جمعہ, 17 مئی 2024


پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

ایمز ٹی وی (کراچی) پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی دن آج منایا جارہاہے یہ دن نرسنگ کے شعبے کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کی یاد میں دنیا بھر میں منایاجاتا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک کروڑ 80 لاکھ 28 ہزار917 نرسیں خدمت انسانی کے جذبے کے تحت دنیا کے مختلف اسپتالوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں اوروطن عزیز میں313 مریضوں کے لئے ایک نرس کام کررہی ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق 69 لاکھ 41 ہزار698 نرسوں کے ساتھ یورپ سرفہرست جب کہ 40 لاکھ 95 ہزار 757کے ساتھ براعظم امریکا  دوسرے، 34 لاکھ 66 ہزار 342 کے ساتھ مغربی بحرالکاہل تیسرے‘19 لاکھ 55 ہزار 190 کے ساتھ جنوب مشرقی ایشیا چوتھے، 7 لاکھ 92 ہزار 853 کے ساتھ افریقہ پانچویں نمبر پر ہے، عالمی ادارہ برائے صحت کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ نرسیں امریکا میں ہیں جہاں 26لاکھ 69ہزار 603 نرسیں مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں، اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں۔

 

پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے چاروں صوبوں میں162 ادارے قائم ہیں، ان میں سے پنجاب میں 72، سندھ میں 59، بلوچستان میں12 جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں نرسنگ کے19 ادارے قائم ہیں، اداروں سے سالانہ 1800 سے 2000 رجسٹرڈ خواتین نرسز، 1200 مڈ وائف نرسیں اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزٹر میدان عمل میں آتی ہیں،نرسنگ کے شعبے میں ڈپلومہ اور ڈگری پروگرام پیش کرنے والے اداروں کی تعداد صرف5 ہے۔

 

ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے،نرسوں کے لیے ڈاکٹروں کی طرح ڈیوٹی کی تین شفٹیں رکھی گئی ہیں جن کا دورانیہ کم و بیش سولہ گھنٹے ہوتا ہے اور حادثاتی صورت حال کے پیش نظر نرسوں کو اکثر و بیشتر اووَر ٹائم بھی لگانا پڑتا ہے مگر ان کو اس کی کوئی اْجرت نہیں دی جاتی ۔

 

گزشتہ چند برسوں کے دوران نرسوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نرسوں کے ساتھ نہ صرف مرد ڈاکٹر اور بعض اوقات مریض بدسلوکی کرتے ہیں بلکہ ساتھی خواتین نرسیں بھی کسی سے پیچھے نہیں،گزشتہ نصف دہائی کے دوران سالانہ اوسطاً 13 نرسوں کی عصمت دری کی گئی، واضح رہے کہ یہ ایسے واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے اور ان کے حوالے سے کچھ کارروائی بھی کی گئی، متعدد ایسے واقعات ہیں جن میں متاثرہ نرسوں کواپنی نوکری بچانے کے لیے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

K2_AUTHOR

Dummy One
Leave a comment