جمعرات, 25 اپریل 2024


ٹائمز ہائر ایجوکیشن کی جانب سے جامعات کی درجہ بندی جاری

دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کرنے والے ٹائمز ہائیر ایجوکیشن نے بدھ کو جامعات کی عالمی امپیکٹ درجہ بندی جاری کردی ہے جس میں پاکستان کی 23 جامعات جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

جن میں کراچی کی پانچ جامعات بھی شامل ہیں ان میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے ۔ ٹائمز ہائیر ایجوکیشن سپلیمنٹ نے سال 2020 کی درجہ بندی جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ جامعات کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف سے منسلک کردار ادا کرنے پر جانچا گیا۔

اس درجہ بندی میں سندھ کی جو جامعات شامل ہوئی ہیں ان میں اقراء یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر سے 18اور جامعات بھی اس سال امپیکٹ درجہ بندی کا حصہ بنی ہیں۔

جامعات کی درجہ بندی میں اس مرتبہ نیوزی لینڈ اور اسٹریلیا کی جامعات نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے مطابق پہلے نمبر پر آک لینڈ یونیورسٹی، دوسرے پر سڈنی یونیورسٹی، تیسرے پر ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی، چوتھے پر لا ٹروب یونیورسٹی، پانچویں پر ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی جبکہ برٹش کولمبیا یونیورسٹی، مانچسٹر یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن بھی ٹاپ دس میں شامل ہیں۔

پاکستان کو جو جامعات امپیکٹ درجہ بندی میں شامل ہوئی ہیں ان میں یونیورسٹی اوف ویٹرینری اور اینیمل سائنسز لاہور، کومسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد، نسٹ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی، غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ اوف انجینئرنگ،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، لاہور یونیورسٹی، مالاکنڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی اف مینیجمینٹ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور یونیورسٹی، پی ایم اے ایس اور ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی، سیکوز یونیورسٹی اوف آئ ٹی اینڈ ایمرجنگ سائنسز، داود انجینئرنگ یونیورسٹی، ڈاو میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی اف ایجوکیشن لاہور، یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، اقراء یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، قائد اعظم یونیورسٹی، سرگودھا یونیورسٹی اور خواتین یونیورسٹی ملتان شامل ہیں۔

 جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے کہا ہے کہ ٹائمز کی درجہ بندی میں شامل ہونا جامعہ کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے جس سے فیکلٹی اور اسٹاف کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جامعہ کی کارکردگی صحیح رخ پر ہے اور اپنی ترقی کو دستاویزی شکل میں محفوظ کر رہی ہے۔ آئندہ آنے والے سالوں میں یونیورسٹی اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائے گی۔

انہوں نے کیو ای سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر واحد عثمانی اور ثریا خاتون کویہ سنگ میل عبور کرنے پر مبارکباد پیش کی اور ان کی محنت اور لگن کو سراہا۔

وائس چانسلر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کہا کہ داؤد یونیورسٹی ایک خاندان پر مشتمل ہے جہاں انتظامیہ ، فیکلٹی اور طلباء سب مل کر یونیورسٹی کی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں۔ انتھک جدوجہد اور بہترین پالیسیوں کی بدولت ہم نے اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔

2013ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے بعد ہم نے اپنے سفر کا آغاز اس عزم کے ساتھ کیا تھا کہ ہم مل کر سب کچھ کرسکتے ہیں اور اب 2020ء میں ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے کردکھایا اور یہ ترقی کا محض آغاز ہے ۔ انہوں نے جامعہ کے تمام افراد کو مبارکبار پیش کرتے ہوئے کوالٹی انہاسمنٹ سیل کی کارکردگی کو سراہا۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment