ھفتہ, 27 اپریل 2024

ایمزٹی وی(صحت)ملک کے کئی شہروں میں انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی ہے۔اس دوران لاکھوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔کراچی میں 6 روزہ انسداد پولیو مہم کاآغازہوگیاہے۔کراچی کی51یونین کونسلوں میں مہم چلائی جائےگی۔کراچی میں2800پولیو ٹیمیں اس مہم میں حصہ لیں گے۔

بھکرضلع کی42یونین کونسلوں میں3روزہ انسدادپولیومہم کاآغازکردیاگیاہے۔ڈی او ہیلتھ کے مطابق مہم کےدوران2لاکھ61ہزاربچوں کوقطرےپلائےجائیں گے۔ ڈی اوہیلتھ نے بتایا کہ بھکر میں انسدادپولیومہم کیلئے733ٹیمیں اور41ٹرانزٹ پوائنٹ قائم کردئیے گئے ہیں۔بھکر میں بس اسٹینڈ،ریلوےاسٹیشن پربھی بچوں کوقطرےپلائےجائیں گے۔

بلوچستان کے10اضلاع کی137یونین کونسلوں میں انسدادپولیومہم جاری ہے۔کوئٹہ میں مہم کے دوران 5لاکھ61ہزار981بچوں کوقطرےپلائےجائیں گے۔کوئٹہ میں مہم کیلئے1678موبائل ٹیمیں،122فکسڈٹیمیں تعینات ہوں گی۔کوئٹہ میں انسدادپولیومہم کیلئے38ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کردئیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخواکے8انتہائی حساس اضلاع میں3روزہ انسدادپولیومہم جاری ہے۔انسدادپولیومہم پشاور،بنوں،کرک،ہنگومیں شروع کی گئی ہے۔ٹانک،لکی مروت،کوہاٹ اورڈی آئی خان میں بھی انسدادپولیومہم جاری ہے۔ انسدادپولیومہم میں29لاکھ بچوں کوویکسین دی جائےگی۔افغان مہاجرین اورآئی ڈی پیزکیمپوں میں بھی قطرےپلائےجائیں گے۔975 ایریاانچارج سمیت 4 ہزار 941 ٹیمیں مقررکی گئی ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت)نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ والے افراد میں کینسر پھیلنے کی رفتار غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے. تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے موناش انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں کینسر پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کا کہنا ہےکہ تناؤ کی وجہ سے جسم میں کینسر پھیلنے کی شاہراہیں بن جاتی ہیں،تناؤ رسولی کے لیے باقاعدہ طبعی راستے بناتی ہے جن کے ذریعے کینسر کے سیلز اور رسولی کو پھیلنے کا بھرپور موقع ملتا ہے.

ماہرین نے بریسٹ کینسر میں مبتلا چوہیوں پر خاص تجربات کیے اور ان جانوروں پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کے مطابق تناؤ والی چوہیوں میں عام چوہیوں کے مقابلے میں کینسر چھ گنا زائد تیزی سے پھیلا.

پروفیسر کاکہنا ہےکہ کینسر کے علاج میں جراحی اور کیموتھراپی سے مریض ذہنی اور جسمانی طور پر شدید متاثر ہوتا ہے.

دیگر ماہرین کے مطابق بی ٹا بلاکر دوا پروپیرانولول کے استعمال سے تناؤ کو کم کرکے کینسر کے علاج کو مؤثر اور تیز کیا جاسکتا ہے اور اب اس کی آزمائش کی جارہی ہے.

واضح رہے کہ آسٹریلوی ماہرین کے مطابق تناؤ والے افراد میں کینسر کی رسولیاں زیادہ تیزی سے بڑھتی ہیں.

ایمزٹی وی(صحت) آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی چند عام عادات آپ کو موت کے منہ میں لے جا سکتی ہیں.طرز زندگی ہماری صحت اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو درحقیقت موت کی جانب لے جاتی ہیں۔ آسٹریلیا میں ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی بھی فرد کی چھ عادات ایسی ہوتی ہیں، جو مختلف امراض کا باعث بن کر زندگی کا دورانیہ کم کرسکتی ہیں۔

اس تحقیق کے دوران 45 سال سے زائد عمر کے دو لاکھ 30 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا اور زندگی کے مخصوص پہلوؤں کا جائزہ لینے کے چھ عادات کا تعین کیا گیا ہے جو قبل از وقت موت کا باعث بن سکتی ہیں۔ ان عادات میں تمباکو نوشی ، غیر متوازن غذا کا استعمال، نو گھنٹے سے زیادہ یا چھ گھنٹے سے کم سونا ، سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا، الکحل کا استعمال اور جسمانی ورزش سے بالکل دور رہنا شامل ہیں۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی کے نقصانات سے متعلق سب ہی جانتے ہیں، یہ عادت مختلف قسم کے کینسر اور دیگر امراض کا سبب بن کر جلد زندگی کا خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔

ورزش سے گریز

ورزش نہ کرنے سے انسان کا جسم لاغر ہوجاتا ہے اور صحت مند رہنے کیلئے ہفتے میں دو بار ورزش کرنا ضروری ہے جبکہ روزمرہ میں چہل قدمی صحت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

خراب غذائی عادات

آج کل جنک یا فاسٹ فوڈ کا استعمال بہت عام ہوگیا ہے جو مختلف امراض کا سبب بن کر قبل از وقت موت کا سبب بن سکتا ہے۔

کم سونا یا بہت زیادہ سونا

آج کل اوسطاً ہر فرد ایک ماہ میں تیرہ راتیں مکمل نیند نہیں لے پاتا، اگرچہ یہ جان لیوا تو نہیں مگر جب آپ نیند سے بوجھل آنکھوں کے ساتھ گاڑی چلارہے ہو تو آپ خود کو اور دیگر افراد کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں، کیونکہ توجہ نہ ہونا اور سست ردعمل عمل حادثات کا سبب بن جاتا ہے، اسی طرح زیادہ سونا بھی جان لیوا ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے لوگ جن میں یہ عادات موجود ہو ، ان میں موت کا خطرہ پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے، اگر کوئی شخص زیادہ دیر تک بیٹھا رہے، زیادہ دیر تک سونا یا بہت کم سونا بھی قبل از وقت موت کا خطرہ کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔

اس سے قبل امریکی تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ بہت زیادہ ٹیلیویژن دیکھنے کی عادت خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ ٹیلیوڑن دیکھنا نہ صرف امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ ذیابیطس، انفلوائنزا، نمونیا، پارکنسن اور جگر کے امراض کا بھی باعث بن سکتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)اٹلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ پاستا کھانے کی عادت موٹاپے سے محفوظ رکھتی ہے. تفصیلات کے مطابق اٹلی میں آئی آر سی سی ایس نیورومیڈ انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق پاستا کے زیادہ استعمال وزن کو معمول پر رکھنے کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں اکثر صحت مند اجزاءشامل کیے جاتے ہیں. تئیس ہزار افراد پر ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پاستا کھانے سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے،تحقیق کے مطابق یہ غذا توند نکلنے کی روک تھام کے حوالے سے خاص طور پر موثر ثابت ہوسکتی ہے.

محققین نے بتایا کہ اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ پاستا جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے تاہم یہ درست نہیں بلکل اس سے الٹ ہوتا ہے.انہوں نے مزید کہا کہ 23ہزار افراد پر کی جانے والی تحقیق سے حاصل کیے جانے والے ڈیٹا کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ پاستا سے لطف اندوز ہونے والے افراد کا جسمانی وزن صحت مند اور کمر پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے. اس تحقیق کا آغاز 2005 میں ہوا تھا جس کا مقصد شریانوں کے امراض،کینسر اور دیگر بیماریوں کے جنیاتی عناصر کی شناخت کرنا تھا.

ایمزٹی وی(صحت)سوئیڈن میں ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ سافٹ ڈرنکس اور فروٹ جوسز کا زیادہ استعمال کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے.

تفصیلات کے مطابق سوئیڈن کےکیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوڈے اور جوسز کے استعمال کے نتیجے میں مثانے اور پتے کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ موٹاپا اور بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ بنتی ہے.

تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ 2 جوس یا کوڈ ڈرنکس استعمال کرتے ہیں ان میں اس کینسر کا خطرہ ان مشروبات سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے،کولڈ ڈرنکس کے شوقین افراد میں جگر کے کینسر کا امکان 79 فیصد تک بڑھ جاتا ہے.

محققین نے ان مشروبات اور کینسر کے درمیان تعلق کو تلاش کرنے کے لیے 70 ہزار بالغ افراد کی غذائی عادات کا تیرہ سال تک جائزہ لیا،تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ روزانہ دو یا اس سے زائد کولڈ ڈرنکس یا میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں،ان میں کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے.

محققین کے مطابق سوڈا کا استعمال اس سے پہلے بھی کینسر کا باعث ثابت ہوچکا ہے تاہم موجودہ تحقیق صرف تجزیے کی حد تک تھی اس لیے ابھی ہم ان مشروبات کو براہ راست اس کا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے.

واضح رہے کہ یہ تحقیق طبی جریدے جنرل آف دی نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ میں شائع ہوئی ہے.

ایمزٹی وی(صحت)ماہرین ایک ایسی ’’ذہین آرام کرسی‘‘ تیار کررہے ہیں جو خود پر بیٹھنے والے کو چربی گھلانے اور وزن گھٹانے سمیت، صحت بہتر بنانے کی بیشتر ورزشیں بیٹھے بیٹھے ہی کروادیا کرے گی۔ جرمنی کی بائیلی فیلڈ یونیورسٹی کے ماہرین ایک ایسی کرسی تیار کررہے ہیں جو بظاہر یہ ایک معمولی سی آرام کرسی دکھائی دیتی ہے لیکن درحقیقت یہ درجنوں ایسے خودکار آلات سے لیس ہے جو اس پر بیٹھنے والے کو شناخت کرسکتے ہیں، دھڑکن کی رفتار اور وزن سے لے کر صحت سے متعلق دوسری اہم معلومات پر نظر رکھ سکتے ہیں، بیٹھے بیٹھے کئی ورزشیں کراسکتے ہیں، نشست و برخاست (پوسچر) کے بہتر انداز کے بارے میں مشورے دے سکتے ہیں اور بیٹھنے والے کی جسمانی کیفیات میں بتدریج تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ان ورزشوں کے دورانیے اور نوعیت میں بھی تبدیلی کرسکتے ہیں۔ یہ کرسی اس انداز سے تیار کی جارہی ہے کہ گھر کے تمام افراد اسے باری باری استعمال کرسکتے ہیں اور یہ ہر ایک کو (اس کے اسمارٹ بینڈ یا اسمارٹ واچ کی مدد سے) علیحدہ علیحدہ شناخت کرکے اپنے اندر اسی حساب سے تبدیلیاں بھی کرسکتی ہے۔ اور اگر کوئی اس کی اضافی خصوصیات سے استفادہ نہیں کرنا چاہتا تو وہ اس کے خودکار نظاموں کو وقتی طور پر معطل کرکے اسے ایک سادہ سی آرام کرسی کے طور پر بھی استعمال کرسکتا ہے۔ اس کرسی کو عارضی طور پر ’’پرسنل ٹرینر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کرسی اور اس جیسی دوسری گھریلو ایجادات، بائیلی فیلڈ یونیورسٹی میں ’’کوگنی ہوم‘‘ (KogniHome) کے نام سے جاری، ایک بڑے تحقیقی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد ایسے ’’ذہین گھروں‘‘ کی تیاری ہے جو اپنے رہنے والوں تمام ضروریات کا خود ہی خیال رکھ سکے اور متوسط طبقے کی پہنچ میں بھی ہو۔

ایمزٹی وی(صحت)اگر آپ درست غذا کھارہے ہیں اور ورزش بھی کررہے ہیں تب بھی صحتمند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مناسب وقت اندھیرے میں گزاریں اور مصنوعی روشنیوں سے دور رہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کے وقت کسی بلب وغیرہ کی مسلسل روشنی آپ کی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے اور مسلسل روشنیوں میں گھرے رہنا جانداروں کے لیے مضرثابت ہوتا ہے۔ ہالینڈ میں لائیڈن یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ماہرین کی جانب سے چوہوں پر کیے گئے تجربات میں انہیں قدرتی ( سورج کی ) روشنی اور پھر مصنوعی (بلب وغیرہ کی) روشنی میں رکھا گیا لیکن انہیں اندھیرے میں نہیں رکھا گیا، یہ سلسلہ کئی ماہ تک جاری رہا تو معلوم ہوا کہ چوہوں کا دماغ بری طرح متاثر ہوا اور ان کی ہڈیاں اور پٹھے کمزور ہونے لگے جب کہ چوہے بڑی تیزی سے جراثیم کے شکار ہونے لگے اور ان کے بدن کا دفاعی نظام پر کمزور ہونے لگا۔ ماہرین کے مطابق جیسے ہی چوہوں کو معمول کے تحت روشنی اور اندھیرے میں رکھا گیا تو 2 ہفتوں بعد چوہے دوبارہ صحت مند ہونے لگے اور صحت بہتر ہونے لگی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانوں کے لیے اندھیرا بھی بہت ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ 24 گھنٹوں میں روشنی اور اندھیرے کا دورانیہ انسانوں کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ انسان کی اندرونی گھڑی کو درست رکھتا ہے۔ ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ دنیا کی 75 فیصد آبادی رات کے وقت بھی مصنوعی روشنیوں کی زد میں رہتی ہے اور اس طرح ان کی صحت متاثر ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ اسپتالوں میں نرس، ڈاکٹر، رات کے وقت کام کرنے والے افراد دن رات ہی روشنیوں میں گھرے ہوتے ہیں اور اس طرح ان کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)کوریا کے شہر بوسن میں انڈر گراؤنڈ ٹرینوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب کردیے گئے جن کا مقصد مسافروں کو باخبر کرنا ہے تاکہ وہ ان کے لیے اپنی جگہیں چھوڑ دیں۔

یہ اقدام خواتین کے تحفظ کے لیے چلائی جانے والی ’پنک لائٹ مہم‘ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت 500 خواتین کو ایک بلو ٹوتھ سینسر ڈیوائس دی گئی ہے جو انڈر گراؤنڈ ٹرین میں داخل ہوتے ہی اس الارم سے کنیکٹ ہوجائے گی اور ٹرین میں نصب الارم میں گلابی رنگ روشن ہوجائے گا۔

مہم کی کارکن ایلی گبسن کا کہنا ہے کہ بعض خواتین عوامی جگہوں پر اپنے آپ کو حاملہ ظاہر کرنے سے شرماتی ہیں لہٰذا وہ بسوں میں بیٹھے مسافروں سے درخواست نہیں کر سکتیں کہ ان کے لیے جگہ چھوڑ دی جائے۔

اس الارم کی تنصیب کے بعد جیسے ہی کوئی حاملہ خاتون بس یا ٹرین میں داخل ہوگی الارم میں گلابی رنگ روشن ہوجائے گا اور آس پاس بیٹھے مسافروں کو خبر ہوجائے گی کہ ان کے سامنے کھڑی خاتون حاملہ ہے۔

یہ گلابی رنگ اس وقت تک روشن رہے گا جب تک وہ خاتون بیٹھ نہیں جاتی۔ خاتون کے بیٹھتے ہی یہ لائٹ بجھ جائے گی۔

خواتین کو فراہم کیے جانے والے سینسر 6 ماہ تک قابل استعمال ہوں گے تاہم یہ واٹر پروف نہیں ہیں۔بوسن کی میئر سو بنگ سو نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین کو اضافی سہولیات ملنی ضروری ہیں اور یہ بھی ضروری ہے کہ وہ شہر میں موجود عام افراد کی سہولیات کو بھی آسانی سے استعمال کرسکیں۔

اس سے قبل کئی حاملہ خواتین شکایت کر چکی ہیں کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں لوگ انہیں حاملہ ماننے سے انکار کردیتے ہیں اور ان کے لیے اپنی جگہ نہیں چھوڑتے جس کے باعث کئی بار پبلک ٹرانسپورٹ میں ناخوشگوار صورتحال پیش آچکی ہے۔

ایسی ہی صورتحال سے بچنے کے لیے لندن میں بھی حاملہ خواتین کو نیلے رنگ کے بیجز دیے گئے تھے جن پر ’بے بی آن بورڈ‘ درج تھا اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ باہر نکلتے ہوئے ان بیجز کو استعمال کریں۔

ایمزٹی وی(صحت)نئی رپورٹ کے مطابق سبزیوں اور پھلوں کا متواتر استعمال انسانی صحت پر بہتر اثرات مرتب کرتے ہوئے خوشگوار زندگی کو یقینی بناتا ہے۔ نئی طبی تحقیق کے مطابق سبزیوں اور پھلوں کا متواتر استعمال انسانی صحت پر بہتر اثرات مرتب کرتے ہوئے خوشگوار زندگی کو یقینی بناتا ہے۔

تحقیق کے مطابق سبزیوں اور پھلوں کے روزانہ استعمال سے انسانی صحت بہتر رویہ پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ بہترین نتائج حاصل کرنے کیلئے کم از کم اپنی خوراک کا آٹھواں حصہ سبزیوں اور فروٹ کیلئے مختص کرنا چاہئے۔

یونیورسٹی آف کوئین لینڈ آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیق میں 12385افراد کا مختلف ماحول اور زندگی کے شعبوں سے انتخاب کیا گیا اور تحقیق میں جن افراد کی خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کے تناسب کو بڑھایا گیا ان کے رویوں اور صحت میں خوشگوار تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

ایمزٹی وی(صحت)اگر آپ خود کو ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں تو ضروری نہیں کہ یہ کسی نفسیاتی بیماری کا نتیجہ ہو؛ بلکہ اس کی وجہ آپ کے پیٹ کے جراثیم بھی ہوسکتے ہیں۔ امریکا کی کورنل یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے مطالعے کے دوران معلوم ہوا کہ جو لوگ ہر وقت تھکن کے عارضے (کرونک فٹیگ سنڈروم) میں مبتلا ہیں، ان کے معدے میں جرثوموں کی اقسام (صحت مند افراد کی نسبت) خاصی کم ہوتی ہیں؛ اور ان میں بھی درد بڑھانے والے جراثیم زیادہ اور درد ختم کرنے والے جراثیم کم تعداد میں ہوتے ہیں۔ کرونک فٹیگ سنڈروم ایک بین الاقوامی عارضہ ہے جو ہر ایک لاکھ میں سے 3 ہزار تک بالغوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی علامت ایسی شدید تھکن ہے جو کئی گھنٹے تک سونے یا آرام کرنے کے بعد بھی ختم نہ ہو؛ جب کہ دیگر علامات میں مسلسل بے چینی، جوڑوں اور پٹھوں کا درد، سر میں درد اور پیٹ کی مختلف تکالیف شامل ہیں۔ مطالعے میں شریک 48 رضاکار میں کرونک فٹیگ سنڈروم کی تشخیص ہوچکی تھی جب کہ 39 افراد بالکل صحت مند تھے۔ مطالعے کی غرض سے ان کے تمام رضاکاروں سے خون اور فضلے کے نمونے جمع کیے گئے اور ان کا تجزیہ بطورِ خاص جرثوموں کے لیے کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی شخص ہر وقت تھکاوٹ کی بیماری میں مبتلا ہو تو اسے نفسیاتی معالجے کے علاوہ پیٹ کا علاج کروانے کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق پیٹ میں پائے جانے والے جرثوموں کو بحال کرکے اس بیماری کا ممکنہ علاج کیا جاسکتا ہے۔