Print this page

سانحہ آرمی پبلک اسکول کو پانچ سال پورے، پوری قوم کا دل آج بھی لہو لہو

پشاور:  سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی پانچویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ سانحے میں شہید ہونے والے اپنے پیاروں کی یاد میں والدین اور پوری قوم کی آنکھیں آج بھی پرنم ہیں۔

دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی 16 کی تاریخ ذہن میں تازہ ہوجاتی ہے، جب انسانیت کے دشمنوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول کو مقتل گاہ میں بدل دیا تھا۔  دسمبر سال 2014ء کا روز، تاریخ میں سیاہ ترین دن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ جب سفاک دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں وحشت اور بربریت کی انتہا کر دی اور 149 گھروں میں صف ماتم بچھا دی گئی۔ سانحہ اے پی ایس نے ملک سمیت دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کی آنکھوں کو نم کر دیا۔ شہدا میں ایک پرنسپل اور 16 اسٹاف ممبرز سمیت 132 طلبہ شامل تھے۔ پانچ سال پورے ہونے کے بعد آج بھی بچھڑنے والوں کا غم اسی طرح تازہ ہے۔

آرمی پبلک اسکول شہدا کے والدین سانحہ کے نفسیاتی اثرات سے نہیں نکل سکے۔ دسمبر کا مہینہ آتے ہی ان کا غم دوبارہ لوٹ آتا ہے۔ 16 دسمبر کے ہولناک سانحے میں شہید ہونے والے منوں مٹی تلے سو گئے ،لیکن ان کی یادیں آج بھی پہلے دن کی طرح تازہ ہیں۔

سانحہ اے پی ایس جہاں کئی گھر اجاڑ گیا، وہیں ایسے بھی طالب علم ہیں جو اس سانحہ میں بچ جانے کے بعد آج زندگی کی جانب واپس لوٹ آئے ہیں اور ان کے حوصلے بھی بلند ہیں۔سانحہ آرمی پبلک سکول کے غازی احمد نواز برطانیہ میں تعلیمی میدان کے ساتھ ساتھ سماجی کاموں میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ کئی عالمی ایوارڈ اپنے نام کرنے والے احمد نواز کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور دنیا بھر کے نوجوانوں کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپس کی مخالفت کو بھول کر نوجوان نسل کے لیے کام کریں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں