جمعرات, 25 اپریل 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45


القاعدہ کے دہشت گردوں پر بتائے گئے تشدد سےکہیں زیادہ ہوا، رپورٹ  

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک) امریکی سینیٹ کمیٹی کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ دہشت گردوں پر بتائے گئے تشدد سے کہیں زیادہ بھیانک تشدد کیا گیا، اور کوئی مفید معلومات بھی نہیں مل سکیں، اس سلسلے میں سی آئی اے نے وائٹ ہاؤس اور کانگریس کو بھی دھوکے میں رکھا، رپورٹ امریکی سی آئی اے کے تفتیشی پروگرام کی 5 سال کی تحقیقات کے بعد ریلیز کی گئی ہے، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی جاری کردہ رپورٹ 500 صفحات پر مشتمل ہے، جسے کمیٹی کی سربراہ ڈیان فینسٹین نے سینیٹ میں پیش کیا، رپورٹ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران القاعدہ کے گرفتار رہنماؤں اور دیگر قیدیوں پر تشدد اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی آئی کی جانب سے القاعدہ کے گرفتار دہشت گردوں پر دوران تفتیش کیا جانے والا تشدد اُس سے کہیں زیادہ بھیانک تھا کہ جسکا اعتراف کیا جاتا تھا، اوراس سے کوئی مفید انٹیلی جنس معلومات بھی نہیں مل سکی تھیں۔ سی آئی اے نے اس سلسلے میں نہ صرف وائٹ ہائوس بلکہ کانگریس تک کو دھوکے میں رکھا اور اپنے تفتیشی پروگرام کا زیادہ تر حصہ دو غیر متعلق کنٹریکٹر سے آپریٹ کرایا گیا۔ سی آئی اے کے موجودہ ڈائریکٹر جان برینن کا کہنا تھا کہ تفتیشی طریقہ کار میں خامیاں تھیں تاہم انہوں نے ان کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں کیے جانے والے ان حربوں کے نتیجے میں امریکی شہروں کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی۔ رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی خوفناک سزاؤں اور انکے تفتیشی طریقہ کار سے دنیا بھر میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی دلائل دینے کی بجائے امید کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ طریقہ کار کو اب اختیار نہیں کیا جائیگا اور اب یہ ماضی کا حصہ ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا کہ رپورٹ منظرعام پر آنے سے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں اور امریکی شہریوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں سمیت دیگر عمارتوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ اُدھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سی آئی اے نے تفتیش کے لیے جو طریقے اختیار کیے وہ عالمی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں اور اس غیر انسانی تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، جس کے جواب میں، امریکی محکمہ انصاف نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے رپورٹ میں کوئی ایسی بات نہیں جسکی بنیاد پر فرد جرم عائد کی جائے ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment