پیر, 20 مئی 2024
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جولائی میں 11 کشمیریوں کو شہید کیا۔
 
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے 11 بے گناہ کشمیریوں کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
 
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 80 افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ حریت کارکنوں اور طلباء سمیت 46 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے 2 مکانات کو بھی نقصان پہنچایا۔
 
اس سے قبل جون میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے 28 بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا تھا۔ بھارتی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں تین خواتین بیوہ ہوئیں اور چار بچے یتیم ہوگئے تھے۔
 
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 134 افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ حریت کارکنوں اور طلباء سمیت 97 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
 
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 
بھارتی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں تاہم اس اچانک فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
 
ایک محتاط اندازے کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں اس وقت ساڑھے 6 لاکھ کے قریب فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں جو پاکستان کی مسلح فوج کی تعداد سے کچھ زیادہ ہے۔
 
بھارتی حکومت کے فیصلے کے بعد افواہیں گرم ہیں کہ اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کا تعلق مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کی منسوخی سے ہے۔
 
حریت پسند کشمیری رہنماؤں نے مودی سرکار کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا ہے۔
 
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے فیصلے سے کشمیریوں میں شکوک پیدا ہوئے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
 
سابق آئی اے ایس افسر اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد جموں میں افواہ ہے کہ وادی میں کچھ بڑا ہونے والا ہے۔
مظفر آباد: وادی نیلم میں لیسوا کے مقام پر طوفانی بارش اور سیلابی ریلے نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق ہوگئے۔
 
آزاد کشمیر کے علاقے لیسوا میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا اور  موبائل و انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئیں۔ سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آکر ڈیڑھ درجن سے مکانات بہہ گئے اور متعدد افراد جاں بحق  ہوگئے۔  واقعے میں لیسوا بازار مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
 
اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر آپریشن سعید الرحمن قریشی نے کہا کہ سیلابی ریلے میں 22 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں دو فوجی، 8 مقامی افراد اور تبلیغی جماعت کے 11 ارکان شامل ہیں۔
 
سعید الرحمن قریشی نے مزید کہا کہ دو گھروں پر آسمانی بجلی گری ہے اور دو مساجد بھی سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئی جہاں موجود لوگ پھنس گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نیلم، ایس ڈی ایم اے اور پولیس کی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروئیاں شروع کیں۔
 
دوسری جانب کامسر ڈونگاکس کے مقام پر مسافر جیپ دریائے نیلم میں جاگری جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔  جیپ میں ایک بچی سمیت چھ افراد سوار تھے۔ مقامی پولیس کے مطابق حادثے میں ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کےلیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  لندن:ہیڈ نگلے کے اوپرکشمیر کے حوالے سے بینر لہرائے جانے پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے شکایت کردی۔

سری لنکا سے میچ کے دوران جہاز کے ذریعے ہیڈنگلے کے اوپر تین بینرز لہرائے گئے، 2 کشمیر کے لیے انصاف اور آزادی سے متعلق تھے جبکہ ایک بینر پر بھارت میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کی ہلاکت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بی سی سی آئی کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے چیف ونود رائے کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ اس طرح کے بینر نہ لہرائے جائیں۔  یاد رہے کہ اس سے قبل اسی گراؤنڈ کے اوپرافغانستان کے خلاف میچ کے دوران پاکستان مخالف بینر بھی لہرایا گیا تھا۔





سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق ضلع اننت ناگ (اسلام آباد) میں قابض بھارتی فورسز نے سرچ آپریشن کیا جس کے دوران چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا اور گھر گھر تلاشی لی گئی۔

بھارتی فورسز نے آپریشن کے دوران بلااشتعال فائرنگ کرکے ایک کشمیری نوجوان کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا۔ نوجوان کی شناخت عادل رحمان کے نام سے ہوئی۔

دوسری جانب ضلع کلگام میں بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔ مقامی لوگ کچرا کنڈی میں کچرا جلارہے تھے کہ اس دوران وہاں موجود بم دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں جانی نقصان پیش آیا۔

جاں بحق کشمیری شخص کی شناخت نذیر احمد بٹ کے نام سے ہوئی جبکہ دونوں زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں مقبوضہ وادی میں کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔ بھارتی پولیس نے وادی کے موقر اخبار روزنامہ آفاق کے ناشر اور مشہور صحافی 62 سالہ غلام قادر جیلانی کو رات گئے ان کے گھر پر چھاپا مار کر گرفتار کرلیا۔

بھارتی پولیس کو جب کوئی بہانہ ہاتھ نہ آیا تو انہیں 1993 کے ایک نام نہاد مقدمے میں حراست میں لیا گیا، جب غلام قادر جیلانی سمیت 9 صحافیوں کے خلاف ایک کشمیری حریت پسند تنظیم کا بیان چھاپنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کشمیری صحافیوں نے بھارتی پولیس کے اس اقدام کو آزادی صحافت پر حملہ اور میڈیا کا گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

 
 
 
 
نئی دہلی: بھارت میں جاری عام انتخابات کا تیسرا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا، پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
 
بھارتی انتخابات کے تیسرے مرحملے میں 15 ریاستوں کی 117 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے، ریاست گجرات میں وزیراعظم نریندر مودی کے حلقے اور ریاست کیرلا میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کے حلقے میں بھی ووٹنگ ہوئی۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان پندرہ ریاستوں میں 18 کروڑ 80 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، پولنگ کے دوران عورتوں سمیت بوڑھوں نے بھی اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔
 
اس دوران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان تصادم بھی ہوا، جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے، کئی علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ بھی ہوا۔
 
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سخت سیکیورٹی میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے حلقے کے پولنگ اسٹیشن پہنچے تھے، بی جے پی کے صدر امت شاہ ان کے ہمراہ تھے۔
 
یاد رہے کہ 11 اپریل سے شروع ہونے والے بھارتی انتخابات 7 مرحلوں پرمشتمل ہیں جو 6 ہفتوں تک جاری رہنے کے بعد 19 مئی کو اختتام پذیر ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔
 
بھارت کے 17ویں انتخابات میں مجموعی طور پر 89 کروڑ 89 لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
 
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے مختلف پولنگ بوتھ پر کشیدگی، ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی
 
خیال رہے کہ بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے بالشمول مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
 
 
 
سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے ایٹم بم عید کے لیے نہیں رکھے۔ سمجھ نہیں آتا کہ نریندر مودی اپنا سیاسی خطاب کرتے ہوئے پستی میں کیوں جا گرتے ہیں۔
 
مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم مودی کو خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کے نیوکلیئر بم دیوالی کے لیے نہیں ہیں تو پاکستان نے بھی اپنے ایٹم بم عید کے لیے نہیں رکھے۔
 
محبوبہ مفتی نے یہ ٹویٹ مودی کی اس تقریر کے جواب میں کیا جو مودی نے بھارتی ریاست راجستھان میں ایک جلسے میں کی، مودی نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں سے خوفزدہ نہیں، بھارت کے نیوکلیئر ہتھیار دیوالی کے لیے نہیں ہیں۔
 
اپنے ٹویٹ میں محبوبہ نے مزید کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ نریندر مودی اپنا سیاسی خطاب کیوں تھڑے کی سطح پر لے آتے ہیں۔
 
اس سے قبل ایک انٹرویو میں محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ مودی کو الیکشن کے پہلے مرحلے میں شکست نظر آرہی ہے۔ مودی پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور بالا کوٹ جیسا ایک اور حملہ کرنا چاہتا ہے۔
 
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان پر حملے کا مقصد مودی کا ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ مودی اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے حربے استعمال کر رہے ہیں، وہ لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
 
دوسری جانب بھارت میں انتخابات کے تیسرے مرحلے میں نریندر مودی کے حلقے سمیت 117 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ تیسرے مرحلے میں 15 ریاستوں میں 18 کروڑ 80 لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔
 
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقے اور بھارتی ریاست کیرالہ میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کے حلقے میں بھی ووٹنگ جاری ہے۔
 
11 اپریل سے شروع ہونے والے بھارتی انتخابات 7 مرحلوں پر مشتمل ہیں جو 6 ہفتوں تک جاری رہنے کے بعد 19 مئی کو اختتام پذیر ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔

سرینگر: بارش اور برفباری پیر کے روز جموں و کشمیر میں ہوسکتا ہے اور منگل کے روز ایک طویل عرصے تک بادل کا احاطہ کرنے کے بعد علاقے میں کم از کم درجہ حرارت بہتر ہوا. اگلے 48 گھنٹوں کے لئے ہلکے اور اعتدال پسند بارش اور برفباری کا امکان ہوتا ہے. اس دن یہاں 0.4 ڈگری سیلسیس تھی کیونکہ کم از کم درجہ وادی کے علاقے میں منجمد پوائنٹ کے اوپر گلاب ہوا تھا.پہلگام اور گلمگیر میں کم سے کم 0.5 اور کم سے کم 4.5 ڈگری سیلسیس منفی تھی. لداخ میں، لہ مائنس 5.9، کارگل مائنس 13 اور ڈراس مائنس 10.6 ڈگری تھا. جموں نے 10.6، کیٹرا 8.2، بٹٹ 0.3، بنیلال 1.4 اور بھیرواہ 1.1 ڈگری سینٹی میٹر ریکارڈ کیا.


ایک تازہ مغربی مغرب جموں اور کشمیر سے نکل رہا ہے اور اس کے حوصلہ افزائی کرکلون سرکل شمالی اترستان اور ملحقہ پنجاب اور ہریانہ سے زیادہ ہے. اس طرح، جموں اور کشمیر کے بارے میں بکھرے ہوئے بارش اور برف شروع ہو گی جس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو گا. جب نظام مشرق وسطی میں منتقل ہوجائے گا تو بارش پردیش اور اتھارھن کے ساتھ بارش بھی شروع ہو گی. پہاڑی ریاستوں پر کچھ بھاری منتروں کا امکان حکمرانی نہیں کیا جا سکتا.مشرق وسطی پردیش تک اس مشرق وسطی گراو¿نڈ میں جنوبی مشرق وسطی تک ایک مشرقی مغرب گرت بڑھا رہا ہے. راجستھان، پنجاب اور ہریانہ کے بہت سے حصوں میں بارش اور تھندوں کی بھاری سرگرمیوں کو بھی کچھ جگہوں پر جلانے کا امکان ملے گا. دہلی اور مغرب اتر پردیش پر بکھرے ہوئے بارش بھی ممکن ہیں.بیج بنگال سے عرب سمندر اور جنوب مشرقی علاقوں سے جنوب مغرب کی ہواو¿ں کی ضم کرنے کے باعث ملک کے مرکزی حصوں میں ایک سنگھ زون بنایا گیا ہے. اس طرح، مدھیہ پردیش، ودھارہ اور شمال مدھ مہاراشٹر کے حصوں پر بکھرے ہوئے بارش اور پھولوں کے پھولوں کو دیکھا جائے گا. موسم باقی جگہوں پر خشک رہیں گے. تاہم، گجرات اور مدھیہ پردیش کے کئی حصوں میں کم سے زیادہ کم ہو سکتی ہے.


ہم ایک دہائی کے تشدد کے بعد جموں اور کشمیر میں مکمل حلقہ آ چکے ہیں، جس میں 3250 افراد ہلاک ہوئے جن میں 900 شہری تھے. 14 فروری کو خود مختار افواج پر خود کش حملے میں کم از کم 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن کشمیریوں نے اس پر اثر انداز نہیں کیا. لیکن لوگ جو ہندوستان میں معاملات کے خاتمے میں ہیں وہ اسے غلط طریقے سے پڑھ رہے ہیں. ایک بار پھر. یہ خطے میں طویل عرصے سے امن قائم کرنے کے لئے خطرناک ہوگا.کشمیر کے مسئلے سے نمٹنے کے دوران غلطی کا ارتکاب صرف عسکریت پسندوں کو دیکھنا ہے جو ریاست کے خلاف ہے. ایک اور انتباہ منگل کو سرینگر میں فورسز کے مشترکہ پریس ?انفرنس سے آیا تھا: جو بھی بندوق اٹھایا جائے گا.

اس کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے، یہاں تک کہ وہ یہ جانتے ہیں اور ان کے خاندانوں کو بھی. حالیہ برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ وہ مرتے ہیں. انہیں قتل کرنا کوئی نیا نہیں ہے. مرکز میں کسی بھی حکومتی ادارے کو قبول کرنا شروع کرنا ہے کہ بڑی تعداد میں آبادی، جو کندھوں کے ارد گرد بندوق نہیں ہے، بھی مخالفت کرتے ہیں اور وہ ہلاک نہیں ہوسکتے ہیں.آبادی سے مشاورت کے بغیر، جو دہائیوں تک، اور ان کے بارے میں بات کرنے کے بغیر، کشمیر میں صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی.

یہاں تک کہ اگر تمام عسکریت پسند ہلاک ہو جائیں تو یہ نہیں کہہ سکتا کہ کشمیر کا مسئلہ ختم ہو گیا ہے. یہ ختم ہونے کا امکان نہیں ہے. کھلی زخم ہونے کی وجہ سے، ہر چیز ہر وقت آئے گی. ہم نے ماضی میں یہ الجھن دیکھا اور اسی چیز کو، ایک ہی طریقہ کے ساتھ، کچھ بھی نہیں خبر ہے لیکن ایک ہی غلطی دوبارہ دو. 2008-2010 کے بعد شہری بغاوتوں کے بعد سینٹر میں کانگریس کی قیادت کی حکومت نے کہا کہ 'کشمیر پرامن ہے'؛ جمہوریت نے اس صورت حال کی فہمی کو بھی کمزور نہیں کیا بلکہ اسے آبادی کے ایک حصے کی طرف سے چیلنج بھی لیا گیا تھا.

Page 4 of 25