جمعہ, 03 مئی 2024


جناح کا یوم پیدائش،سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی جاری

کراچی : قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش کےحوالے سےسندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی تقریب ہوئی
 
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ مخیر حضرات اپنے مالی وسائل سے شہر کے اداروں کی مدد کرکے قائدا عظم محمد علی جناح کی اس راہ کو اپنائیں جس کے تحت قائد اعظم نے اپنی ذاتی ملکیت کا تیسرا حصہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کو دیا
 
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں خطاب کرنا جہا ں پر قائد اعظم نے تعلیم حاصل کی کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، جس طرح سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی قائداعظم محمد علی جناح کا جنم دن منا رہی ہے اس طرح پورے پاکستان میں کوئی بھی بانی پاکستان کے دن کو نہیں منا رہا ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ ایسے پروگرامز کو زیادہ سے زیادہ کور کریں اور نشر کریں۔۔ میئر کراچی نے مزید کہا کہ ہم اپنی نئی نسل کو مواقع فراہم کرنے کے بجائے ابھی تک سیاسی الجھن میں الجھے ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی اور غیر ضروری چیزوں پر دھیان مرکوز کرنے کے بجائے تعلیم پر توجہ دیں۔۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نوجوان نسل کو قائداعظم کا ماڈل دکھائیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم بانی پاکستان کا جنم دن بہت بڑے دھودہام طریقے سے منائیں جس طرح نئے سال کا دن ہم مناتے ہیں۔
 
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ میئر کے عہدوں کا سندھ مدرستہ الاسلام سے گہرا تعلق ہے کیونکہ کراچی کے پہلے مسلم میئر قاضی خدا بخش ، حکیم محمد احسن اور عبدالستار افغانی بھی اس ادارے کے طالبعلم تھے۔ اس ادارے کو ایک خاص مقصدکے تحت قائم کیا گیا تھا۔ جس سے سرسید خان کی خاص انسیت بھی تھی۔ سرسید خان جب یہاں پر آئے تھے تو انہوں نے حسن علی آفندی کو یہ مشورہ دیا تھا کہ آجاا اسکول بنا رہے ہیں اگر اسکول بنارہے ہو تواس مقصد کو بھی ذہن میں رکھنا کہ آج جو تم اسکول قائم کررہے ہو اسکو آگے چل کر یونیورسٹی ضرور بنانا ۔
 
گیسٹ اسپیکر کے دوسرے سیشن میں مہتاب اکبر راشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم خواتین کو بااختیار نہیں بنائیں گے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوگا۔ عورتوں کیساتھ امتیازی سلوک صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی ہےانہوں نے کہا کہ جب تک ذہن اور سوچ نہیں بدلتی اس وقت تک تعلیم انسان کو بدل نہیں سکتی۔
 
گیسٹ اسپیکر سیشن میں خطاب کرتے ہوئے تعلیم دان سلیم میمن نے کہا قائد اعظم کی زندگی اور جدوجہد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انکی زندگی ہم سب کے لیئے ایک مثالی زندگی ہے، ہمیں دیکھنا چاہیئے کہ کس طرح سے جناح نے مشکل حالات میں تعلیم جاری رکھی اور قانون کی ڈگری حاصل کی ۔ اتنی سخت جدوجہد کے بعد شہرت کی اس بلندی پر پہنچنا کوئی آسان کام نہیں ہے جہاں پر کم ہی لوگ پہنچ سکتے ہیں۔
 
ایک اور مہمان مقرر نشست کے دوران خطاب کرتے ہوئے حاجی حنیف طیب نے کہا کہ قائد اعظم ہمارے محسن ہیں اور ہم قائد کے احسان کا پھل کھانے کو تو تیار ہیں لیکن ملک کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار نہیں، یقین، اتحاد اور محکم قائد کا پیغام ہے لیکن بدقستی سے ہمارے پاس نہ تو اتحاد ہے نہ ہی یقین و محکم۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے اندر اتحاد ہوتا تو پاکستان دو لخت جگر نہ ہوتا۔
 
پروگرام میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو وائس چانسلر سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے شیلڈ پیش کی۔
تقریب کے دوسرے روز قائد اعظم کی زندگی کے حوالے سے طالبعلموں نے تھیٹر پیش کیا جبکہ اسکے علاوہ پینل ڈسکشنز، تقریری مقابلوں اور موسیقی کے مقابلے بھی منعقد کیے گئے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment