صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے یونیسیف ایجوکیشن پارٹنرز گروپ کے زیر اہتمام ہنگامی اجلاس میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کے موضوع پر منعقدہ عالمی ڈونر کانفرنس میں پاکستان میں سیلاب اور آفریکا میں قحط سالی سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعلیم کی بحالی پر بات ہوئی۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے پاکستان کی نمائندگی کی اور خاص طور پر سندھ میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے تعلیمی نقصانات کے متعلق عالمی کمیونٹی کو آگاہ کیا۔ وزیر تعلیم سندھ نے اس موقع پر بتایا کہ سیلاب سے 20 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئےہیں، جس میں سے 46 فیصد بچیوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
سید سردار شاہ نے عالمی ڈونرز کمیونٹی کو بتایا کہ سندھ میں 20602 اسکولز عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ بحالی کے عمل میں کے دوران سیلاب کی وجہ سے کمزور ہونے والی عمارتوں میں بچوں کو نہیں بٹھایا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ کافی اسکولز کی عمارتیں کمزور ہوچکی ہیں حفاظتی معیار کے حساب سے ناقابل استعمال ہیں، صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اس وقت تدریسی عمل کی بحالی سب سے بڑا چیلینج ہے، ہمیں اس وقت ٹینٹ کلاسز شروع کرنے لیے 20 ہزار ٹینٹس کی ضرورت ہے۔
یونیسیف ایجوکیشن پارٹنرز گروپ کانفرنس میں عالمی برادری نے سندھ میں فلڈ ریسپانس کی تعریف کی اور صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہو کہا کہ درست عداد و شمار ہونے کے سبب سندھ میں امداد اور بحالی اقدامات میں آسانی ہو رہی ہے اور سندھ نے اپنا کیس صحیح انداز میں پیش کیا ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے گلوبل پارٹنر سے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہمیں آئندہ اسکولز کے لیے ایسی عمارتیں تعمیر کرنی ہیں جن پر موسمی اثرات کم سے کم تر ہوں۔