ھفتہ, 20 اپریل 2024


سرسید یونیورسٹی میں 24ویں کانووکیشن کاانعقاد

کراچی : سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا چوبیسواں کانووکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل تھے ۔ اس موقع پر تقریبا گیارہ سو سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے ۔ ریحان شمس اور علی اکبر صدیقی کو شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ میں ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگریاں دی گئیں ۔

سرسید یونیورسٹی کے چوبیسویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ گریجویشن کے بعد ۰۴فیصدنوجوان اچھے مستقبل اور ملازمتوں کے بہترین مواقع حاصل کرنے کے لیے اپنا ملک چھوڑ جاتے ہیں ۔ لیکن اب اپنے ملک میں بھی نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے بہترین مواقع دستیاب ہیں ۔ وہ نہ صرف اچھی ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اپنا کاروبار بھی شروع کرسکتے ہیں اور دوسروں کو ملازمتیں دے سکتے ہیں ۔ بڑے خواب دیکھنے والے ہی بڑے کام کرتے ہیں ۔

سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ طلباء کی قابلیت اور مہارت نہ صرف انکی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملک اور قوم کی بہتری اور خوشحالی کا سبب بھی بنتی ہے ۔ زندہ قو میں اپنی تاریخ پر عمارت کھڑی کرتی ہیں اور اپنے اسلاف کے ورثے سے استفادہ کرتے ہوئے مستقبل کو بہتر بناتی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کا شاندار مستقبل ایک تربیت شدہ تعلیم یافتہ قوم سے منسلک ہے ۔ قومی تعمیر نو کے لیے آج ہ میں ایسے ہی تربیتی اور تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو بہترین صفات سے مرصع کرے ۔

چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے نظامِ تعلیم بری طرح متاثر ہوا اور ہ میں شدیدمالی و معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا لیکن تمام تر نامساعد حالات کے باوجود سرسید یونیورسٹی نے نہ صرف اپنی کارکردگی کا اعلیٰ معیار برقرار رکھا بلکہ کامیابی کے سفر پر بھی تیزی سے گامزن رہی ۔

طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین نے کہا کہ آج کا دن آپ کے لیے ایک یادگاردن ہے اور آپ کی زندگی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل رکھتا ہے ۔ اب آپ عملی زندگی کے دشوارگزار راستے پر قدم رکھنے جارہے ہیں جہاں آپ کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جن سے نمٹنے کے لیے کسی جادوئی طاقت کی ضرورت نہیں ہے،
عالمی وبا کرونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے نقصانات سے بچنے کے لیے سرسید یونیورسٹی نے طلباء کے لیے آن لائن کلاسوں کا اہتمام کیا اور آن لائن ایجوکیشن میں اپنی مہارت اور اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر سرسید یونیورسٹی، ہائر ایجوکیشن کی ڈیٹا ریپوزیٹری Higher Education Data Repository کے لیے منتخب کی جانے والی 13جامعات میں شامل ہے ۔ یہ ورلڈ بینک کا اسپانسر شدہ پروجیکٹ ہے ۔ امتحانات، داخلے، آن لائن ایجوکیشن ، کوالٹی ایشورنس، سوشل میڈیا پالیسی سمیت پالیسیاں بنائی جاچکی ہیں اور انہیں اکیڈمک کونسل، ایف پی سی اور یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز سے منظور کروالیا ۔ سرسیدیونیورسٹی اور ہیلتھ اینڈ سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن (HASWA) باہمی اشتراک سے خودکار مصنوعی اعضاء تیاری کریں گے تاکہ معذور افراد کی معذوری کو کافی حد تک کم کیا جائے اور ان میں اعتماد بحال کیا جائے ۔ اس ضمن میں جامعہ ٹیکنیکل مدد فراہم کرے گی ۔

جامعہ نے 2016ء سے اب تک مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ 60 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں ۔ جن ممالک سے معاہدے ہوئے ہیں ان میں چین، انڈونیشیاء، ترکی، شام اور یورپی یونین شامل ہیں ۔ نصاب اور لیبارٹریز کی ترمیم و تجدید کے لیے ایڈوائزری بورڈ قائم کردیا گیاہے ۔

سرسید یونیورسٹی نے اسپین کی مالاگا یونیورسٹی اور اٹلی کی پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے ساتھمل کر یورپی یونین سے 164,300 یورو مالیت کی تین مزید انٹرنیشنل کریڈٹ موبیلیٹی International Credit Mobility حاصل کرلی ہے ۔ اب تک 12 پوسٹ گریجویٹ اور 7 اسٹاف ممبرز Erasmus+سے فنڈنگ حاصل کر چکے ہیں ۔ جامعہ میں جلد ہی ایک جدید اور مربوط کیمپس مینجمنٹ سسٹم نافذکردیا جائے گا ۔ طلباء کی تحقیقی مواد و دیگر معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل لائبریری قائم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے طلباء کی رسائی جرنلز، مضامین، ڈیٹا بیس اور ای بُک تک ہوگئی ہے ۔

سابق گورنر سندھ لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ علم حاصل کرنا کبھی ختم نہیں ہوتا ۔ آج دنیا میں تبدیلی کی رفتار بہت تیز ہے جس سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرنا بہت ضروری ہے ۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شارق ووہرہ نے کہا کہ ناکامیوں سے کبھی مت گھبراءو یا مایوس ہو، ناکامیاں ہی آپ کی کامیابی کی راہ ہموار کرتی ہے ۔قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم معاشی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے ۔ شخصیت سازی سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے اوررویوں کی درستگی معاشرے میں مثبت رجحانات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment