، بلکہ وہ خود ہی بے نقاب ہوئے، ان کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ آپ سکھ برادری کے جذبات کا احترام نہیں کرتے بلکہ آپ صرف گگلیاں کھیلتے ہیں۔
 
سشما سوراج نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم آپ کی گلگی کے جال میں نہیں پھنسے جب کہ دو بھارتی وزیر کرتارپور کے گردوارے میں حاضری کیلئے آئے تھے۔
 
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے گزشتہ روز کہا تھا کہ نیویارک میں پاک بھارت وزراء خارجہ کی ملاقات ہوجاتی تو اچھا تھا لیکن سشما سوراج اندرونی سیاسی مجبوری کی وجہ سے ملنے سے انکاری ہیں جب کہ عمران خان نے کرتارپور کی گگلی پھینکی تو بھارت کو اپنے وزیر بھیجنے پڑے۔

 

 

لاہور: ہاکی ورلڈ کپ میں فتح کا عزم لئے پاکستانی ٹیم براستہ واہگہ بارڈر بھارت پہنچ گئی ہے۔ عالمی کپ میں محمد رضوان سینئر کی قیادت کریں گے جب کہ دیگر کھلاڑیوں میں عمران بٹ، مظہر عباس، عرفان سینر، علیم بلال، مبشر علی، محمد توثیق ارشد، تصور عباس، راشد محمود، اعجاز احمد، عماد شکیل بٹ، محمد عرفان جونیئر، علی شان، فیصل قادر، ابوبکر محمود، عمر بھٹہ، محمد عتیق ارشد اور محمد زبیر شامل ہیں۔توقیر ڈار ہیڈ کوچ جبکہ حسن سردار ٹیم منیجر، ریحان بٹ، دانش کلیم کوچز، ندیم لودھی اور وقاص محمود فزیوتھراپسٹ شامل ہیں۔

چیف کوچ توقیر احمد ڈار کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران ہمارا ہر کھلاڑی خطرناک ثابت ہو گا، کھلاڑی بھارت میں سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لئے پرعزم ہیں، ہماری تیرہویں عالمی رینکنگ پر مت جائیں، یہی ٹیم قوم کو سرپرائز دے گی۔ قومی ٹیم منیجر حسن سردار کا کہنا تھا کہ قوم ٹیم کو بھرہور سپورٹ اور اس کی کامیابی کے لیے دعائیں کرے۔

تمام کھلاڑی متحد اور بہترین کھیل پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ قومی کپتان محمد رضوان سینئر نے کہا کہ یہ ورلڈ کب میرا آخری ثابت ہوسکتا ہے عالمی کپ کو یادگار بنانا چاہتا ہوں۔ ہاکی ورلڈ کپ 28نومبر سے بھارتی شہر بھوبینشیور میں شروع ہوگا، مجموعی طور پر سولہ ٹیمیں شریک ہوں گی۔پاکستان ٹیم اپنا پہلا میچ یکم دسمبر کو جرمنی کے خلاف کھیلے گی۔

 

 

 

لاہو ر کے مقامی ہوٹل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے منیجنگ پارٹنر ٹی-10 لیگ سعد اللہ خان نے بتایا کہ 8 ٹیموں کے درمیان 12روز تک میچز کھیلے جائیں گے، لیگ میں 146 غیر ملکی کرکٹرز حصہ لے رہے ہیں جبکہ بھارت سے 7 کرکٹرز لیگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ سعد اللہ خان نے کہا کہ خواہش ہے 10 اوورز کا کھیل مقبول ہو اور اولمپکس میں بھی کرکٹ شامل ہو، آئی سی سی نے مکمل تحقیقات کے بعد اس لیگ کی اجازت دی، انہوں نے کہا کہ حالات اچھے ہیں آئندہ سال پاکستان میں لیگ کے سیمی فائنلز اور فائنل کروائیں گے۔

 

 

 

آزاد کشمیر: وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارت نے تقسیم ہند کے اصولوں کو روندتے ہو ئے کشمیر پر فوجی قبضہ کیا۔ کشمیر ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل نفی کر رہا ہے۔ بھارت ایک ایسا سفاک دشمن ہے جس کی بربریت کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ بھارت کے مکروہ چہرہ کو بے نقاب کرنے کیلئے میڈیا کردار ادا کرے۔

 

بھارت کی ہٹ دھرمی جاری اسلام آباد: ترجمان وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پرہم نے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی درخواست کی تھی لیکن بھارت مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوئی، انھوں نے مزید کہا کہ بھارتی افواج کشمیریوں کو ھراساں کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں.

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے بھارت نے اگر پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، مسئلہ کشمیر میں قتل و غارت پر اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن تشکیل دے۔

اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے موجودہ انتخابات میں تبدیلی کے لیے ووٹ دیا اور اپنی مرضی کی حکومت لائے، عمران خان کی قیادت میں ہم نے نئی پاکستان کی داغ بیل ڈالی، دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کی قوتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں

وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں، برداشت کی جگہ نفرت اور قانون کی جگہ اندھی اور بے لگام طاقیں غلبہ پارہی ہیں، دنیا میں نئے راستوں کی جگہ رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں نفرتوں کی فصلیں بنائی جارہی ہیں، سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔

مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے یہ عمل عالمی امن کے لیے خطرناک ہے،عالمی تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

گستاخانہ خاکوں کے معاملے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی

ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سب کے سامنے ہے، دیگر مذاہب کی جانب سے جہاں برداشت کے نظریات ہونے چاہئیں وہاں اب نفرتوں نے جنم لے لیا ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

مودی حکومت کے منفی رویے نے مذاکرات کا موقع گنوا دیا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں پاک بھارت متوقع ملاقات ایک اچھا موقع تھا جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوتی لیکن مودی حکومت نے منفی رویے کی وجہ سے موقع تیسری بار گنوا دیا، بھارتی قیادت نے امن پر سیاست کو فوقیت دی، ایک ڈاک ٹکٹ کو بنیاد بنایا جو مہینوں پہلے جاری ہوا، بھارت جان لے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے 70 سال ہوگئے، یہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، یہ مسئلہ انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے باشندے 70 سال سے انسانی حقوق کی پامالی سہتے آئے ہیں، یو این او کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کشمیر میں ریاستی جبر کا مکروہ چہرہ دکھایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کیا کیا مظالم ڈھائے۔

کشمیر میں قتل و غارت پر آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے

شاہ محمود قریشی نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں اب بھارت کشمیر میں منظم قتل و غارت کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا، ہم کشمیر میں قتل و غارت پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جو ذمہ داروں کا تعین کرے، اب یہ عمل ناگزیر ہوگیا ہے، امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی کمیشن کو تسلیم کرے گا۔

بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے

وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں قابض افواج کی درندگی سے نظر اٹھانے کے لیے بھارت ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے، بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر وہ ہم پر حملے کی غلطی کرتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھرپور رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا۔

ایک ملک کی وجہ سے سارک تنظیم غیر فعال ہے

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کچھ طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی غیر منصفانہ فروخت جاری ہے لیکن ہم اسلحے کی دوڑ کی روک تھام کے لیے تیار ہیں، جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کی تنظیم کو غیر فعال کردیا گیا ہے لیکن ہم سارک کو فعال کرنا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا میں غربت کے خاتمے کے لیے اقدمات کیے جائیں۔

بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم 17 سال سے دہشت گردی کی جنگ سے نبرد آزما ہیں، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کیا، آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے اور ہزاروں جانوں کا ضیاع اس کا نتیجہ ہے، ہم پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ہندوستان کی معاونت، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حملوں کو نہیں بھولیں گے۔

اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی

وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، اقوام متحدہ کو شواہد دے چکے ہیں، ہماری تحویل میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور اس کی فراہم کردہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل ہے۔

افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان داعش کی بڑھتی ہوئی عمل داری ہے، پاکستان اور افغانستان نے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنایا ہے، پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پاکستان کی قربانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ اس سے زیادہ وسائل کے ممالک پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دیتے لیکن ہم برسوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہیں تاہم اب ہم افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں۔

 
 
 
Page 8 of 52