پیر, 20 مئی 2024
 
 
 
 
لاہور : اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی جبکہ تجویز دی گئی کہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے ۔
 
امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت حزب اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس جاری ہے ، کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنےکے بعدکی صورتحال پرغورکیا گیا۔
 
اے پی سی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم اور لائن آف کنٹرول پربھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تجویز دی گئی کہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے۔
 
اےپی سی میں کہا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں،اقوام متحدہ عالمی برادری مقبوضہ وادی سے کرفیو ختم کرائے۔
 
کل جماعتی کانفرنس میں کہا حکومت نے کشمیر پرمشترکہ اجلاس میں غیر سنجیدگی دکھائی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان ،بھارت اور کشمیری فریق ہیں، اپوزیشن جماعتیں اورعوام کشمیر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ، پاک فوج بھارت کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینےکی صلاحیت رکھتی ہے۔
 
دوسرے سیشن میں چیئرمین سینٹ کےانتخاب میں ناکامی کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا جائے گااور آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
 
مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کے وفد اور عبدالغفورحیدری، اکرم درانی اورطلحہٰ محمود اے پی سی میں شریک ہیں۔
 
مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق موجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نیر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر شریک ہیں جبکہ آفتاب شیر پاؤ،محمود اچکزئی، میاں افتخارحسین، طاہر بزنجو اور دیگر بھی موجود ہیں۔
 
خیال رہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اسکردو کے دورہ پر روانگی کے باعث جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر کے درد کے باعث اے سی میں شریک نہیں ہیں۔
 
یاد رہے سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

 ہریانہ:بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر تاریخی حقائق کو نظر انداز اور مودی سرکار کے جارحانہ عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذکارات مقبوضہ کشمیر پر نہیں بلکہ صرف آزاد کشمیر پر ہوسکتے ہیں۔ 

روایتی ہٹ دھرمی پر قائم بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ایٹمی حملے میں پہل کرنے کا عندیہ دینے کے بعد اپنی زہر فشانی سے باز نہیں آئے اور تازہ بیان میں مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے تاریخی حقائق کو مسخ کرتے ہوئے بھڑک ماری کہ پاکستان سے مذاکرات صرف آزاد کشمیر پر ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کی درخواست پر مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس پر بوکھلاہٹ کے شکار وزیر دفاع نے کہا کہ پڑوسی ملک نے عالمی دروازے پر دستک دی ہے لیکن ہم مصروف عالمی قوتوں کو ایسے معاملے میں الجھانا نہیں چاہتے جسے ہم خود حل کر سکتے ہیں۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہریانہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیر کی تعمیر اور ترقی کے لیے کیا گیا ہے جس سے وہاں کے شہریوں کے معیار زندگی میں مزید بہتری آئے گی۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جس پر پاکستان نے اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے میں کامیاب ہوگئے جو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی ہے جس سے بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

 
واشنگٹن: امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹراسد مجید خان نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی کشمیر سے متعلق لوگوں کا آگاہ کریں۔
 
امریکی ریاست ورجینیا میں پاکستان ڈے میلے کا انعقاد ہوا جس میں ریاست بھر سے پاکستانی امریکیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
 
ڈاکٹراسد مجید خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
 
امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹراسد مجید خان نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی کشمیر سے متعلق لوگوں کا آگاہ کریں۔
 
پاکستان ڈے سے پاک پیک کے بورڈ ممبر اسفند یار چوہدری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی امریکا میں سیاسی میدان میں متحرک ہو، پاکستانی نوجوان امریکی سیاسی میدان میں قدم رکھیں۔
 
اسفند یار چوہدری نے کہا کہ کشمیریوں کو حق دلانے کے لیے امریکا میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی، متعلقہ ارکان کانگریس کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں۔
 
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مکمل طور پرلاک ڈاؤن ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں فوج کی تعداد میں حالیہ اضافہ کیا، 12ملین کشمیریوں پر9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، بھارت نے مقبوضہ وادی کودنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے
 
 
 
سری نگر: آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 14ویں روز بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔
 
مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 14ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔
 
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
 
عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث مسلمان عید کی نماز اور سنت ابراہیمی علیہ اسلام ادا کرنے سے محروم رہے۔
 
یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔
 
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔
 
اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے، بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کی کوشش کی۔
 
ملیحہ لودھی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کی کوشش کی، مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی کام یابی ہے۔
 
یو این میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ عالمی میڈیا نے بھی بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ہم مقبوضہ کشمیر پر تمام سفارتی تعلقات استعمال کر رہے ہیں۔
 
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 
 
یاد رہے کہ کل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی خصوصی درخواست پر مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے متعلق اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کے شعبہ امن سازی سلامتی کونسل کو کشمیر پر بریفنگ دی گئی تھی۔
 
یو این سیاسی امور کے حکام نے بھی سلامتی کونسل کو کشمیر پر بریفنگ دی، اجلاس میں 5 مستقل اور 10 غیر مستقل نمایندے شریک ہوئے، اراکین کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے مستقل نمایندے نے بریفنگ دی۔
 
اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان خطے کی بہتری کے لیے قدم اٹھا رہا ہے، مسئلہ کشمیر 5 دہائیوں بعد سلامتی کونسل میں زیر بحث آ رہا ہے، تاہم بھارت نے بہت کوشش کی کہ سلامتی کونسل کا اجلاس نہ ہو سکے
نئی دہلی: بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کا راستہ کھلا رکھنا چاہیے۔
 
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے متنازع اقدامات پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جس پر مودی سرکار کے ہوش ٹھکانے آگئے ہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ بھارتی حکومت امید کرتی ہے کہ پاکستان سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ دونوں ممالک میں معمول کے سفارتی تعلقات قائم رہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اس اقدام سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی صورتحال تشویش ناک ہے، جبکہ پاکستان نے جن وجوہات پر یہ فیصلہ کیا ہے ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
 
بھارتی وزارت خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر اور آرٹیکل 370 کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے خطے کی تشویش ناک منظر کشی کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
 
بھارت نے کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے کے فیصلے کی نرالی توجیہ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اقدامات کا مقصد جموں کشمیر کو ترقی کے مواقع دینا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ سفارتی رابطوں کے معمول کے ذرائع بحال رہیں۔
 
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ دوبارہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں لے جانے کا اعلان کردیا ہے۔
 
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر سے متعلق کئی قرار دادیں موجود ہیں، پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں دوبارہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی، یورپی یونین کو باور کرادیا کہ بھارت مذاکرات سے کتراتاہے، یورپی یونین کشمیر پر مذاکرات میں کردار ادا کرسکتی ہے تو پاکستان تیار ہے۔
 
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 9لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، بھارت کب تک ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو قید میں رکھے گا، خدشہ ہے بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے پلوامہ جیسا ڈراما رچا سکتاہے، فیصلہ کرلیا گیا ہےکہ سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چلے گی۔ پاکستان نے 28 ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنا قانونی طور پر غلط ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، نہرو نے کئی مرتبہ وعدے کیے کہ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا، بھارتی یکطرفہ اقدام کے خطے پر منفی اثرات ہو ں گے، پاکستان نے اپنی فضائی حدود محدود نہیں کیں، اس حوالے سے خبریں غلط ہیں۔

 بیجنگ: چین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے عمل کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔  

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی تقسیم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لداخ کی بھارتی یونین میں شمولیت پر اعتراض اُٹھایا اور اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

چین نے اپنے بیان میں بھارت کو لداخ کے علاقے میں سرحد کی خلاف ورزی سے باز رہنے پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کی پاسداری کرنی چاہیئے بصورت دیگر چین ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

چین کے ترجمان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے جسے  پاکستان اور بھارت کو باہمی رضامندی اور پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے سے دو  ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا ہے جب کہ لداخ کے چند علاقوں پر چین ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے۔

کراچی: مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کے خلاف پاکستانی فنکاروں نے بھی شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ہیش ٹیگ StandWithKashmir# کے ساتھ ٹویٹس اور اسٹیٹس اپ ڈیٹس کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو تاحال جاری ہے۔
 
اس حوالے سے حمزہ علی عباسی نے تمام پاکستانی فنکاروں سے، بالخصوص اُن پاکستانی فنکاروں سے جو سوشل میڈیا پر زیادہ فین فالوئنگ رکھتے ہیں، اپنے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے درخواست کی کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کےلیے آواز اٹھائیں۔پنی ٹویٹس میں انہوں نے لکھا: ’’پوری دیانتداری کے ساتھ خود سے پوچھیے کہ آپ کشمیر کےلیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟ یا یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اس بارے میں ذہن بنانے یا کوئی رائے دینے کےلیے مناسب حقائق سے باخبر نہیں؟ یا آپ اس لیے کچھ کرنا نہیں چاہتے کیونکہ اس سے ہندوستان میں آپ کے مداحوں پر یا مستقبل میں وہاں آپ کے ممکنہ کام پر اثر پڑے گا؟… اگر آپ اپنے دل میں احساس رکھتے ہیں کہ ہمارے پڑوس میں بڑے پیمانے پر ظلم ہورہا ہے اور آپ کو اس پر آواز اٹھانی چاہیے (کم سے کم اتنا تو ہم کر ہی سکتے ہیں) لیکن پھر بھی آپ خاموش رہتے ہیں، تو یاد رکھیے کہ یہ ساری فین فالوئنگ ہی آپ کی سب سے بڑی آزمائش بن جائے گی اور آپ اپنی اس خاموشی کےلیے اپنے ربّ کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔‘‘
 
بھارت کے بارے میں واضح اور دوٹوک مؤقف رکھنے والے پاکستانی سپر اسٹار شان شاہد نے اپنی ٹویٹ میں گنگا اشنان کرتے ہوئے نریندر مودی کی تصویر لگائی اور تبصرہ کیا: ’’گنگا نہانے سے کشمیری شہیدوں کا لہو نہیں دُھلے گا۔‘‘
 
مہوش حیات نے بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر کلسٹر بم برسانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ’’یہ صرف جنگی جرائم ہیں۔ دنیا کو جاگنا ہوگا اور ان مظالم کو رکوانا ہوگا،‘‘ انہوں نے لکھا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیریوں کے حقوق پرڈاکا ڈال دیا۔ بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔
kas
آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔
 
دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔
Page 3 of 25