ایمزٹی وی (چترال)عوامی نیشنل پارٹی کے نو منتخب صدر عیدالحسین نے گزشتہ روز چترال پریس کلب میں ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی اپنے دور اقتدار میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے چترال میں تعمیر کئے ۔ جبکہ چترال کی سب سے پہلی ڈگری کالج اور چترال پاور ہاؤس بھی اے این پی کے مرحوم وزیر اعلی ارباب سکندر خان خلیل کے ہاتھوں تعمیر ہو ا ۔ چترال کو اے این پی نے پانچ سالوں کے دوران وہ کچھ دیا جو دیگرپارٹیاں مسلسل اقتدار کے باوجود اس کا عشر عشیر تک چترال کو نہ دے سکےاور یہ وہ پارٹی ہے جس میں ایک دوسرے کی عزت کی جاتی ہے ۔
اس موقع پر پارٹی کے دیگر عہدیدار اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ انہوں نے پارٹی کے سنئیر رہنماؤں کی طرف سے بطور صدر اُنہیں منتخب کرنے پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا کہ وہ اُن کے اعتماد پر پورا اُترنے اور پارٹی کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کی کوشش کریں گے ۔ اور انشااللہ آیندہ الیکشن میں چترال کے عوام اور پارٹی کارکناں کے بھر پور تعاون سے تینوں نشستیں اے این پی کے حصے میں آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ چالیس سال پیپلز پارٹی کیلئے اپنا وقت ، وسائل سب کچھ قربان کیا ۔ لیکن اُن کو عزت عوامی نیشنل پارٹی نے دی ۔ اور یہ اُن کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے ۔نو منتخب صدر نے کہا کہ امیر حیدر خان ہوتی کی چترال سے دلی محبت ہے ۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے سات مرتبہ اپنے اقتدار کے دوران چترال کا دورہ کیا ۔ اور 19ارب روپے کے ترقیاتی منصبوں کا جال چترال میں پھیلایا ۔ جن کے افتتاح ان دنوں مختلف جگہوں میں زور و شور سے ہو رہے ہیں ۔ اور عوام کو یہ بہتر معلوم ہے ۔ کہ افتتاح کئے جانے والے منصوبے کس وزیر اعلی کے ہاتھوں ہوئے اور کس نے فنڈ فراہم کی ۔ انہوں نے کہا جو پارٹی ضلع میں اُن کا ایک بھی نمایندہ نہ ہونے کے باوجود چترال کے مسائل کے حل میں اتنی دلچسپی لیتا ہے ۔ اُس پارٹی کو اگر چترال سے نمایندگی ملے تو وہ چترال کی اس سے کئی گنا زیادہ خدمت کرے گا ۔
انہوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو حکومت چترال شہر کے اندر سیلاب سے متاثرہ دو پیدل پُل تین سال کے اندر بحال نہ کر سکا اُس سے مزید خیر کی کیا توقع رکھی جا سکتی ہے ۔ افسوس تو یہ ہےکہ ان کو اس بارے میں احساس بھی نہیں ہو رہا ۔ عیدالحسین نے کہا ۔ کہ ایم پی اے سلیم خان پُرانی قبروں پرتازہ مٹی ڈال کر خود کو دلاسہ دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اور چترال کے لوگ اتنے سادہ لوح بھی نہیں ہیں کہ یہ شعبدہ بازی نہ سمجھ سکیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ الیکشن میں صوبائی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی ۔ وہ اُس پر عمل کے پابند ہوں گے ۔
قبل ازین ضلع کونسل حال چترال میں عوامی نیشنل پارٹی کے نو منتخب عہدہ داروں کی حلف بردادری کی تقریب ہوئی ۔ پارٹی کے بزرگ رہنما پروفیسر توفیق جان نے نومنتخب عہدہ داروں سے حلف لیا ،اس موقع پر ضلع کونسل ہال کارکنوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ جبکہ پارٹی کے سنئیر رہنما ؤں سابق صدر سید مظفر علی شاہ جان، مولانا عبد الطیف ، صوبائی خواتین ونگ کی جوائنٹ سیکرٹری خدیجہ سردار ، کرنل ( ر ) سردار محمد خان ، محی الدین وغیرہ موجود تھے ۔ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے خدائی خدمتگار خان عبدالغفار خان کی انگریزوں کے خلاف معرکہ آرائی اور عدم تشدد کی سیاست پر روشنی ڈالی ، جبکہ محی الدین نے چترال میں پانج سالوں کے دوران ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا مکمل ریکارڈ پیش کیا ۔ جبکہ خدیجہ سردار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز اور پی ٹی آئی کی ایم پی اے کی طرف سے اے این پی کے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی تختیاں لگانے کے سلسلے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اے این پی کے کارکنوں کو چاہیے کہ اُن کو روکیں ۔ انہوں نے کہا اگر اُن کو افتتاح کا اتنا ہی شوق ہے تو اپنی کوششوں سے منصوبے تعمیر کروائیں اور اُن پر اپنا نام لکھوائیں ۔ لیکن انگلی کٹا کے شہیدوں میں نام لکھنے کی کوشش نہایت ہی مذموم عمل ہے ۔
تقریب سے نو منتخب عہدہ داروں سنئرنائب صدر قاری نظام الدین ، نائب صدر قربان علی ( ر) صوبیدار میجر ، مہمان مقررالحاج خورشید علی خان ،ایڈیشنل جنرل سیکرٹری شیر آغا ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید عابد حسین جان اور صدر محفل سید توفیق حسین جان نے خطاب کیا ۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے پارٹی چھوڑ کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ جن میں شہزاد علی ، امتیاز ، محمد اسلام ، محمد امین نے پی پی پی اور فواد اعظم ،شہریار خان وغیرہ نے تحریک انصاف سے اے این پی میں شمولیت اختیارکی ۔