منگل, 21 مئی 2024


شنگھائی تعاون تنظیم میں چین کی مرکزی حیثیت ہے

ایمز ٹی وی(بیجنگ)چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق چین دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کم کرنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں سے معاونت لے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں چین کی مرکزی حیثیت ہے اور وہ اس تنظیم کا اثرورسوخ استعمال کرکے کنٹرول لائن پر صورتحال کو معمول پر لانا چاہتا ہے۔

چین کا موقف ہے پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل مذاکرات سے حل کرنے چاہئیں کیونکہ کنٹرول لائن پر کشیدگی خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی سے پورا جنوبی ایشیاءاور بالخصوص چین بھی متاثر ہوگا۔ پاکستان اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کا مبصر رکن ہے اور اس نے تنظیم کی مکمل رکنیت کیلئے درخواست دے رکھی ہے اور چین اس حوالے سے پاکستان کی تائید کررہا ہے۔ چین پاکستان کی رکنیت کیلئے دیگر ملکوں سے اعتماد سازی میں اضافہ کررہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا ایجنڈا بھی خطے میں امن و استحکام کا فروغ ہے اور ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششیں کررہا ہے یہ تنظیم پرامن ہمسائیگی کے نظریے پر یقین رکھتی ہے چین کے نزدیک پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیاءکے اہم اور ذمہ دار ملک ہیں اور ایٹمی طاقتیں ہونے کی وجہ سے ان کی اہمیت مسلمہ ہے۔ خطے میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے بھی چین اپنا کردار ادا کررہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا حال ہی میں کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں اجلاس ہوا ہے جس میں پاکستان بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ کرغزستان کے ایک تھنک ٹینک پیکر کے چیئرمین ا?ئیگور شیستا کوف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے پاکستان اور بھارت کے شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکن بننے سے جہاں تنظیم مضبوط ہوگی وہاں ان دونوں ملکوں کو بھی اقتصادی فوائد حاصل ہونگے اور عظیم شاہراہ ریشم منصوبے کی بحالی بھی ممکن ہوسکے گی ہم ان دونوں ملکوں کو وسط ایشیائی منڈیوں میں داخل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ایس سی او کا ممبر بننے کے بعد دونوں ملک سرحدی کشیدگیاں چھوڑ کر تجارت اور معیشت پر توجہ دینگے اور اپنے عوام کی خوشحالی کیلئے کام کرینگے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment