اتوار, 19 مئی 2024

وزارت داخلہ نے خفیہ اداروں کی رپورٹس کی بنیاد پر بین الاقوامی این جی او سیو دی چلڈرن کو پاکستان میں بلیک لسٹ کردیاہے، این جی او کا عملہ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ غیرملکی عملے کو پندرہ دن میں پاکستان چھوڑنےکاحکم دیاگیا ہے۔

سیو دی چلڈرن نے جعلی پولیو مہم چلانے کے لیے ڈاکٹرشکیل آفریدی کی خدمات دو ہزار دس میں حاصل کی تھیں۔ ڈاکٹرشکیل کو سیو دی چلڈرن کی جانب سے تیرہ لاکھ روپے دیئےگئے۔

ذرائع کے مطابق سیو دی چلڈرن کی تمام سرگرمیوں کی مکمل چھان بین کے بعد اسے پاکستان میں کام کرنے سے روکا گیا، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی گرفتاری کے بعد سیو دی چلڈرن کے رابطہ کار ذمہ دار کو شکیل آفریدی نے پہچاننے سے انکار کیا تھا۔

اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کے مطابق وزارت داخلہ کی ہدایت پر سیکٹر ایف سکس ٹو میں سیو دی چلڈرن کا دفتر سیل کردیا گیا ہے، این جی او کا دفتر مشکوک سرگرمیوں پر بند کرکے دفتر کے باہر پولیس تعینات کردی گئی ہے۔

سیو دی چلڈرن کو دو ہزار بارہ میں بھی کام سے روکا گیا تھا جس کے بعد امریکا کی مداخلت پر تنظیم کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

ایمزٹی وی (اسلام آباد) وزیراعظم نوازشریف ایک روزہ دورے پرآج کراچی پہنچ رہے ہیں وزیراعظم نوازشریف آج بلوچستان کے صنعتی شہرحب میں پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بائیکوکا افتتاح کریں گے۔

زرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کریں گے جبکہ توقع ہے کہ امن وامان کی صورتحال پراہم اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔

نوازشریف مقامی ہوٹل میں وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت کی ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈزکی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

ایمز ٹی وی (نیشنل) پنجاب اسمبلی کا بارہ سو بیس ارب کاسالانہ بجٹ برائے 16-2015 آج پیش کیا جارہا ہے، صوبائی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث بخش بجٹ تقریر کریں گی۔

پنجاب کے بارہ سو بیس ارب کے بجٹ میں چار سو ارب سے زائد تر قیارتی بجٹ مختص کیے جانے کا امکان ہے، تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے کے 35ارب روپے رکھے جائیں گے۔سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے ایڈہاک الاؤنس میں 7.5فیصد اضافہ متوقع ہے۔

بجٹ میں اورنج لائن ٹرین کے لیے دس ارب، لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے پانچ ارب جبکہ توانائی بحران کے خاتمے کے لیے 32ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

پراپرٹی ٹیکس میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ پنجاب کو نیشنل فنانس کمیشن سے 894 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی ٹیکس میں دس نئی سروسز کا اضاٖفہ کرے گی، جسے 70ارب کا ہدف دیا جائے گا۔

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن )جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ جامعات میں تحقیقی کلچر کے فروغ کے لئے اساتذہ کو اپنا قومی کردار ادا کرنا ہوگا۔ موجودہ جدید لیب میں مطلوبہ سہولتیں فراہم کردی گئیں ہیں،یہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے جدید طرز تحقیق میں ڈیجیٹل لیب اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ تحقیق سے اہداف کا حصول آسان ہوگیا ہے۔ خطے میں جیولوجیکل ریسرچ سے پورے ریجن کو مستفید ہونے کا استحکاق حاصل ہے۔ آج کرہ ارض پر معدنیات کے سروے ہوچکے ہیں ترقی یافتہ ممالک اس سے فیضیاب ہورہے ہیں۔ جامعات کے ریسرچرز کو جو وسائل حاصل ہیں وہ نافع تحقیق کا سبب بن سکتے ہیں جس کی مثال تھر کے وسیع و عریض کوئلے اور دوسری معدنیات کے ذخائر ہیں۔ کالاباغ ،سیالکوٹ اور بلوچستان میں سونے ، لوہے ،تانبے اور دیگر ذخائرقدرت کی عطاکردہ نعمتیں ہیں جو سائنسدانوں کے تحقیق اور تدبر سے حاصل ہوئیں ہیں۔ سندھ حکومت اور ایچ ای سی کو جامعات میں ریسرچ کے لئے خصوصی گرانٹ مہیا کرنا چاہیئے تاکہ تحقیق کا معیار ملک کے کام آسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ ارضیا ت کی نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم علی خان،مشیر برائے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سہیل برکاتی ،پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قادر،پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد خاں،رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر وقار حسین اور پروفیسر ڈاکٹر شمیم اے شیخ بھی موجودتھے۔ رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر وقار حسین نے کہا کہ نئی عمارت میں ایک ڈیجیٹل لیب ،چھ تدریسی کمرے،سیمینار لائبریری جو بہت کشادہ ہے۔ ڈیجیٹل اورکمپیوٹر ریسرچ لیب جدید آلات سے لیس ہیں یہ عمارت 10 ہزار مربع فٹ پر محیط ہے ،اس دومنزلہ عمارت پر 37 ملین روپے کی لاگت آئی ہے جو کہ ایچ ای سی کی گرانٹ سے تعمیر ہوئی ہے۔جس کا سنگ بنیاد بدست سابق شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی رکھا گیا تھا۔ ڈاکٹر وقار نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے دور میں تحقیق وتدریس کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے ،اساتذہ بڑی دیانت اور لگن سے تحقیق وتدریس میں مصروف ہیں ۔

شعبہ ارضیات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹرنعمت اللہ نے کہا کہ عصر حاضر میں ارضیات کی اہمیت اور فیلڈ ورک میں طلبہ کی شمولیت سے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں ۔آخر میں انہوں نے کہا کہ شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد قیصر کی کاوشوں سے عمارت کی تکمیل ممکن ہوسکی ہے۔