Print this page

35 ملین سےزائدروپےکےڈینزریسرچ گرانٹ کی تقسیم کی تقریب منعقد

کراچی: جامعہ کراچی کے مختلف کلیہ جات کے 240 اساتذہ میں 35 ملین سے زائد روپے کے ڈینزریسرچ گرانٹ کی تقسیم کی تقریب منعقد ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق کلیہ علوم کے 201 اساتذہ کو تین کروڑ ایک لاکھ پچاس ہزارکی ریسرچ گرانٹ جبکہ کلیہ علم الادویہ کے 26 اساتذہ کو39 لاکھ،کلیہ تعلیم کے 11 اساتذہ کو 11 لاکھ اور کلیہ نظمیات وانتظامی علوم کے دواساتذہ کو دولاکھ روپے کی ریسرچ گرانٹ فراہم کی جارہی ہے۔

اس موقع پر جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتو ن نے کہاکہ جن معاشروں میں دانشور، محقق اور مدبر ابھر کر سامنے نہیں آتے وہ معاشرے جمود کا شکار ہو جاتے ہیں،ملک وقوم کی ترقی کے لئے تعلیمی شعبے میں وسیع سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ ریسرچ گرانٹ کی فراہمی کے لئے ایک ایسامربوط نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے آسانی سے گرانٹ کاحصول ممکن ہوسکے اور محققین کو غیر ضروری دشواریوں کاسامنا نہ کرنا پڑے۔ہم آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے ذریعے ایک ایسا ہی نظام وضع کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس کے مثبت اور دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔

جامعہ کراچی کے قائم مقام رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے کہا کہ سرمایہ کاری کے بغیر تحقیق ممکن نہیں لیکن بدقسمتی سے شاید ہماری ترجیحات میں اعلیٰ تعلیم وتحقیق شامل نہیں جس کا منہ بولتاثبوت ایک عرصے سے تعلیم وتحقیق کے لئے مختص بجٹ ہے جو تعلیم کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ ڈالرز کی تیزی سے جاری اُڑان کے مقابلے میں حالیہ ریسرچ گرانٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے کیونکہ ڈالرمیں اضافے اورروپے کی بے قدری کی وجہ سے لیب آلات اور کیمیکلز کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

ریسرچ گرانٹ کی بروقت ادائیگی ناگزیر ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوتا۔میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ کا خاتون کا بیحد مشکورہوں جن کی ذاتی دلچسپی کی بدولت مذکورہ گرانٹ کا اجراء ممکن ہوسکاہے۔ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن پروفیسر ڈاکٹر بلقیس گل نے ریسرچ گرانٹ اور اس کے حصول سے متعلق طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں