جمعہ, 19 اپریل 2024


انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈٹیکنالوجی جامعہ کراچی کےتحت سیمینارمنعقد

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے زیراہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی میں ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ”اسپیس سائنس اینڈٹیکنالوجی“ کاانعقاد کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ کمیونیکشن کے شعبہ میں انقلاب انگیز ایجادات اور دریافت خلائی سائنس کا ہی نتیجہ ہے۔خلائی سائنس سے دنیا کو جدت اور فکر اور مراعات کے حصول میں مددمل رہی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں وقت اور فاصلے محدود ہورہے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ ایران طویل عرصے سے پابندیوں کا شکار ہونے کے باوجودنہ صرف ضروریات زندگی کی تمام اشیاء خود تیار کرتاہے بلکہ ڈرون ٹیکنالوجی اور موبائل ٹیکنالوجی سمیت عصرحاضرکے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اشیاء کی فراہمی کو ملک میں موجودسائنسدانوں کی بدولت عوام تک پہنچارہاہے۔

انہوں نے ڈاکٹر جاوید اقبال کو کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی ملک میں مذکورہ شعبے سے متعلق افرادی قوت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے جو لائقِ تحسین ہے

ڈائریکٹر انسٹی آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کا کلیدی کردار ہوتاہے۔انہوں نے پاکستان میں خلائی سائنس کی تعلیم اور تحقیق کے فروغ میں انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عالمی خلائی ہفتہ ہر سال04 تا10 اکتوبر تک منایا جاتا ہے جس کا مقصد اسپیس سائنس سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو یہ آگاہی فراہم کرنا ناگزیر ہے کہ اسپیس سائنس کا ہم سب کی زندگی میں ایک کلیدی کردار ہے

سابق چیئرمین شعبہ جغرافیہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن کاظمی نے ریموٹ سینسنگ کی عصرحاضر میں افادیت اور ترقی میں کردار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اس حوالے سے بہت زیادہ کام ہورہاہے اور اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

کانفرنس کی سیکریٹری حرافاطمہ نے خلاء میں خواتین کے کردارکے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی خاتون 1963ء میں خلا میں گئی۔ اب تک 65خواتین خلا میں جاچکی ہیں جس میں خلائی مسافر، خلا باز، پے لوڈ ماہر اور خلائی اسٹیشن کے شرکاشامل ہیں۔ خواتین 2001ء سے بین ا لاقوامی خلائی اسٹیشن پر کر رہی ہیں جوخلائی اسٹیشن ریسرچ پروگرام کا ایک اہم حصہ بن گئی ہیں۔ خلائی تحقیق میں خواتین کی شراکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ناسا نے 2024میں پہلی خاتون کو چاند پر اتارنے کا فیصلہ کیاہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment