پیر, 06 مئی 2024


سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح نہ ہونے کے برابر

 

ایمز ٹی وی(صحت) پاکستان کا شماردنیاکےان ممالک میں ہوتاہےجہاں بچوں کوحفاظتی ٹیکےلگانےکارجحان کم ہے۔
ماہرین کہتے ہیں بچوں کوحفاظتی ٹیکےلگانےکے رجحان کو100 فیصد کرکے پولیو اور دیگر بیماریوں کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں ہر ایک ہزار میں سے 74 پیدائش اور 89 بچے 5 سال کی عمر میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، کچھ والدین ایسے ضرور ہیں جو ان حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور بچوں کو ہرصورت حفاظتی ٹیکے لگواتے ہیں۔
سربراہ پاکستان پیڈیا ٹیرک ایسوسی ایشن ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح 30 فیصد ہے ،ملک میں پولیو کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکتا جب تک بچوں میں حفاظتی ٹیکےکے رجحان کو 100 فیصد تک پورا نہیں کیا جاتا۔
حکومت کی جانب سے ملک بھر میں نومولود سے لیکر دو سال تک بچوں کو نو خطرناک بیماریوں سے بچاو کے ٹیکے مفت لگوانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
ای پی آئی سندھ کے سراہ ڈاکٹر آغا اشفاق کہتے ہیں کہ بنیادی ذمے داری ایک جانب ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر پر عائد ہوتی ہےجو اپنے اپنے ضلع میں موجود بچوں کی ویکسی نیشن کوریج کو پورا کرئے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں حفاظتی ٹیکوں کے 1500 سے زائد مراکز موجود ہیںلیکن والدین میں آگاہی نہ ہونے اور صرف پولیو کی دوا کو تمام بیماریوں سے بچاؤ سمجھنا بچوں کو ان ٹیکوں سے دور رکھے ہوئے ہے۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment