پیر, 29 اپریل 2024

 

 جن لوگوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے آپ انہیں اس کے مخالف جانے کے لیے مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ وہ خود بھی اپنی اس فطرت کے آگے مجبور ہوتے ہیں۔ ماہرین نے اس تحقیق کے لیے 5 لاکھ برطانوی افراد کا تجزیہ کیا۔ ان میں سے 9 فیصد افراد راتوں کو جاگنے والے نکلے جبکہ 27 فیصد نے کہا کہ انہیں صبح جلدی اٹھ کر کام کرنا اچھا لگتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا کہ دن کو سونے والے افراد کے دفاتر کو چاہیئے کہ وہ انہیں دفتر میں سونے کا موقع دیں اور انہیں صبح اٹھ کر کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد صبح اٹھ بھی جائیں تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔ مزید پڑھیں: قیلولے اور کافی کا امتزاج سستی بھگانے کے لیے مؤثر اس کے برعکس جب وہ اپنی نیند پوری کر کے دن ڈھلے اٹھتے ہیں تب وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ راتوں کو جاگنے والے افراد میں ذیابیطس، امراض قلب، اعصابی امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ دیگر افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے میں ان کی قدرتی جسمانی گھڑی میں خلل ڈالنا اور صبح اٹھنے کے لیے مجبور کرنا ان خطرات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔ کیا آپ کا دفتر ایسے افراد کو سونے کی سہولت دیتا ہے؟

 

ماہرین کے مطابق عورتوں کے لء۲۰ منٹ کی ذائد نیند ذیادہ ضروری ہے کیونکہ خواتین کے دماغ ذیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں ماہرین کے مطابق خواتین مردوں کے مقابلے میں بیک وقت ایک سے زائد کام کرنے کی اہل ہوتی ہیں، ان کا دماغ ایک کام کرتے ہوئے دیگر کئی کاموں کو سلجھانے میں الجھا ہوا ہوتا ہے۔ اس لیے خواتین مردوں کی نسبت اپنا دماغ زیادہ استعمال کرتی ہیں اور اسی وجہ سے انھیں زیادہ نیند کی بھی ضرورت ہوتی ہے ایک وقت میں کئی فیصلے لینے اور کئی سمتوں میں دماغ کو الجھانے والی نوکری پر اپنے فرائض سرانجام دینے والے مرد حضرات کو بھی عام مردوں کے مقابلے میں زائد نیند کی ضرروت محسوس ہوتی ہے عورتوں کا دماغ پیچیدہ ہوتا ہے اور وہ ذیادہ استعمال کرتی ہیں اسی لئے خواتین کے لئے ۲۰ منٹ کی نیند ذیادہ ضروری ہے

 

نیند پوری کرنے والے ملازمین کے لئے تحفہ جاپان میں نیند مکمل نا کرنے اور دفتر میں سونے کی عادت عام ہیں جس کے باعث جاپان کو دنیاکے ایسے ممالک میں شامل کیا جا تا ہے جہاں دفتر جانا وقت کی پابندی سمجھا جاتا ہیں۔اور اس کے لیے لوگ اپنی نیند تک قربان کردیتے ہیں۔ تاہم نیند پوری نا کرنے سے پیداواری استعداد متاثرہوتی ہے۔اس بنا پرایک کمپنی نے اپنےملازموں کو نیند پوری کرنے پر بونس پو۱ئنٹ دینے کا اعلان کیاہے جنہیں وہ ہوٹلوں اور ریستورانوں میں استعمال کر سکے گے۔ مقصد کو کامیاب بنانے میں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی’ایئرویو‘ سے مدد لی گئی ہے جو تمام ملازمین کے سونے اور جاگنے کے معمولات نوٹ کرے گی۔اس کے لیے ملازموں کو اپنے اسمارٹ فون میں ائیرویو کی ایپ انسٹال کرنا ہوگی جس کے زریعے انکی نیند کو نوٹ کیا جاتا رہے گا۔اس کا ڈیٹا خود کمپنی کے پاس جاتا رہے گا اور یوں نیند مکمل ہونے پر ملازموں کے بونس پوئنٹ جمع ہوتے رہیں گے۔

 

ایمزٹی وی (صحت)پاکستان میں چائے کی مقبولیت سے انکار ممکن نہیں اور یہ گرم مشروب دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں چائے نوشی کی عادات کے فوائد کا ذکر ہوا ہے جیسے قبل از وقت دماغی تنزلی سے تحفظ، مخصوص اقسام کے کینسر، فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی وغیرہ۔
تاہم اس کا حد سے زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے اور اسے مشروب کو اعتدال میں رہ کر ہی پینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
نیند کے مسائل
چائے میں موجود کیفین پیشاب زیادہ آنے کا باعث بنتی ہے خاص طورپر اگر بہت زیادہ پیا جائے تو، اسی طرح یہ نیند اڑانے یا دیگر مسائل کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔
قبض
چائے میں موجود ایک کیمیکل Theophylline غذا کے ہضم ہونے کے عمل کے دوران ڈی ہائیڈریشن کا باعث بن سکتا ہے جو کہ قبض کا شکار بنا دیتا ہے۔ ویسے تو چائے کو آنتوں کی حرکت یا قبض سے بچاﺅ کے لیے فائدہ مند بھی مانا جاتا ہے مگر اس کی زیادہ مقدار استعمال قبض کا شکار بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
ذہنی بے چینی
کیفین کو مزاج پر اثر انداز ہونے والی مقبول ڈرگ بھی مانا جاتا ہے جو مثبت کے ساتھ جسم پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہے، بہت زیادہ چائے پینا نیند کی کمی، ذہنی بے چینی اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھانے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
مثانے کا کینسر
یہ بہت زیادہ چائے پینا کا سب سے بڑا نقصان ہے، ایک تحقیق کے مطابق جو مرد بہت زیادہ چائے پیتے ہیں، ان میں مثانے کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
خون کی شریانوں کے مسائل
چائے میں موجود کیفین خون کی شریانوں کے نظام کے لیے کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی اور اسے بہت زیادہ مقدار میں جسم کا حصہ بنانا دل کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس) بھارت کیخلاف تیسرے ون ڈے میں سری لنکن شائقین کی ہنگامہ آرائی کے دوران دھونی گراﺅنڈ میں آرام کرتے رہے۔ گزشتہ روزتیسرے ون ڈے میں بھارت نے سری لنکا کو باآسانی 6 وکٹ سے شکست دیتے ہوئے سیریزمیں فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔ 61 رنز پر4 وکٹیں گرنے کے بعد روہت شرما اورایم ایس دھونی نے شاندار شراکت قائم کرتے ہوئے ٹیم کوفتح کے قریب لے آئے، 44 اوورزکے اختتام پربھارت کو فتح کیلیے 6 اوورزمیں صرف 8 رنزدرکارتھے تاہم سری لنکن شائقین نے ٹیم کی واضح شکست سے دلبرداشتہ ہوکرگراﺅنڈ میں بوتلیں پھینکنا شروع کردیں، جس پر کھیل تقریباً 35 منٹ تک رکا رہا۔ اس دوران کھلاڑی گراﺅنڈ کے درمیان موجود رہے جب کہ دھونی گراﺅنڈ میں لیٹ کر نیند کے مزے لیتے رہے۔ کھیل دوبارہ شروع ہونے پر 45.1 اوورز میں بھارت نے میچ جیت لیا۔ روہت شرما اور ایم ایس دھونی نے 5 ویں وکٹ کی شراکت میں 157 رنز بنا کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا۔ روہت شرما 145 گیندوں پر 16 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 124 رنز پر ناقابل شکست رہے جبکہ دھونی نے 86 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 67 رنز ناٹ آ?ٹ کی اننگز کھیلی۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)اگر تو آپ نیند کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے تو اکثر بیمار رہنے پر پریشان یا حیران ہونے کی ضورت نہیں۔یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔یو ڈبلیو میڈیسین سلیپ سینٹر کی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی لوگوں کے جسموں کو امراض کے مقابلے میں بہت زیادہ کمزور بنا دیتی ہے۔ تحقیق کے دوران بائیس افراد کے نیند کے معمولات کا جائزہ اور خون کے نمونے لیے گئے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نیند کی کمی کا شکار تھے ان کا جمسانی دفاعی نظام بھی دیگر افراد کے مقابلے میں کمزور تھا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی خون کے سفید خلیات پر منفی انداز سے اثر انداز ہوتی ہے جو کہ جسمانی دفاعی نظام کے لیے بہت اہم ہیں

 

۔محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی دفاعی نظام اس وقت بہتر کام کرتا ہے جب لوگ مناسب نیند کو عادت بنا لیتے ہیں، اچھی صحت کے لیے سات یا اس سے زائد گھنٹوں تک سونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عہد میں جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں لوگ اپنا بہت زیادہ وقت آن لائن گزارنے کے عادی ہوچکے ہیں اور بستر پر بھی اسمارٹ فونز ان کے ہاتھ میں ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نیند کی اہمیت کا احساس کرنا چاہئے اور اس کو ترجیح دینا چاہئے ورنہ بیماریوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) جاپان میں جہاں ملازمین سخت محنت اور کام کی وجہ سے بے آرامی اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں، وہیں ایسے لوگوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے مشروب ساز کمپنی نے ان کے لیے ایسا مشروب تیا ر کیا ہے، جسے پیتے ہی انہیں نیند آجائے گی۔

مشروب بنانے والی معروف کمپنی کوکا کولا نے نیند پوری نہ کرپانے والے افراد کے لیے ’گلوکوسلیپ واٹر‘ کے نام سے 'خواب آور پانی'متعارف کرایا ہے۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مشروب پینے کے بعد ہرطرح کے لوگوں کو بہتر اور آرام دہ نیند آنے لگتی ہے، جب کہ مشروب ایسے افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو رات کو سوتے وقت بے خوابی یا نیند کے دوران دیگر مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

نشریاتی ادارے ’آڈیٹی سینٹرل‘ کے مطابق خواب آور مشروب کے اجزاء میں ایک خاص قسم کا ایسڈ’ایل تھینائن‘ملایا گیا ہے، جو بے چینی اور اسٹریس کو کم کرکے سکون فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کمپنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جو لوگ 8 گھنٹے کی مکمل نیند نہیں کرپاتے اور جنہیں آرام کے لیے چند گھنٹے ہی ملتے ہیں، وہ اس مشروب کو پینے کے بعد چند گھنٹوں میں مکمل نیند جیسا سکون حاصل کر پائیں گے۔

ایمزٹی وی(صحت) کیا آپ نیند کے دوران خراٹے لیتے ہیں ویسے تو یہ اتنے نقصان دہ نہیں ہوتے تاہم ان کی شدت بڑھنے سے دماغی افعال پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے فالج، دل کے دورے اور ڈپریشن سمیت مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مگر یہ عادت گھر والوں کی نیند کے لیے بھی تباہ کن ہوتی ہے جن کے لیے کسی خراٹے لینے والے شخص کے قریب سونا آسان نہیں ہوتا۔ اگر تو آپ یا کوئی پیارا اس عادت کا شکار ہے تو ان آسان گھریلو ٹوٹکوں کو آزما کر دیکھیں، ہوسکتا ہے یہ کارآمد ثابت ہوں۔

سونے کا انداز بدلنا اگر آپ چت لیٹ کر سوتے ہیں تو گلے کے مسلز کھچ جاتے ہیں اور نزدیک آجاتے ہیں، ایسا ہونے سے سانس لینے پر وائبریشن پیدا ہوتی ہے جو خراٹوں کا باعث بنتی ہے، پہلو کے بل سونا آپ کے گلے کے مسلز کو قریب لانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جس سے خراٹوں کا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)بین الاقوامی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیند میں بے قاعدگی اور خلل سے نہ صرف فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ فالج کے بعد دوبارہ صحت کی جانب بحالی کا عمل بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لاکھوں افراد نیند کی کمی کا شکار ہیں اور یہ تحقیق ان کے لیے تشویش ناک ضرور ہوسکتی ہے۔ جرمن یونیورسٹی کے ماہرین نے نیند میں خلل، فالج کے خطرات اور اس کی بحالی کے درمیان ایک رابطہ دریافت کیا ہے۔ اس مطالعے میں 2 ہزار سے زائد ایسے افراد کو شامل کیا گیا جنہیں یا تو اسکیمک اسٹروک، برین ہیمریج یا چھوٹا فالج ہوا تھا جس میں فالج کے ہلکے دورے پڑتے ہیں۔ ہیمریج میں دماغی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے جب کہ اسکیمک اسٹروک مریض کو بولنے، چلنے اور ہاتھ ہلانے سے بھی معذور کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے امراض کو دو بڑی اقسام میں بیان کیا جاسکتا ہے، سلیپ ڈس آرڈرڈ بریدنگ میں نیند کے دوران سانس رکنے کے دورے پڑتے ہیں اور دوسری سلیپ ویک ڈس آرڈر ہے جس میں نیند آتی نہیں اور مریض جاگتا رہتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں کو نیند میں سانس کا مسئلہ تھا ان کی 72 فیصد تعداد کو اسکیمک اسٹروک واقع ہوا تھا جب کہ 63 فیصد کو ہیمریج اور 38 فیصد چھوٹے فالج کے شکار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق نیند دماغ کےلیے بہت ضروری ہے اور نیورل سرکٹ کو تندرست اور باقاعدہ رکھتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)انرجی ڈرنکس کا استعمال آج کل بہت زیادہ ہورہا ہے مگر یہ مشروب آپ کو دل کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک 28 سالہ شخص کو ہسپتال لایا گیا جس کی دل کی دھڑکن بہت تیز اور بے ترتیب تھی۔

ڈاکٹروں کے معائنے سے معلوم ہوا کہ انرجی ڈرنکس کے استعمال اور اس عارضے کے درمیان تعلق ہے۔ اس کے بعد ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ انرجی ڈرنکس کا استعمال دل کی دھڑکن کی ترتیب بدلنے کا باعث بن سکتا ہے اور ان دونوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئےڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو اس مشروب کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دینا چاہئے خاص طور پر اگر انہیں دل کے مسائل کا سامنا ہو۔

اس سے قبل مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دن بھر میں ایک انرجی ڈرنک بھی بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتی ہے جبکہ انرجی ڈرنکس کے استعمال کے بعد نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے متعدد واقعات بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

محققین کے مطابق انرجی ڈرنکس میں عام کولڈ ڈرنک کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا زیادہ کیفین ہوتی ہے۔ کیفین دل کے خلیات کو کیلشیئم خارج کرنے پر مجبور کرتی ہے جس کے اثرات دھڑکن پر مرتب ہوتے ہیں اور کیفین کا بہت زیادہ مقدار دل کے مسائل اور قے کا باعث بن سکتی ہے۔

ابھی انرجی ڈرنکس کے طویل المعیاد اثرات پر تو کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی مگر نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس کی مقدار کو محدود رکھنا لوگوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ایڈیکشن میڈیسین میں شائع ہوئی۔

Page 1 of 2