پیر, 20 مئی 2024

پنجاب بھر میں آج سے 2 ہفتوں کے لئے باقاعدہ لاک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا ہے۔ صوبہ بھر میں ہر قسم کے مذہبی و سماجی اجتماعات پر پابندی ہے، جبکہ ملکی و غیر ملکی فضائی آپریشن بھی مکمل بند ہے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے اعلان کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے لاک ڈاؤن کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

لاہور اور راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی ادارے مکمل بند ہیں تاہم بینک، میڈیکل اسٹورز اور اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلی ہیں ۔

اندرون شہر، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی مکمل بند اور ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے تاہم صرف فیملیز کو اس پابندی سے استثنیٰ ہے۔

لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کے لئے پولیس الرٹ ہے، شہریوں کو دکانوں پر ناشتہ کرنے کی اجازت نہیں، تاہم کھانا ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔

لاہور شہر میں سڑکیں سنسان ہیں اور ٹریفک نہ ہونے کے برابرہے۔ شہر میں شاہ عالم مارکیٹ، لبرٹی، اوریگا، اچھرہ سمیت تمام شاپنگ سنٹرز اور تجارتی مراکز بند ہیں۔

کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر تبلیغی مرکز رائیونڈ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ تبلیغی مرکز میں موجودجماعت کے لوگوں کو فوری طور پر اپنے گھر جانیکی ہدایت کی گئی ہے اور غیرملکی طلباء کو مرکز سے باہر نہ نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی۔ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور چاروں صوبوں میں لاک ڈاؤن کے بعد اب ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاق، پنجاب، سندھ، خیبر پختو نخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں فوج تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔

آزاد کشمیر حکومت نے بھی کورونا وائرس سے بچاوٴ کے پیش نظر آج سے تین ہفتوں کا لاک ڈاوٴن شروع کردیا ہے۔ آج تمام چھوٹے بڑی کاروباری مراکز بند ہیں تاہم اشیاء خورونوش کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز کھلے ہیں۔

سڑکوں پر ٹریفک بہت کم ہے اور شہری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کررہے ہیں۔ سول حکام اور پولیس افسران کا نفری کے ہمراہ گشت جاری ہے اور شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی جارہی ہے۔

حکام نے خبردار کیا کہ کل سے غیر ضروری نقل وحرکت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے بلوچستان میں بھی لاک ڈاؤن پر عملدرآمد شروع کردیا گیا۔

بلوچستان میں آج (24 مارچ) دوپہر بارہ بجے سے سات اپریل کی دوپہر بارہ بجے تک 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن رہے گا۔ حکومت بلوچستان نے شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہر طرح کی تقریبات پر پابندی لگادی اور سرکاری و نجی دفاتر دو ہفتے کیلئے بند کردیے ہیں ۔

کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں شہریوں کی غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم ضرورت کے تحت شہریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔

شہرقائد میں لاک ڈاؤن کے دوسرے روز سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے جب کہ شہر کی مرکزی شاہراہوں اور مختلف علاقوں میں پولیس کا گشت جاری ہے۔

کورونا وائرس کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں کیے گئے لاک ڈاؤن کا آج دوسرا روز ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث محکمہ داخلہ کی جانب سے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے جب کہ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر پولیس کے ناکے قائم ہیں اور  پولیس اور رینجرز کی نفری شہر کے مختلف مقامات پر تعینات ہے۔

شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم شہری اپنی سواریوں پر سڑکوں پر موجود ہیں اس کے علاوہ پولیس کا مختلف علاقوں میں گشت جاری ہے۔ پولیس حکام نے شہریوں سے گھروں پر رہنے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ روز لاک ڈاؤن کے پہلے دن لوگوں کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 315 افراد کو  گرفتار جب کہ 46مقدمات درج کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ 300 گاڑیوں کے چالان، 50 کے روٹ پرمٹ منسوخ اور ایک درجن سے زائد ٹرانسپورٹرز بھی دھرلئے گئے تھے۔لاک ڈاون کے پہلے روز شہر کی مختلف سڑکوں پر فلیگ مارچ بھی کیا گیا تھا۔

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے منگل سے صوبے بھر میں 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ منگل سے صوبے بھر میں 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن ہوگا۔ پنجاب میں ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی۔  24 مارچ سے 6 اپریل تک عوامی مقامات بند رہیں گے تاہم روزمرہ کی اشیا کی دکانیں کھلی رہیں گی۔

غریب طبقے کے لئےامدادی پیکج کااعلان جلد ہوگا۔

سعودی حکومت نے ملک بھر میں 21 روزہ کرفیو کا اعلان کردیا ہے جو آج یعنی 23 مارچ سے 12 اپریل تک جاری رہے گا جبکہ کرفیو کا دورانیہ شام 7 بجے سے لے کر صبح 6 بجے تک ہوگا۔

گزشتہ روز سعودی عرب میں کورونا وائرس کے مزید 119 متاثرین سامنے آئے ہیں جس کے بعد وہاں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 511 ہوگئی ہے۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے شاہی فرمان میں شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کی خاطر کرفیو کے اوقات میں گھروں میں رہیں۔

البتہ سرکاری اور نجی شعبے کی اہم صنعتوں کے وہ ملازمین جن کے کام میں تسلسل درکار ہے، وہ کرفیو سے مستثنی ہوں گے جبکہ سکیورٹی اہلکار، فوجی، میڈیا ملازمین، صحت اور خدمات کے اہم شعبوں سے وابستہ کارکنان کو بھی کرفیو سے استثنیٰ حاصل ہے۔

لاک ڈاؤن کے پہلے روز شہر بھر سے قانون کی خلاف ورزی پر58 افراد کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

سندھ بھرمیں لاک ڈاؤن کا آج پہلا روزہے۔ اس دوران شہرقائد میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر17 مقدمات درج کیے گئے ہیں جب کہ 58 افراد کوشہر بھرسے گرفتار کیا گیا ہے۔

سندھ میں لاک ڈاؤن کو ’’کئیرفاریو‘‘ کا نام دیا گیا ہے، لاک ڈاؤن کے دوران انتہائی ضرورت کے سوا شہریوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہے۔ اشیائے صرف کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورزکھلے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 803 جب کہ جس میں سے 352 صوبہ سندھ کے ہیں

سرکاری احکامات پر عمل درآمد کے لیے کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں مارکیٹیں بند ہیں اور تفریحی و تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔ تمام شہروں میں چھوٹے بڑے بازار، شاپنگ مالز، تفریحی گاہیں اور پارکس بند ہیں جبکہ ساحلی مقامات جانے پر پابندی ہے۔

احتیاطی اقدامات کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہے جس کے باعث سڑکوں سے ٹریفک مکمل غائب ہے اور شاہراہوں پر سناٹے کا راج ہے جس کے نتیجے میں شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

سول حکام کی جانب سے لاک ڈاوٴن کی خلاف ورزی کرنے پر متعدد دکانیں اور ہوٹل بھی سیل کردیے گئے ہیں، تاہم صرف کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز کھلے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد میں دفعہ144کانفاذ ہے اور شہر کی سڑکیں اور مارکیٹیں ویران ہیں۔

متحدہ علماء بورڈ نے عوام سے شب معراج کے موقع پر انفرادی عبادات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ اس وبا سے نجات کیلئے استغفار ، درود شریف ، آیت کریمہ کا ورد کریں، جبکہ گھروں میں قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر و اذکار کا اہتمام کیا جائے۔

لوگ  گھروں میں بند رہنے پہ مجبور  - اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت      چھوٹے چھوٹے بچے کھانے پینے کی اشیاءکے لیے بے حال

تازہ ترین اطلاعات  کے مطابق بھارت کی طرف سے  کشمیر میں جاری  مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 135 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے

 

 

Page 3 of 3