منگل, 30 اپریل 2024

 علی اعجاز 1941 میں قلعہ گجر سنگھ لاہور میں پیدا ہوئے، انھوں نے تقریبا 106 فلموں اور بے شمار ڈراموں میں کام کیا۔  انھوں نے اردو اور پنجابی زبان کے ڈراموں اور فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر  دکھائے۔  اس کے علاوہ ایک پشتو فلم میں بھی اداکاری کی۔

2015 میں انھوں نے ایک این جی او   " علی اعجاز فاؤنڈیشن "بھی بنائی جس کا مقصد بے گھر ضعیف العمر افراد کو رہائش مہیا کرنا تھا۔  انھوں  نے  بے شمار ایوارڈز کے ساتھ 1993 میں  تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی حاصل کیا۔

 18 دسمبر 2018 کو لاہور میں عارضہ قلب کے باعث 77 سال کی عمر میں  خالقِ حقیقی سے جاملے۔

کینیڈا: معروف شاعر حمایت علی شاعر آج صبح کینیڈا میں وفات پاگئے۔
 
حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926 کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے، ان کی شاعری اور فلمی گیت بے انتہا مقبول ہوئے۔
 
حمایت علی شاعر کی پہلا شعری مجموعہ ’آگ میں پھول‘ 1956 میں شائع ہوا جس پر انہیں 1958 میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
 
حمایت علی شاعر نے مختلف فلموں میں بھی کام کیا جن میں جب سے دیکھا تمہیں، دل نے تجھے مان لیا، دامن، ایک تیرا سہارا، کنیز، میرے محبوب، تصویر اور کھلونا شامل ہیں۔
 
حمایت علی شاعر کو ادبی خدمات اور اردو ادب پر 2002 میں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
 
اس کے علاوہ بہترین فلمی گیت لکھنے پر حمایت علی شاعر کو نگار ایوارڈ اور رائٹرز گلڈ آدم جی ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈ سے نوازا گیا۔
 
حمایت علی شاعر علیل تھے اور کینیڈا میں زیر علاج تھے، انہیں منگل کی صبح دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا، حمایت علی شاعر کی تدفین کینیڈا میں ہی ہو گی۔

 

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) پرائیڈ آف پرفارمنس عزیز میاں قوال کا 75 واں یوم پیدائش آج کو منایا جا رہا ہے۔ ملک کے معروف قوال عزیز میاں 17 پریل 1942ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ اگست 1947ء میں اہل خانہ کے ہمراہ بھارت سے ہجرت کر کے لاہور آ گئے۔ عزیز میاں قوال نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے عربی ، فارسی ادب اور اردو ادب میں ماسٹرز ڈگریاں حاصل کیں۔ انھوں نے استاد عبدالوحید سے فن قوالی سیکھا اور مختصر عرصہ میں دنیا بھر میں اپنی منفرد شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ قوال عزیز میاں نے 1966ء میں شہنشاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے سامنے یادگار پرفارمنس پیش کی جس پر انھیں گولڈ میڈل اور بھاری انعام و اکرام سے نوازا گیا۔ عزیز میاں قوال نے اپنی سیکڑوں قوالیاں خود تحریر کیں۔ عزیز میاں 2000ء میں حکومت ایران کی دعوت پر تہران گئے، جہاں انھیں ہیپاٹائٹس کا شدید عارضہ لاحق ہوا اور وہ وہیں 6 دسمبر 2000ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

 

 

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل پاکستان کی معروف گلو کارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 16ویں برسی منائی جارہی ہے۔

تفصیلات کےمطابق برصغیر کی نامورگلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو ہم سے بچھڑے 16برس بیت گئے ہیں مگر وہ اپنے صدا بہار گانوں کی بدولت آج بھی ہم میں موجود ہیں۔

ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں،ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔

انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں پنجابی زبان میں بننے والی پہلی اولین فلم ’شیلا عرف پنڈ دی کڑی‘سے بطور چائلڈ سٹار بے بی نور جہاں کے نام سے کیا۔

بے بی نورجہاں نے بطور چائلڈ اسٹارمتعدد فلمیں کیں جن میں ’گل بکاﺅلی‘، ’سسی پنوں‘، ’ہیرسیال‘شامل ہیں‘۔

موسیقار غلام حیدر نے1941میں انہیں اپنی فلم ’خزانچی‘ میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا اور اسی برس بمبئی میں بننے والی فلم ’خاندان‘ ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

اسی فلم کی تیاری کے دوران ہدایت کار شوکت حسین رضوی سےان کی شادی ہوگئی،جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی منتقل ہوگئیں۔

انہوں نےبطوراداکارہ بھی متعدد فلمیں کیں جن میں گلنار،چن وے، دوپٹہ، پاٹے خان، لخت جگر، انتظار،نیند، کوئل، چھومنتر، انار کلی اور مرزا غالب کے نام شامل ہیں۔

میڈم نورجہاں نے 1965ءکی جنگ میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں راکھاں، میرا ماہی چھیل چھبیلا کرنیل نی جرنیل نی، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے گاکرپاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔

ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچے ایسا لگتا ہے کہ وہ ہم میں نہیں لیکن ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی عوام میں بےپناہ مقبول ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)مشہور قوال عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 16 برس بیت گئے لیکن ان کے گائے ہوئے کلام نے انہیں آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ نبی نبی یا نبیﷺ، اللہ جانے کون بشر ہے، تیری صورت اور مجھے آزمانے والے جیسی شہرہ آفاق اور ہر دلعزیز قوالیوں نے عزیز میاں قوال کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا اور یہی وجہ ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود اپنی بلند آہنگ آواز کا جادو جگانے والے قوال عزیز میاں آج بھی سننے والوں کے دلوں کی ڈھرکن ہیں جن کو ان کے منفرد انداز نے زندہ رکھا ہوا ہے۔

عزیز میاں قوال کو حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نواز گیا۔ ان کے صاحبزادے بھی اپنے والد کے فن کو زندہ رکھنے کی کاوشوں میں مصروف ہیں۔
عزیز میاں قوال کو وصیت کے مطابق اولیاء کے شہر ملتان میں دفن کیا گیا جہاں پر ان کے عرس کی تقریبات جاری ہیں۔

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں کے لئے فوجی اعزازات کا اعلان کیا گیا ہے، آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر ممنون حسین نے تینوں مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کو فوجی اعزازات دینے کا اعلان کیا ہے، فوجی اعزازات پاکستان آرمی ،نیوی اور ائیر فورس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنےو الے افسران اور جوانوں کو دیئے جائیں گے۔

ترجمان کے مطابق طورخم باردڑ پر افغان فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے میجر علی جواد خان کو تمغہ جرات کا اعزاز دیا جائے گا، چار فوجی جوانوں اور افسروں کو ستارہ بسالت جبکہ 76 جوانوں کو تمغہ بسالت کا ایوارڈ دیا گیا ہے علاوہ ازیں 48 فوجی جوانوں کو امتیازی اسناد اور231جوانوں کو آرمی چیف کےتعریفی کارڈ عطا کئے جائیں گے، 19 جوانوں کو ہلال امتیاز ملٹری 85،کو ستارہ امتیازملٹری جبکہ 112کو تمغہ امتیاز ملٹری دیا جائے گا۔ ستارہ بسالت والے افسروں اور جوانوں میں کیپٹن جواد احمد، حوالدار محمد ضیا، سپاہی حسین علی اور سپاہی محمد شبیر شامل ہیں