منگل, 30 اپریل 2024


چین کیخلاف جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا بڑا قدم

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) جاپان اور بھارت نے متنازعہ سول جوہری معاہدے کی تیاریاں شروع کردیں جس کا مقصد خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوغ کو کم کرنا ہے،دونوں ممالک کے رہنما اگلے ہفتے متنازعہ سول جوہری ڈیل پر دستخط کر دیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شن ژو ایبے جمعے کے روز ایک متنازعہ معاہدے پر دستخط کرنے جارہے ہیں جس کے تحت جاپان بھارت کو نیوکلئیر ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔اس معاہدے کے بعد بھارت نیوکلئیر ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر دستخط نہ کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا جسے نیوکلیائی ٹیکنالوجی جاپان سے حاصل ہوگی جو کہ خود جنگِ عظیم دوئم میں امریکہ کے ایٹمی حملے کا نشانہ بنا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ اگر بھارت نیوکلئیر ٹیسٹ کرے گا تو جاپان اس کے ساتھ تعاون جاری نہیں رکھے گا۔

یہ معاہدہ درحقیقت خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے کیا جارہا ہے کیونکہ بھارت اور جاپان دونوں ہی چین کے ساتھ متنازعہ سرحدی معاملات کے حامل ہیں۔ایک جانب چین نے بحرِ ہند اور چینی سمندروں کے گہرے پانیوں میں اپنی بحری قوت میں اضافہ کیا ہے جس پر جاپان کو تحفظات ہیں تو دوسری جانب بھارت بھی چین کے ساتھ ایک طویل عرصے سے سرحدی تنازعے کا شکار ہے اور دونوں ممالک کی سرحدوں پر افواج 2014 سے کشیدگی کی صورتحال سے گزررہی ہیں۔

ایک جاپانی اخبار کے مطابق اِس ڈیل کے بعد جاپان اپنی جوہری ٹیکنالوجی برصغیر میں ایکسپورٹ کر سکے گا۔ ڈیل کے تحت اگر بھارت جوہری تجربہ کرے گا تو جاپان کی جانب سے جوہری سامان کی فراہمی روک دی جائے گی۔ اس کے علاوہ کئی اقتصادی سمجھوتوں کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔واضح رہے کہ ماضی میں جاپان بھارت کو مذکورہ ٹیکنالوجی کی فراہمی کے حوالے سے صاف انکار کردیا تھا تاہم بعد میں نریندر مودی کے دورِ حکومت میں ان معاملات پر پیش رفت ہوئی۔جاپانی وزیراعظم نے گزشتہ برس دسمبر میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment