منگل, 23 اپریل 2024


شمالی وزیرستان مسئلہ کا حل نہ نکالا تو نتائج 1971 سے مختلف نہی ہونگے ، اسفندیار ولی خان

ایمز ٹی وی (پشا ور) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے پشاور میں گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام آباد میں کرسی کی لڑائی چل پڑی، ، اس دوران حکومت اور میڈیا نے آئی ڈی پیز کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتنے بڑے انسانی المیے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ اتنا گھمبیر ہے کہ اسے حل نہ کیا گیا تو اس کے نتائج 1971 کے بنگلہ دیش سے مختلف نہی ہونگے۔ اسفندیا ولی خان کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں پر رونے کا کوئی فائدہ نہیں اب ہمیں مستقبل کی بات کرنی چاہیئے، حکومت ان عوامل پر توجہ دے جو شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی آمد پر نظر انداز کئے گئے تھے تاکہ ان کی واپسی پر کوئی کوتاہی نہ ہو۔ پاک فوج نے شمالی وزیرستان کے جن علاقوں کو دہشتگردوں سے کلیئر کردیا ہے ان علاقوں کے لوگوں کی واپسی کا فوری اعلان ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے پاکستان میں بھی قبائلی علاقوں سے آئی ڈی پیز آئے تھے لیکن جس طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے انہیں عزت سے رکھا اور پھر اسی عزت سے واپس ان کے گھروں کو بھجوایا وہ قابل تحسین ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا روشن مستقبل طالب علم ہی ہیں، صورت حال یہ ہے کہ فاٹا میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں، جس طرح گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے آئی ڈی پیز کے لئے درسگاہوں میں خصوصی نشستیں رکھی گئیں اسی طرح آج بھی ان کے لئے خصوصی نشستیں مختص کی جائیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment