ھفتہ, 27 اپریل 2024


جامعہ کراچی : دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب

ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی،آرگنائزیشن فارویمن ان سائنس فاردی ڈیولپنگ ورلڈ، پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن اورپاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے اشتراک سے کبجی جامعہ کراچی میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔

کانفرنس کی اافتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالدمحمودعرقی نے کہا کہ مسلمان اپنے شاندار ماضی کو فراموش کرکے طبی معاملات سے دورہوتے گئے جبکہ مغربی اقوام میڈیکل سائنس کو جدید خطوط پر استوارکرکے طب کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھتے رہے اورآج صورتحال یہ ہے کہ ان کی سائنسی ترقی کا راج دنیا بھر میں قائم ہے، انہوں نے میڈیکل سائنس کا پورا منظر نامہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا۔بدقسمتی سے پاکستان کاشمار دنیا میں کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں ہوتاہے۔سائنس وٹیکنالوجی پر عبور حاصل کئے بغیر ہم تیزی سے بڑھتی ہوئے امراض، آئے تبدیل ہوتی معیشت اور دیگر مسائل کا حل تلاش نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ کانفرنس کا مقصد نوجوان محققین اور بالخصوص خواتین ریسرچرز اور اساتذہ کوسائنسی میدان سائنس کی ترقی کے لئے کرداراداکرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

چیئر پرسن ڈیپارٹمنٹ آف پیتھالوجی اینڈ لیبارٹری میڈیسن آغاخان یونیورسٹی اسپتال پروفیسرڈاکٹر ارم خان نے کہا کہ نیشنل بائیو سیفٹی فریم ورک کسی بھی ملک کے بائیو سیفٹی مینجمنٹ میں موثر کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں اس فریم ورک کی غیر موجودگی کی وجہ سے بائیو رسک مینجمنٹ میں مسائل کا سامنا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی اداروں کی آپس میں ہم آہنگی اور عمل کو موثر بنانے میں اہم کردار ہے۔

گلگت بلتستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کی پہلی سائینٹفک آفیسرقندیل زہرہ نے کہا کہ پاکستان کو فضای اور آبی آلودگی سے لے کر اہم ماحولیاتی چیلنجزکا سامناہے اور ماحولیاتی تحفظ اور آلودگی پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ صنعتوں اور گاڑیوں کے اخراج کے لئے سخت معیارات نافذ کئے جائیں۔جنگلات کی کٹائی کو روکنے اور حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کو یقینی بنانے،شمسی،ہوااور پن بجلی جیسے متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کے لئے اقدامات کرکے ہی ماحولیاتی آلودگی پر قابوپایاجاسکتا ہے۔

ایکسپرٹ امریکہ Sean G Kaufman، سربراہ مالیکیولرپیتھالوجی ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسرڈاکٹر سعید خان،سینئر مینجر انفیکشن ڈیزیز ریسرچ لیبارٹری ڈیپارٹمنٹ آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ آغاخان یونیورسٹی،ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈ کنسلٹنٹ ڈیپارٹمنٹ آف مالیکیولرپیتھالوجی لیاقت نیشنل اسپتال ڈاکٹر سید ذوالفقارعلی نقوی،سینئر مینجر انفیکشن ڈیزیز ریسرچ لیبارٹری ڈیپارٹمنٹ آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ آغاخان یونیورسٹی انیتا ہوتوانی اور مالیکیولربائیولوجسٹ ڈیپارٹمنٹ آف مالیکولر پیتھالوجی ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزشامل ہیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائیولوجیکل سائنس کے شعبہ میں جدید ریسرچ میں پیش رفت کے لئے ضروری ہے کہ بائیوسیفٹی کے طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف تمام اسٹیک ہولڈرز بلکہ عام عوام کو بھی سائنسی تحقیق سے ہونے والے خطرات سے آگاہی فراہم کی جائے،کیونکہ ان ہی اقدامات سے ہم معاشرے کو محفوظ بناتے ہوئے سائنس کے فوائد سے مستفید کرسکتے ہیں۔اگر بائیوسیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے حفاظتی اقدامات نہ لئے جائیں تو سائنسدان،معاون عملہ اور ان کے خاندان کے افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment