پیر, 20 مئی 2024
 
 
 
 
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور نریندر مودی سے کشمیر میں تناؤ میں کمی کے لیے بات چیت ہوئی۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے میدان میں آگئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان اور نریندر مودی سے کشمیر پر بات چیت ہوئی۔
 
امریکی صدر نے کہا کہ بھارت اورپاکستان سے کشمیرمیں تناؤ میں کمی کے لیے بات کی، خطے میں بہت کشیدہ صورت حال ہے، لیکن بات چیت مثبت رہی۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تجارت اوراسٹرٹیجک معاملات پربھی گفتگو ہوئی۔
 
 
یاد رہے کہ رواں ماہ 2 اگست کو وائٹ ہاؤس کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیرپرثالثی کی پیشکش کی تھی۔
 
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہوں، اس کا دارومدارمودی پر ہے، وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی، زبردست انسان ہیں، مودی سے بھی ملاقات کرچکا ہوں۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں دونوں مسئلہ کشمیرپر بہترین طریقے سے آگے بڑھ سکتے ہیں، دونوں ممالک چاہیں تو میں مسئلہ کشمیر پرکردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
 
امریکی صدر نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی
 
واضح رہے کہ 22 جولائی کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارت کے مابین ثالثی کی پیش کش کی تھی۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عمران خان اور میں دونوں نئے لیڈرز ہیں، مسئلہ کشمیر پر دونوں لیڈرز بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ حل ہوگا تو پورے خطے میں خوش حالی ہوگی
نئی دہلی: بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کا راستہ کھلا رکھنا چاہیے۔
 
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے متنازع اقدامات پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جس پر مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے آگئے ہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت امید کرتی ہے کہ پاکستان سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ دونوں ممالک میں معمول کے سفارتی تعلقات قائم رہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اس اقدام سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی صورتحال تشویش ناک ہے، جبکہ پاکستان نے جن وجوہات پر یہ فیصلہ کیا ہے ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور آرٹیکل 370 کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے خطے کی تشویش ناک منظر کشی کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
 
بھارت نے کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے کے فیصلے کی نرالی توجیہ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اقدامات کا مقصد جموں کشمیر کو ترقی کے مواقع دینا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ سفارتی رابطوں کے معمول کے ذرائع بحال رہیں۔
 
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ دوبارہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں لے جانے کا اعلان کردیا ہے۔
 
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر سے متعلق کئی قرار دادیں موجود ہیں، پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں دوبارہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی، یورپی یونین کو باور کرادیا کہ بھارت مذاکرات سے کتراتاہے، یورپی یونین کشمیر پر مذاکرات میں کردار ادا کرسکتی ہے تو پاکستان تیار ہے۔
 
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 9لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، بھارت کب تک ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو قید میں رکھے گا، خدشہ ہے بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے پلوامہ جیسا ڈراما رچا سکتاہے، فیصلہ کرلیا گیا ہےکہ سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چلے گی۔ پاکستان نے 28 ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنا قانونی طور پر غلط ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، نہرو نے کئی مرتبہ وعدے کیے کہ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا، بھارتی یکطرفہ اقدام کے خطے پر منفی اثرات ہو ں گے، پاکستان نے اپنی فضائی حدود محدود نہیں کیں، اس حوالے سے خبریں غلط ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 
بھارتی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں تاہم اس اچانک فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
 
ایک محتاط اندازے کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں اس وقت ساڑھے 6 لاکھ کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں جو پاکستان کی مسلح فوج کی تعداد سے کچھ زیادہ ہے۔
 
بھارتی حکومت کے فیصلے کے بعد افواہیں گرم ہیں کہ اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کا تعلق مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کی منسوخی سے ہے۔
 
حریت پسند کشمیری رہنماؤں نے مودی سرکار کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا ہے۔
 
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے فیصلے سے کشمیریوں میں شکوک پیدا ہوئے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
 
سابق آئی اے ایس افسر اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد جموں میں افواہ ہے کہ وادی میں کچھ بڑا ہونے والا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے لیکن بھارت مذاکرات کی طرف آنے کو تیار ہی نہیں ہے۔
 
دفتر خارجہ میں میڈیا نمائندوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دینے کے لیے کام جاری ہے اور انہیں قونصلر رسائی دے دی جائے گی۔
 
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں لیکن بھارت بات چیت کی طرف آنے کو تیار ہی نہیں ہے۔
 
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں خواتین سمیت کئی افراد کو شہید کیا، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔
 
وزیراعظم کے دورہ امریکا کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی دورے میں ڈو مور کا ذکر کہیں نہیں ہوا بلکہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات ازسر نو شروع ہوئے ہیں۔
 
وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات میں باہمی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنی ثالثی کی خدمات پیش کیں جب کہ وزیر اعظم پاکستان نے صدر ٹرمپ کے جذبے کو سراہا۔
 
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے وزیر اعظم بتا چکے ہیں۔
 
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دورہ امریکا کے دوران کہا تھا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے امریکی حکام سے بات ہو چکی ہے، اب طالبان سے ملاقات کروں گا۔
لاہور: پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا ہےکہ بھارت نومبر میں کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے مکمل سنجیدگی کے ساتھ کام کررہا ہے۔
 
گورنر پنجاب چوہدری سرور سے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے گورنر ہاؤس لاہور میں ملاقات کی جس میں کرتارپور راہداری منصوبے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
بھارتی ہائی کمشنر سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پر امن اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں،کرتارپور راہداری منصوبے پر پاک بھارت مذاکرات اور پیش رفت خوش آئند ہے، پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے بھارت مذاکرات کی میز پر آئے۔
 
اس موقع پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا کہ بھارت نومبر میں کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے مکمل سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہا ہے، کرتار پور راہداری منصوبے کے حوالے سے بھارت میں موجود سکھوں میں جوش و خروش پایا جاتا ہے۔
 
بھارتی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ کرتارپور جیسے منصوبوں سے پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے قریب آئیں گے، کرتارپور میں کمپلیکس کے لیے اراضی بڑھانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
 
کرتار پور کی تاریخی اہمیت
 
لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے، یہ وہ بستی ہے جسے بابا گرونانک نے 1521ء میں بسایا اور یہ گاؤں پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
 
نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔
 
گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔
 
بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلومیٹر کا سفر طے کرکے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4 کلو میٹر دوری پر ہے۔
 
ہندوستان کی تقسیم کے وقت گوردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گوردوارہ بند رہا۔
شملہ: بھارت میں مون سون بارشوں کے دوران ایک عمارت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں 11 فوجی اور 2 شہری ہلاک ہوگئے جب کہ عمارت کے ملبے سے 5 فوجی اہلکاروں اور 12 شہریوں کو بحفاظت نکالا گیا ہے۔
 
بھارتی میڈیا کے مطابق دو دن سے جاری بارشوں کی ہلاکت خیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، تازہ واقعے میں شمالی ریاست ہماچل پردیش میں ایک عمارت گرنے سے 6 فوجی اہلکار اور 2 شہری ہلاک ہوگئے اس طرح دو دنوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 51 ہوگئی ہے۔
 
بھارتی ریسکیو ادارے این ڈی آر ایف کے اہلکاروں نے عمارت کے ملبے سے 5 فوجی اہلکاروں اور 12 شہریوں کو زندہ نکال لیا ہے جنہیں قریبی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ 6 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
 
حکام کا کہنا ہے کہ نیپال سے بھارت میں داخل ہونے والے بارشوں کے سبب مختلف ریاستوں میں مجموعی طور پر 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ 5 ہزار سے زائد شہری بے گھر ہوگئے۔ سب سے زیادہ نقصان آسام میں ہوا جہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہے
 
محکمہ موسمیات نے اگلے 24 گھنٹے تک بارشوں کے جاری رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ ریسکیو اداروں کا کہنا ہے کہ زیادی تر ہلاکتیں گھروں کی دیواریں گرنے اور بجلی کے کرنٹ لگنے کے باعث ہوئیں۔
 
 
 
نئی دہلی : بھارت میں 16 کروڑ سے زائد لوگ صاف پانی سے محروم ہیں اور یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، پانی کا بحران انتہائی غیر منصفانہ ہے‘ امیر طبقے کو کوئی فرق نہیں پڑتابس غریب کو جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
 
دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل بھارت کے گنجان آباد دارالحکومت نئی دہلی میں بد ترین خشک سالی امیر اور غریب طبقے کے درمیان پہلے سے موجود عدم مساوات کو مزید بڑھا رہی ہے۔
 
میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی دہلی کے وسیع و عریض گھروں اور لگڑری اپارٹمنٹس میں رہنے والے سیاستدان، سرکاری ملازمین اور کاروباری افراد پائپ لائن کے ذریعے مہینہ بھر اپنے واش رومز اور کچن کے استعمال کے علاوہ گاڑیاں دھونے، کتے نہلانے اور گھر کے باغیچے کو سیراب کرنے کے لیے لامحدود پانی صرف 10 سے 15 ڈالرز میں خرید سکتے ہیں۔
 
دوسری طرف کچی آبادیوں یا مرکزی شہر کے گردونواح میں آباد نسبتاً غریب طبقے کی کالونیوں میں رہنے والوں کو محدود مقدار میں پانی لینے کے لیے روزانہ مشقت کرنا پڑتی ہے۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس طقبے کو پانی کی سپلائی پائپ لائن سے نہیں بلکہ ٹینکرز کے ذریعے کی جاتی ہے اور دن بدن پانی کی کم ہوتی سپلائی کے ساتھ اس کی قیمت تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔
 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت میں پانی کا بحران انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں امیر طبقے کو اس بحران سے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ غریب عوام کو پانی کے حصول کی خاطر روزانہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
 
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ سمیت زیادہ تر قانون سازوں کی سرکاری رہائش گاہیں مرکزی دہلی میں ہی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ مودی کو پانی کے تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر ایک بڑے پروگرام کا اعلان کرنے میں کئی سال لگے۔
 
غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ دہلی کے مرکزی سرکاری ضلع اور آرمی کنٹونمنٹ کے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہر رہائشی کو تقریباً 375 لیٹر پانی ملتا ہے جبکہ سنگم وہار کے ضلعے کے ہر رہائشی کے حصے میں یومیہ صرف 40 لیٹر پانی آتا ہے۔
 
خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ کنوؤں سے نکال کر یہ پانی شہر میں سرکاری ادارے دہلی واٹر بورڈ کی زیر نگرانی ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہےلیکن مقامی رہائشی کہتے ہیں کہ پانی کے کچھ کنوؤں پر جرائم پیشہ گینگز اور مقامی سیاستدانوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے قبضہ کر رکھا ہے، ان گینگز کا غیر قانونی طور پر پانی کے پرائیویٹ ٹینکرز بیچنے میں بھی بڑا کردار ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق یہ سب ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب دہلی نے رواں سال جون میں خشک سالی کا 26 سالہ ریکارڈ توڑا ہے اور 10 جون کو یہاں 48 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔
 
برطانوی سماجی تنظیم ’واٹر ایڈ‘ کے مطابق بھارت میں لگ بھگ 16 کروڑ سے زائد لوگ (آبادی کا 12 فیصد) صاف پانی سے محروم ہیں اور یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔



برمنگھم: 

 

بھارت نے بنگلادیش کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

 

کرکٹ ورلڈکپ کے اہم میچ میں بھارت نے بنگلادیش کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ٹیموں نے ایونٹ میں اب تک 7،7 میچز کھیلے ہیں جس میں سے بھارت کو ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جب بنگلا دیش نے 3 میچز میں کامیابی حاصل کی۔

بھارتی ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں، کیدارجادیو اور کلدیپ یادیو کی جگہ دنیش کارتک اور بھونیشور کمار کو شامل کیا گیا ہے جب کہ بنگلا دیش کی ٹیم میں بھی 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں، صابر رحمان اور روبیل حسین کو پلینگ الیون میں شامل کیا گیا ہے۔


اس وقت پوئنٹس ٹیبل پر بھارت 11پوائنٹس کے ساتھ دوسرے اور بنگلا دیش 7 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے، میچ ہارنے کی صورت میں بنگلا دیش ایونٹ سے باہر ہوجائے گی۔ اگر آج بنگلا دیش بھارت سے میچ جیت جاتا ہے اور کل انگلینڈ کیویز سے ہارگیا تو پاکستان اور بنگلا دیش کا میچ ڈو آر ڈائی ہوگا۔

 
Page 3 of 52