ھفتہ, 18 مئی 2024

ایمزٹی وی(صحت)’’ماں کی گود، بچے کی اوّلین تربیت گاہ ہے،‘‘ پاکستان اور جنوبی افریقا کے ماہرین کی حالیہ تحقیق سے اس پرانے مقولے کی سچائی ایک بار پھر ثابت ہوئی ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر عائشہ یوسف زئی کی قیادت میں پاکستانی دیہاتوں میں مقیم 1,302 غریب بچوں پر ایک مطالعہ کیا گیا، جس سے پتا چلا کہ اگر مائیں اپنے 2 سالہ بچوں کے 4 سال کی عمر میں پہنچنے تک ان پر توجہ رکھیں تو بڑی عمر میں یہ بچے زیادہ قابل اور کامیاب ثابت ہوسکتے ہیں۔ مطالعے میں شریک بچوں کی ماؤں کو تربیت دی گئی کہ کھیل کود اور بات چیت کے دوران بچوں کا مشاہدہ کیسے کیا جائے، اور ان کی مختلف حرکات و سکنات پر کس طرح ردِعمل کا اظہار کیا جائے۔ والدین اور بچوں میں بہتر رابطے سے یہ فائدہ ہوا کہ 4 سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں میں اکتساب (سیکھنے کی صلاحیت)، ذہانت، سماجی کردار، توجہ، یادداشت، خود پر قابو اور مزاج میں لچک جیسی خصوصیات بھی واضح طور پر بہتر ہوئیں۔ اس دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کا خیال رکھنے اور ان کی تربیت کے معاملے میں والدین ہی زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔ اس مطالعے کے نتائج ’’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘‘ میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔ ایک اور مطالعے میں، جو یونیورسٹی آف گلاسگو کی جانب سے جنوبی افریقا کے بچوں پر کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ اگر مائیں اپنے نوزائیدہ بچوں کو صرف 6 ماہ تک دودھ پلائیں تو وہ زیادہ فرمانبردار، سمجھدار اور ذہین ہوتے ہیں۔ اس مطالعہ کے نتائج آن لائن تحقیقی جریدے ’’پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن‘‘ (PLoS Medicine) چند روز پہلے شائع ہوئے ہیں۔ اخلاقی اور مذہبی نقطہ نگاہ سے شاید ان مطالعات میں کوئی نئی بات نہ ہو؛ مگر ان سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ مذہب کی اخلاقی تعلیمات، دنیاوی اعتبار سے بھی ہمارے لئے بے حد مفید ہیں۔

ایمز ٹی وی (پاکستان) ماں ایک ایسا رشتہ ایک ایسا تعلق جس سے محبت کسی دن کی محتاج نہیں دنیا کے ہر معاشرے میں اس عظیم ہستی کا احترام کیا جاتا ہے اسی محبت اور عقیدت کے اظہار اور ماں کی عظمت کو یاد گار بنانے کے لیے  دنیا بھر میں عام طور 10  مئی کو ماؤں کا عالمی دن یعنی مدرزڈے کے طور پرمنایا جاتا ہے لیکن کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ مدرزڈے کا آغٓاز کب ہوا اور کس طرح یہ پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔

 

مدرز ڈے کی ابتدا:

زمانہ قدیم میں یونانی اور رومن اپنے دیوتاؤں ’’ریا‘‘ اور ’’سائبیل‘‘ کو ماں کا درجہ دے کر ان کا دن مناتے تھے لیکن اس دن کا باقاعدہ آغاز امریکا سے ہوا جہاں 1908 میں مشہور سماجی شخصیت این ریوس جاروس  کے انتقال کے بعد اس کی بیٹی اینا جاروس نے اپنی ماں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گرافٹن کے میتھو ڈیس چرچ میں دنیا کا پہلا باقاعدہ مدر ڈے منایا جس کے بعد میں پوری دنیا میں ایک نئی روایت کا جنم ہوا۔ میتھو ڈس چرچ میں مدرڈے منانے کے بعد اینا نے کوشش کی کہ اس دن کو قومی سطح پر منایا جائے اور بالآخر وہ 1914 میں اپنے مقصد میں کامیابی ہو گئی اور اس وقت کے امریکی صدر ووڈ را ولسن نے ہرسال مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کے نام کرنے کا اعلان کردیا۔

 

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دن کو امریکا میں قومی دن بنانے کے لیے انتھک کوشش کرنے والی خاتون اینا جاروس نے پوری زندگی شادی ہی نہیں کی تھی اس لیے وہ ماں ہی نہیں بن سکی جب کہ انہوں اپنی پوری زندگی دنیا میں امن کے قیام کی کوششوں میں لگادی۔

 

برطانیہ اور یونان  میں ماؤں کی عظمت کی یاددہانی کے لیے ابتدا میں مدرنگ سنڈے منایا جاتا تھا جس روز لوگ اپنے علاقے کے سب سے بڑے چرچ جسے مدر چرچ کہا جاتا تھا وہاں جمع ہوجاتے اور خصوصی سروسز کا اہتمام کرتے تاہم برطانیہ میں اب بھی یہ دن کچھ اسی انداز میں منایا جا تا ہے لیکن اب جدید دور میں بچوں نے اپنی ماؤں سے محبت کے اظہار کے لیے دلکش اور خوبصورت کارڈز بنا کر اس دن کو اور بھی یادگار بنادیا ہے۔

 

کچھ معاشروں میں اس دن کو مختلف ناموں سے منایا جاتا ہے جیسے کیھولک ممالک میں اسے ورجین میری ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بولیویا میں جس جنگ میں خواتین نے اہم کردار ادا کیاتھا اسی دن کو مدر ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ سابق کیمونسٹ ممالک میں مدر ڈے کی بجائے انٹرنیشنل وومن ڈے منایا جاتا ہے اور اب بھی روس میں اسی دن کو مدر ڈے کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے تاہم یوکرائن اور کرغزستان میں وومن ڈے کے ساتھ ساتھ اب مدر ڈے بھی منایا جانے لگا ہے۔

 

دنیا کے مختلف مذاہب میں اہمیت:

رومن کیتھولک چرچ میں مدر ڈے کو ورجن میری سے منسلک کیا جاتا ہے اور اس روز لوگ گھروں پر خصوصی سروسز کا اہتمام کرتےہیں ۔ بھارت اور نیپال میں اس دن کو ماتا ترتھا آونشی کے نام سے بیساکھی کے ماہ میں نئے چاند کے دن منایا جاتا ہے جو عام طور پر اپریل یا مئی میں آتا ہے۔

 

عرب ممالک میں مدرڈے عام طور پر 21 مارچ کو موسم بہار کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔ مصر میں اس دن کی ابتدا تو 1943 میں ہوگئی تھی تاہم اسے باقاعدہ حکومتی سطح پر 21 مارچ 1956 کو منایا گیا اور اسی روایت کو پوری عرب دنیا میں اسی دن منایا جاتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مدر ڈے منایا جاتا ہے تاہم ہر ملک اپنی روایات اور ثقافت کے مطابق اسے مختلف تاریخوں پر مناتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ دن ہر معاشرے میں  اپنا وجود رکھتا ہے جو ماں سے محبت اور اس کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔