ھفتہ, 18 مئی 2024


شہریوں سے بدتمیزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن

 

 
ایمز ٹی وی(لاہور) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ ناکے پر نہ رکنے والے شہریوں پر فائرنگ کے حوالے سے کوئی حکم جاری کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی اہلکار کو ایسا اختیار حاصل ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ پولیس ناکوں پر موجود اہلکاروں سے سکیورٹی کے حوالے سے مکمل تعاون کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا کہ 2015میں رونما ہونے والے واقعہ کے بعد ایک ایس او پی جاری کیا گیا تھا جس میں واضح کہا گیا ہے کہ جب تک اہلکاروں پر فائرنگ نہ ہو وہ فائر نہیں کریںگے۔اگر کوئی پولیس اہلکار ناکے پر کسی شہری سے بدتمیزی کرے تو فوری طور پر8787پر کال کی جائے تاکہ ناکوں پر شہریوں سے بدتمیزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ناکے پر نہ رکنے والے شہریوں پر فائرنگ کے حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا اس حوالے سے اطلاعات بے بنیاد ہیں۔علاوہ ازیں آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے دہشتگردی کی حالیہ لہر کے پیش نظرصوبہ بھر کی سکیورٹی کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو جاری کئے گئے مراسلے میں سکیورٹی ، لا اینڈ آرڈر اور امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر متعددہدایات جاری کی ہیں۔
آئی جی پنجاب نے پولیس افسران کوتاکید کی کہ وہ اپنے علاقوں کی مساجد، امام بارگاہوں، مزارات اور دیگر اہم مقامات کی سکیورٹی اورچیکنگ کو مزید سخت کردیں۔مشکوک افراد کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھی جائے اور حساس مقامات و اہم تنصیبات کے گرد پٹرولنگ کو مزید موثر بنایاجائے۔صوبے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر مشتبہ افراد پر نظر رکھتے ہوئے آنے جانے والی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور افراد کی چیکنگ میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے اوراپنی شناخت ظاہر نہ کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف ضابطے کی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں، پارکوں، تفریح گاہوں اور تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو انکی ڈیوٹی کی حساسیت سے آگاہ کرنے کیلئے نہ صرف بریفنگ دی جائے بلکہ ان کی مانیٹرنگ کو بھی یقینی بنایا جائے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment