بدھ, 24 اپریل 2024


، ایچ ای سی نےاپناخط واپس لےلیا انڈرگریجویٹ پالیسی

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے انڈرگریجویٹ پالیسی پر نکالے گئے خط کو واپس لے لیاہے۔

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے انڈرگریجویٹ پالیسی پررواں سال 2022میں اطلاق کے سلسلے میں بغیر منظوری کے نکالے گئے خط پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اسے واپس لے لیاہے اوراس سے دستبرداری کاایک علیحدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

دستبرداری کا نوٹیفیکیشن ایچ ای سی کی پروجیکٹ کوآرڈینیٹر برائے ایچ ای ڈی پی مریم ریاض کی جانب سے جاری کیاگیاہے جس کے بعد انڈرگریجویٹ پالیسی سال 2020کارواں سال اطلاق بھی اب کٹھائی میں پڑگیاہے اورکہاجارہاہے کہ ایچ ای سی پالیسی کے سلسلے میں وائس چانسلرزکے تحفظات دورکیے بغیراس پر اطلاق نہیں کرپائے گی۔

واضح رہے کہ ایچ ای سی کے پروگرام اسپیشلٹ برائے اکیڈمک اورانڈرگریجویٹ پالیسی کے خالق ذوالفقار گیلانی نے کچھ روز قبل29دسمبر2021کوملک بھرکے تمام وائس چانسلرز/ڈائریکٹر/ریکٹرزکوایک سرکلرجاری کیاتھاجس میں تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کواس بات کاپابند کیاگیاتھا کہ انڈرگریجویٹ پالیسی 2020پراطلاق کے سلسلے میں جولائی 2022تک کی گئی توسیع آخری اورحتمی ہے لہذاتمام اعلیٰ تعلیمی ادارے اپنی سینڈیکیٹ،بورڈآف گورنراورسینیٹ سے 31مارچ تک اس کی حتمی منظوری لے کران کے دفترکوآگاہ کردیں جبکہ اس پالیسی پر اطلاق کے سلسلے میں جامعات میں دفاترکے قیام کاسلسلہ بھی شروع کریں۔

ذوالفقار گیلانی کے اس سرکلر کے بعد تمام جامعات کے وائس چانسلرزمیں بے چینی پھیل گئی تھی، پالیسی پر سب سے زیادہ اعتراضات انٹرن شپ پروگرام کے حوالے سے آئے تھے جسے پالیسی میں لازمی قراردیاگیاتھا جس کے بعد ایچ ای سی کی ایگزیکیٹیووڈائریکٹرشائستہ سہیل نے وائس چانسلرز فورم کواس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ پالیسی کمیشن میں ایک بارپھرپیش کی جائے گی اوروہاں پالیسی کے حوالے سے تمام وائس چانسلرزکے تحفظات کمیشن کے سامنے رکھے جائیں گے جس کے بعد ہی اس پر عملدرآمد ہوگا۔

ایچ ای سی کی پروگرام اسپیشلسٹ کی جانب سے اس خط کے بعد جب وائس چانسلرزکی جانب سے ایچ ای سی سے اس سلسلے میں رابطہ کیاگیاتومعلوم ہواکہ یہ خط ایچ ای سی کے اعلیٰ حکام کی منظوری کے بغیرہی نکال دیاگیاہے جس کے بعد اب حال ہی میں پروجیکٹ ڈائریکٹر ایچ ای سی مریم ریاض کی جانب سے ایک علیحدہ نوٹیفیکیشن جاری کیاگیاہے جس میں باقاعدہ طورپراس بات کوتسلیم کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ یہ خط ایچ ای سی کوعلم میں لائے بغیرجاری کیاگیاہے لہذااسے واپس لیاجاتاہے۔


پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment