Print this page

اگرمعاشرےمیں قانون کی بالادستی نہ رہےتوجرائم میں تواضافہ ہوگا،وائس چانسلر

کراچی: سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن اور پروٹوکول کے زیرِ اہتمام ’’اسٹریٹ کرائم سے اپنے آپ کو کیسے بچایا جائے ‘‘ کے موضوع پر ایک لیکچر کا انعقاد کیا گیا .

جس میں سٹیزن پولیس لاءژن کمیٹی ضلع شرقی کے چیف عابدعزیر نے ایک فکر انگیز معلوماتی پریزنٹیشن دی ۔

سٹیزن پولیس لاءژن کمیٹی ضلع مشرقی کے چیف عابدعزیر نے کہا ہے کہ سی پی ایل سی 1989ء میں قائم کی گئی تھی تاکہ کسی بھی مجرمانہ فعل کی شکایت پر فوراََ کاروائی کی جائے اور شکایت کنندہ کی داد رسی کی جائے ۔ سی پی ایل سی ایک منفرد اور کامیاب ماڈل ہے جو قانون نافذکرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر جرائم پر قابو پانے اور مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فعال و موثر حکمتِ عملی تیار کرتا ہے ۔ سی پی ایل سی نے بروقت کاروائی، مشاورت، ثالثی اور فلاحی سرگرمیوں کے ذریعے نہ صرف عوام میں اعتماد پیدا کیا بلکہ اس کے بہترین نتاءج سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ سیلاب جس نے سندھ اور بلوچستان کے متعدد علاقوں کو بری طرح متاثر کیا، اس میں سی پی ایل سی نے گھروں کی تعمیر نوسمیت متاثرہ خاندانوں کو راشن کے تھیلے ، ادویات، پناہ گاہ اور مچھردانی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔

کراچی میں رواں سال کرائم انڈیکس 53.31 ہے ۔ 2022 میں بھتہ خوری , دھمکیاں او ر ہراساں کرنے کے 438 ، عام تنازعات کے 397،گمشدہ اور گھروں سے بھاگنے کے 1150،گمشدہ بچوں کے 533 اورسائبر کرائم کے 140 کیس درج ہوئے جبکہ ڈکیتی کی 1249 اور اغوا برائے تاوان کی 6وارداتوں کا اندراج ہوا ۔

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ پاکستان میں جرائم کی صورتحال انتہائی تشویشناک رہی ہے ۔ جرائم کا یہ حال تیسری دنیا کے ہر ملک میں ہے ۔ ۔ جس کی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی اور صحیح معاشی پالیسیوں کا نہ ہونا ہے ۔ ہمار ا معیار زندگی بہت بلند ہوچکا ہے ۔ بیروزگاری کی انتہا پر اس معیار زندگی کو پانے کے لے لوگ شارٹ کٹ کا سہار ا لیتے ہیں اور اس رجحان کو تقویت اس لیے بھی ملتی ہے کہ ہمارے ملک میں سزا کا کوئی تصور ہی نہیں ہے ۔ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کے لئے پُرامن اور سازگار ماحول ضروری ہے ۔


ایسی سرمایہ کاری سے بہتر کوئی سرمایہ کاری نہیں جس کے توسط سے نوجوان معاشرے کا ایک فعال اور موثر فرد بن جائیں ۔ تعلیم نوجوانوں کے لئے پُرکشش ملازمتوں کے دروازے کھولتی ہے جبکہ تربیت انھیں منفی اورتخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے بچاتی ہے اور ایک اچھا شہری بناتی ہے ۔ سی پی ایل سی نے جرائم کے خاتمہ کے لئے بہت موثر اقدامات کئے ۔ انھوں نے بہترین حکمت عملی کے ساتھ جرائم پر بہت حد تک قابو پالیا ہے ۔

اگر معاشرے میں قانون کی بالادستی نہ رہے تو جرائم میں تو اضافہ ہوگا ۔ قانون جتنا سخت اور غیر لچکدار ہوگا لو گ جرائم سے اسی قدر دور رہیں گے ۔قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن ہر شخص کی ضرورت ہے ۔ امن کے بغیر کوئی بھی معاشرہ کامیابی اور ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا ۔ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال قدرے بہتر ہوئی ہے اور پہلے کے مقابلے میں لوگ اب اپنے آپ کو زیادہ محفوظ تصور کرنے لگے ہیں ۔ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ اغوا برائے تاوان کی واردتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔

پاکستان خصوصاََ کراچی کو مستحکم اور پُرامن بنانے کے لیے جہاں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیرمعمولی کامیابی حاصل کی اور ان کی کوششیں اور کاوشیں ہ میں تحفظ کا احساس دلارہی ہیں ، وہاں مجھے اس بات کا اظہار کرتے ہوئے بڑی خوشی ہورہی ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں سی پی ایل سی کا بہت بڑا کردار ہے ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں