جمعہ, 17 مئی 2024

 

ایمز ٹی وی صحت نرسنگ ایک مقدس اور قابل احترام پیشہ ہے اس پیشے سے جڑنے والے خدمت خلق انجام دیتے ہیں ڈاکٹرز کے بعد اگر کوئی مریض کا علاج کرتا ہے تووہ نرس ہے ایسا کہنا غلط نہیں ہو گا ۔
موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے ہر شعبہ میں ہر روز نت نئی ٹیکنالوجیز متعارف ہو رہی ہیں اس ہی سلسلے میں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک کے ایک اور اسپتال میں روبوٹ نرسیں تعینات کردی گئیں ہیں
تفصیلات کے مطابق بنکاک کےاسپتال انتظامیہ کی جانب سے چینی کمپنی کے تیار کردہ روبوٹ نرسیں متعارف کی گئیں ہیں جو نرسس کا کام سرانجام دے رہی ہیں اور انھیں دیکھ کر سب سے زیادہ خوش معصوم ننھے منے مریض ہو رہے ہیں ۔
یہ روبوٹ نرسیں صرف مریضوں کو دوائیاں ہی نہیں پہنچاتی ہیں بلکہ مریضوں کے ڈاکومنٹس کو ریسپشن سے ڈاکٹرز تک پہنچانا اور مریضوں کا خیال رکھنا بھی ان کی ڈیوٹی میں شامل ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تعلیم/لاہور ) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ٹکٹوں کا کوٹہ دانش اسکول کے بچوں میں بانٹ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ٹکٹوں کا کوٹہ ملنے پر دانش اسکول کے 25 بچے لاہور میں ہونے والا فائنل میچ دیکھیں گے ۔ جبکہ 8 بہترین اساتذہ بھی حکومت کے خرچے پر میچ سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ زرائع کے مطابق ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس بھی حکومتی خرچے پر میچ دیکھیں گے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) لاہور کے کلب چوک پر ینگ ڈاکٹروں اور نرسوں کا دھرنا بدستورچوتھے روز بھی جاری ہے، شہرکی مصروف ترین شاہراہ مال روڈاور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامناہے۔

میڈیارپوٹس کے مطابق ینگ ڈاکٹروں اور نرسوںکے احتجاج کے باعث ہسپتالوں میں مریض اور سڑکوں پر عوام رل گئے ہیں،علاج کے بجائے احتجاج کرنے والے مسیحاﺅں کے آگے لاہور کے شہری بے بس اور لاچار ہوگئے، دوا دینے والے ہی لاہور والوں کے لیے وبال جان بن گئے ہیں۔اس دوران ڈاکٹرز اور انتظامیہ کے مذاکرات بھی ہوئے مگر ان کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ۔

ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث مال روڈ پر ٹریفک کی روانی بری طر ح متاثر ہے اور کالجوں اوردفاتر جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث ہسپتال آنے والے مریض ہی نہیں اس دھرنے کی سزا لاہور کی سڑکوں پر سفر کرنے والے شہریوں کو بھی بھگتنی پڑی۔ شہری روز گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کو کوئی فکر نہیں وہ بوریا بستر لے کر دھرنے کے نام پر سکون سے پکنک منانے میں مصروف ہیں

 

ایمز ٹی وی(صحت) لاہور کے چھ سرکاری ہسپتالوں میں سکیورٹی انتظامات بہتر نہ بنانے کیخلاف ڈاکٹرز اور نرسز نے او پی ڈیز بند کر کے ہڑتال کر دی جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق میو ہسپتال‘ چلڈرنز‘ گنگا رام‘ جناح‘ لیڈی ولنگڈن اور لیڈی ایچی سن ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز‘ نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے احتجاجاً او پی ڈیز بند کر دیں۔ وائی ڈی اے کے مطابق ہسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات معمول بن کر رہ گئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی بہتر بنانے تک وہ احتجاج کرتے رہیں گے۔ گزشتہ روز بھی میو ہسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسز نے ہڑتال کر کے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا تھا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی دن آج منایا جارہاہے یہ دن نرسنگ کے شعبے کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کی یاد میں دنیا بھر میں منایاجاتا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک کروڑ 80 لاکھ 28 ہزار917 نرسیں خدمت انسانی کے جذبے کے تحت دنیا کے مختلف اسپتالوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں اوروطن عزیز میں313 مریضوں کے لئے ایک نرس کام کررہی ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق 69 لاکھ 41 ہزار698 نرسوں کے ساتھ یورپ سرفہرست جب کہ 40 لاکھ 95 ہزار 757کے ساتھ براعظم امریکا  دوسرے، 34 لاکھ 66 ہزار 342 کے ساتھ مغربی بحرالکاہل تیسرے‘19 لاکھ 55 ہزار 190 کے ساتھ جنوب مشرقی ایشیا چوتھے، 7 لاکھ 92 ہزار 853 کے ساتھ افریقہ پانچویں نمبر پر ہے، عالمی ادارہ برائے صحت کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ نرسیں امریکا میں ہیں جہاں 26لاکھ 69ہزار 603 نرسیں مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں، اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں۔

 

پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے چاروں صوبوں میں162 ادارے قائم ہیں، ان میں سے پنجاب میں 72، سندھ میں 59، بلوچستان میں12 جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں نرسنگ کے19 ادارے قائم ہیں، اداروں سے سالانہ 1800 سے 2000 رجسٹرڈ خواتین نرسز، 1200 مڈ وائف نرسیں اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزٹر میدان عمل میں آتی ہیں،نرسنگ کے شعبے میں ڈپلومہ اور ڈگری پروگرام پیش کرنے والے اداروں کی تعداد صرف5 ہے۔

 

ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے،نرسوں کے لیے ڈاکٹروں کی طرح ڈیوٹی کی تین شفٹیں رکھی گئی ہیں جن کا دورانیہ کم و بیش سولہ گھنٹے ہوتا ہے اور حادثاتی صورت حال کے پیش نظر نرسوں کو اکثر و بیشتر اووَر ٹائم بھی لگانا پڑتا ہے مگر ان کو اس کی کوئی اْجرت نہیں دی جاتی ۔

 

گزشتہ چند برسوں کے دوران نرسوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نرسوں کے ساتھ نہ صرف مرد ڈاکٹر اور بعض اوقات مریض بدسلوکی کرتے ہیں بلکہ ساتھی خواتین نرسیں بھی کسی سے پیچھے نہیں،گزشتہ نصف دہائی کے دوران سالانہ اوسطاً 13 نرسوں کی عصمت دری کی گئی، واضح رہے کہ یہ ایسے واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے اور ان کے حوالے سے کچھ کارروائی بھی کی گئی، متعدد ایسے واقعات ہیں جن میں متاثرہ نرسوں کواپنی نوکری بچانے کے لیے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔