اتوار, 05 مئی 2024

ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی)سائنس کی دنیا میں نت نئے روبوٹ کی متعارف کرائے جارہے ہیں اور اب تو ایک ایسا روبوٹ تیار کرلیا گیا ہے جو گھر میں آپ کے ساتھ نہ صرف کسی گھر کے فرد کی طرح رہے گا بلکہ دیگر کام کاج میں مدد بھی فراہم کرے گا۔جی بو نامی یہ ایک فٹ سے بھی کم قد کاٹھ رکھنے والا شاہکار صرف ایک مشین نہیں بلکہ  گھریلو ساتھی بھی ہے جوآپ سے گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ روزمرہ کے کاموں میں مدد بھی کرسکتا ہے اور تو اوریہ آپ کے موڈ کے مطابق ہی آپ کے ساتھ پیش آئے گا۔

امریکی سائنسدانوں کی جانب سے تیار کیے گئے اس روبوٹ کی کچھ خاص خصوصیات ہیں جس کے تحت یہ کچن میں کام کے دوران آپ کو مختلف ضروریات اوراہم معاملات سے باخبر رکھتا ہے، اگر آپ کے گھر پر کوئی دعوت ہو تو یہ خود کار انداز میں گروپ فوٹوز بھی بناتا ہے جب کہ اگر آپ تھکے ہارے رات کو دیر سے گھر پہنچیں اور باہر سے کھانا کھانے کا آرڈر دینا چاہیں تو آپ کو کسی اچھے  ریسٹورینٹس سے مینو ڈائون لوڈ کر کے آڈر دینے میں بھی مدد کرتا ہے۔

یہ جدید روبوٹ روزانہ کی بنیادوں پرپیغام اورای میل پڑھ کر بھی سناتا ہے اس کے علاوہ یہ بچوں کو دلچسپ اور کہانی کے انداز میں پڑھائی میں بھی مدد دیتا ہے۔ ماہرین نے اس روبوٹ کو ٹیکنالوجی کی ایک نئی لہر کا نام دیا ہے جس کی قیمت 599 ڈالر رکھی گئی ہے جب کہ ایک رپورٹ کے متعلق یہ روبوٹ جلد پاکستان میں بھی متعارف کروادیا جائے گا

ایمز ٹی وی(ایجوکیشن)ارجنٹینا کے ایک پبلشر نے ایسی کتابیں تیار کی ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد اگر مٹی میں دبادیا جائے تو اس سے درخت اُگ آتا ہے۔

عموماً کتابیں درختوں کی لکڑی سے بنتی ہیں اور اب یہ کتابیں زمین میں جذب ہونے کے بعد درخت اُگا سکتی ہیں، بیونس آئرس کی  کمپنی ایف سی بی اور بچوں کی کتابوں کے ناشر پچینو ایڈیٹر نے ’’ٹری بک ٹری‘‘  نامی کتابوں کا ایک مجموعہ شائع کیا ہے جس کے تحت کہانیوں کی ایسی کتابیں بنائی گئی ہیں جن کی تیاری میں کوئی مضر کیمیکل استعمال نہیں کیا گیا اور کاغذ کی تیاری میں ماحول دوست اصولوں کو مدِنظر رکھا گیا ہے جب کہ اس میں برازیل کے ایک بڑے درخت جیکارندا کے بیج بھی شامل کیے گئے ہیں اور جب  کتاب کو مٹی میں دبادیا جائے تو اس سے ایک پودا پھوٹ پڑتا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کا مقصد 8  سے 12 سال کے بچوں کو یہ بتانا ہے کہ کتابیں درختوں سے وجود میں آتی ہیں ناکہ انٹرنیٹ سے، اس طرح بچے کتاب بننے کے عمل کو جان سکتے ہیں اور فطرت کے قریب ہوسکتے ہیں، اسی لیے اسے بنانے والے کمپنی نے اپنی اس مہم کو ’’درخت اور بچے ایک ساتھ پروان چڑھیں ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

 

ایمز ٹی وی(بزنس) اقوام متحدہ نے ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے اقتصادی اور سماجی جائزہ رپورٹ کا اجرا کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی نمو 2015ء میں 5.1   فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے، افراط زر میں کمی آئی اور بجٹ خسارہ پر قابو پایا جارہا ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی جبکہ پاکستان میں مارکیٹ کے اعتماد میں بہتری دکھائی دیتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سماجی و اقتصادی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (ای ایس سی اے پی) کے میکرو اکنامک، پالیسی اینڈ انیلسز سیکشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر محمد حسین ملک نے جمعرات کو یہاں اقوام متحدہ انفارمیشن سینٹر میں انسٹ میں ڈین اسکول آف سوشل سائنسز پروفیسر اشفاق حسن خان اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری  کے ہمراہ  ’’ایشیا اور بحرالکاہل کے بارے میں اقتصادی اور سماجی سروے 2015ء ‘‘ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قلت اور دیگر ڈھانچہ جاتی رکاوٹوں پر قابو پانے کیلیے جزوی طور پر حکومت کی اہم کوششوں کی بدولت آنے والے برسوں میں پاکستان کی اقتصادی نمو بہتر ہونے کی توقع ہے تاہم ملک کے تمام حصوں اور معاشرے کے طبقات تک اس کے ثمرات پہنچانے کے لیے اس معاشی نمو کوزیادہ جامع اور وسیع البنیاد بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

’’پائیدار ترقی کے لیے نمو کو زیادہ جامع بنانا‘‘ کے عنوان سے اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے کی ترقی پذیر اقوام میں اقتصادی نمو گزشتہ سال کی 5.8 فیصد کی شرح کے مقابلے میں رواں سال 2015ء میں معمولی اضافے کے ساتھ 5.9  فیصد ہوگی۔

سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقتصادی نمو 2014ء میں بڑھ کر 4.1 فیصد ہوگئی جو گزشتہ تین برسوں میں اوسطاً 3.4 فیصد تھی۔  پروفیسر حسن خان نے جامع اقتصادی نمو کی بحالی کے لیے ملک کی مالیاتی اور زری پالیسی میں ردوبدل کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام اور نچلی سطح پر اس کے ثمرات پہنچانا بہت ضروری ہے۔دریں اثناء بینکاک میں سروے کا اجراء کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سماجی و اقتصادی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (ای ایس سی اے پی)  کی ایگزیکٹو سیکریٹری ڈاکٹر شمشاد اختر نے معیاری نمو کے فروغ اور خطے میں مشترکہ خوشحالی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا جب کہ علاقائی پالیسی سازوں سے کہا کہ وہ عوامی بہبود میں اضافے کے لیے بہتر ماحولیاتی و سماجی نتائج کے حصول کیلیے ملے جلے اقدامات اختیار کرکے ہم آہنگ اور جامع نمو کو فروغ دیں۔

ایمز ٹی وی(ایجوکیشن) چاروں صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی میدان کے اخراجات میں بے پناہ اضافے اور دعوؤں کے باوجود پاکستانی میں شرح خواندگی میں کمی نے پاکستان میں تعلیمی نظام اور تعلیمی عمل کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔چاروں صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی میدان کے اخراجات میں بے پناہ اضافے اور دعوؤں کے باوجود پاکستانی میں شرح خواندگی میں کمی نے پاکستان میں تعلیمی نظام اور تعلیمی عمل کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

حکومتی سطح پر ادارہ شماریات کی جانب سے پاکستان کے سماجی اور معیار زندگی کے جائزوں (  سوشل اینڈ لونگ اسٹینڈرڈ میزرمنٹ) کے تحت کیے گئے سروے کے مطابق پاکستان کے شرح خواندگی میں گزشتہ 2 سال میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ سروے کے مطابق 2013-2012 میں پاکستان کا شرح خواندگی 60 فیصد تھی جو 2013 اور 2014 میں کم ہو کر 58 فیصد رہ گئی ہے۔ سروے میں سامنے آیا ہے کہ چاروں صوبائی اور وفاقی حکومت نے 2013-2014 کے دوران تعلیم پر537 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کیے جو کہ مجموعی قومی پیداوار کا 2.1 فیصد بنتا ہے اور یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دُگنا تھا جس کا اولین مقصد بچوں کو اسکول کی طرف لانا تھا۔

سروے کے مطابق پرائمری سطح پر اسکول میں بچوں کے داخلے لینے میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار تھا، ہر10 میں سے 4 بچے اسکول نہیں جاتے جب کہ ہر10 میں سے 2 بچے اس لیے اسکول میں داخلہ نہیں لیتے کہ ان کے خیال میں تعلیم بہت مہنگی ہے اس کے علاوہ لڑکوں میں شرح خواندگی 70 فیصد جب کہ لڑکیوں میں 46 فیصد ہے جو گزشتہ 2 سالوں میں کیے گئے سروے کی مقدار کے یکساں ہے۔

سروے کے مطابق پنجاب اور خیبرپختون خوا میں شرح خواندگی میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم سندھ ور بلوچستان میں کمی آئی ہے، پنجاب شرح خواندگی میں سب صوبوں پر بازی لے گیا اور وہاں شرح خواندگی 61 فیصد رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے جب کہ پنجاب نے تعلیم پر 218 ارب روپے خرچ کیے، سندھ میں اگرچہ شرح خواندگی کا تناسب 53 فیصد رہا تاہم اس میں 4 فیصد کمی ہوئی اور حکومت نے تعلیم کے میدان میں 106 ارب روپے خرچ کیے۔

سروے میں بتایا گیا ہےکہ خیبر پختون خوا میں شرح خواندگی ایک فیصد اضافے کے بعد 53 فیصد رہی،خواتین کی شرح خواندگی میں بھی ایک فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کے میدان میں 89 ارب روپے خرچ کیے۔ بلوچستان میں شرح خواندگی میں 3 فیصد کمی کے بعد 43 فیصد رہی،لڑکوں کی شرح خواندگی میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کے مد میں 36 ارب روپے خرچ کیے۔

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک)  اقوام متحدہ نے بھی سانحہ صفورہ گوٹھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے ایک بیان میں بس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرے۔

ایمز ٹی وی (کراچی) سانحہ صفورا پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہا ہے جب کہ سندھ بھر میں نظام زندگی معطل ہے۔گزشتہ روز کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں مسافر میں 44 افراد کے جاں بحق ہونے پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہا ہے جس کے تحت اہم سرکاری ، نیم سرکاری اور نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا تاہم سندھ بھر میں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔

 

کراچی میں شہر کے بیشتر پیٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشنز بند ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہے۔ شہر کے تمام کاروباری مراکز، دوکانیں، دفاتر، اور نجی تعلیم ادارے بند ہیں۔ جامعہ کراچی اور وفاقی اردو یونیورسٹی سمیت تمام سرکاری اور نجی جامعات میں آج ہونے والے پرچے منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ کراچی کی طرح سندھ کے دیگر شہروں حیدر آباد، میرپور خاص، سکھر، نواب شاہ، بدین، سانگھڑ، دوڑ، دادو ، نوشہرو فیروز، میہڑ، جیکب آباد اور روہڑی میں بھی سوگ کا سماں ہے۔

ایمز ٹی وی ( ایجوکیشن ڈیسک) جیکب آباد میں قائم تاریخی لائبریری حکومت کی غفلت کے باعث زبوں حالی کا شکار ہورہی ہیں علاوہ ازیں سرکاری سرپرستی نہ ہونے کے باعث قیمتی کتابیں چوری ہو رہی ہیں  جس کے نتیجے میں علم کے پیاسے طلبہ و طالبات کو شدید مچکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے اور حصول علم کے لئے دوسرے شہر جانا پڑ رہا ہے تاریخی گدائی لائبریری، شری کرشنا لائبریری کے علاوہ بینظیر بھٹو شہید سیکریٹری لائبریری غیر اعلانیہ طار پر بند کردی گئ کتب خانوں کی زبوں حالی شہر کے سیاسی و سماجی رہنماؤں سی ڈی ایف کے محمد جان اڈھانو،جے ٹی آئی کے حماداللہ انصاری، عارت فاؤنڈیشن کی صائمہ گل میرانی ،پی پی شہید بھٹو کی خآلدبروڑو کے علاوہ دیگر رہنماؤں نےتشویش کا اضہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیکب آباد  کی انتظامیہ کے پاس نہ تو فندز ہیں نہ وقت ہے کہ کتب خانوں کےمسائل کو حل کرسکےانہوں نے مزید کہا کہ کسی نہ کسی کو اس مسئلے کے حل کے لئے آگے آنا ہوگا، انہوں نے ڈی سی جیکب آباد   شاھ زمان کھوڑو سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ لائبریری کی بدحالی پر قابو پانےکے لئے  مناسب اقدامت کرے تاکہ طلب علموں کو حصول علم کے لئے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔