Print this page

سانحہ آرمی پبلک اسکول، انکوائری کمیشن رپورٹ پروفاق کا جواب پبلک کیا جائے

اسلام آباد: جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کوسکیورٹی کی ناکامی قرار دے دیا۔سانحہ اے پی ایس کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ 525 صفحات اور 4 حصوں پر مشتمل ہے جس میں اسکول کی سکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں جب کہ دھمکیوں کے بعد سیکیورٹی گارڈز کی کم تعداد اور درست مقامات پر عدم تعیناتی کی نشاندی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے دھماکوں اورشدید فائرنگ میں سکیورٹی گارڈز جمود کاشکار تھے، دہشت گرد اسکول کے عقب سے بغیر کسی مزاحمت داخل ہوئے،سکیورٹی گارڈز نے مزاحمت کی ہوتی تو شائد جانی نقصان اتنا نہ ہوتا۔ رپور ٹ میں مزید بتایا گیا غداری سےسکیورٹی پر سمجھوتہ ہوااور دہشتگردوں کا منصوبہ کامیاب ہوا، اپنا ہی خون غداری کرجائے تونتائج بہت سنگین ہوتے ہیں، سانحہ اے پی ایس نے فوج کی کامیابیوں کو پسِ پشت ڈالا اس سےقبل سپریم کورٹ کی جانب سے سانحہ اے پی ایس کی رپورٹ پبلک کرنے کاحکم دیاگیا۔ عدالت نے ذمہ داروں کےخلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی ۔

آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے والدین عدالت میں پیش ہوئے اور کہا سپریم کورٹ اوپر والوں کوپکڑے، نیچے سب ٹھیک ہوجائےگا، ہم چاہتے ہیں کسی اور کے بچوں کیساتھ ایسا نہ ہو، منصوبہ بندی کیساتھ بچوں کو ایک ہی ہال میں جمع کیا گیا، یہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ تھا۔جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں سکیورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کوبھی سزا ملے ، اس کیس کو ہم چلائیں گے۔ا

ٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکوائری کمیشن رپورٹ پر جواب جمع کرایا اور کہا واقعہ میں ذمہ دار افراد کے خلاف پر ممکن کارروائی کی جارہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل صاحب اوپر سے کارروائی کا آغاز کریں، ذمہ داران کےخلاف سخت کارروائی کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچ سکیں، انکوائری کمیشن رپورٹ حکومتی جواب کی کاپی والدین کو فراہم کریں
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ پوری قوم کا دکھ ہے۔ سپریم کورٹ نے امان اللہ کنرانی کوعدالتی معاون مقرر کردیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہمارےملک کا المیہ رہا ہر بڑے سانحہ کاذمہ دار چھوٹےعملے کوٹھراکرفارغ کردیا، بڑے لوگوں کےخلاف کارروائی نہیں کی جاتی، جب عوام محفوظ نہیں تواتنابڑا ملک اور نظا م کیوں چلارہے ہیں؟ انکوائری کمیشن رپورٹ پروفاق کا جواب پبلک کیا جائے حکومت کوایکشن لینا چاہیئے ایسے واقعات نہ ہوں وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے حاصل کیا، سکیورٹی اداروں کواس سازش کی اطلاع ہونی چاہیےتھی اتنی سکیورٹی میں بھی عوام محفوظ نہیں۔ حکومت کمیشن رپورٹ پر لائحہ عمل بنائے۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کےلئے ملتوی کردی

پرنٹ یا ایمیل کریں