پیر, 29 اپریل 2024


فوجی تنصیبات کے قریب رہنے والے نشانہ بن سکتے ہیں

 

 ایمز ٹی وی(واشنگٹن) امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جنو بی کوریا میں متنازع میزایل ڈیفنس سسٹم لگانا شروع کر دیا ہے۔ اس دفاعی نظام ’تھاڈ‘ کو شمالی کوریا کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے لگایا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے اس سسٹم کو لگانے کا آغاز شمالی کوریا کی طرف سے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل فائر کرنے کے ایک دن بعد کیا جا رہا ہے۔ تاہم امریکہ کے دفاعی نظام لگائے جانے پر شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور خطے میں موجود بہت سے عناصر نالاں ہیں۔چین اس پیش رفت پر بہت برہم ہے اور وہ اسے امریکی فوج کی تجاوزات کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ جبکہ خود جنوبی کوریا میں اس کی مخالفت کرنے والے سمجھتے ہیں کہ اس سے فوجی تنصیبات کے قریب رہنے والے نشانہ بن سکتے ہیں اور ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہپ کے مطابق تھاڈ بیٹری کو نصب کرنے کا کام پیر کو شروع ہوا تھا جس کے لیے اس سسٹم کے کچھ حصے امریکہ سے سیول میں موجود امریکی فوجی اڈے پر پہنچائے گئے تھے۔جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم رواں برس کے آخر تک کام کرنا شروع کر دے گا۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔اس نظام کے ذریعے درمیانے فاصلے تک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلیسٹک میزائل کو اس وقت مار گرایا جا سکتا ہے جب وہ اپنی پرواز کے آخری مرحلے میں ہوتا ہے۔اس نظام میں یہ صلاحیت بھی ہے کہ یہ کسی بھی ٹیکنالوجی مثلاً جنگی ہتھیاروں کو تباہ کر سکتا ہے۔ یہ نظام 200 کلومیٹر تک کے فاصلے میں کام کرتا ہے اور 150 کلومیٹر بلندی تک پراثر ہوتا ہے۔اس سے قبل امریکہ نے اس نظام کو گوام اور ہوائی میں نصب کیا تھا جس کا مقصد شمالی کوریا کے ممکنہ حملوں سے بچنا تھا۔جب دشمن کی جانب سے کوئی میزائل فائر کیا جاتاہے تو تھاڈ سسٹم کے ریڈار کو پتہ چل جاتا ہے اور یہ پیغام دیتا ہے اور کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ بھی یک میزائل لانچ کرتا ہے جو کہ دشمن کے میزائل کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اس پر حملہ کرتا ہے۔ اور جب دشمن کا میزائل اپنی پرواز کے آخری مرحلے میں ہوتا ہے تو یہ اسے تباہ کر دیتا ہے۔ ایک وقت میں اس نظام میں استعمال ہونے والے ٹرک میں آٹھ مزاحمتی میزائل رکھے جا سکتے ہیں۔خیال رہے کہ امریکہ کے 24000 فوجی اہلکار جنوبی کوریا میں تعینات ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment