ھفتہ, 27 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمز ٹی وی(صحت) آلو پوری دنیا کی مرغوب ترین غذا ہے لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کی زیادتی سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق ایک ہفتے میں 4 سے زائد مرتبہ صرف آلو کھانے سے بلڈ پریشر میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ پکے اور ابلے ہوئے آلو کھانے سے 11 فیصد اور فرائی آلو کھانے سے یہ خدشہ 17 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ وہ آلوو¿ں پر اپنا انحصار کم کردیں یا پھر صرف بے تحاشہ آلو کھانا کم کردیں۔

بوسٹن می برگھم اینڈ وومن نیشنل ہاسپٹل کے ماہرین کا کہنا ہےکہ ان کا تحقیقی مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ آلو کے زیادہ استعمال اور اس کے بلڈ پریشر پر اور دیگر نقصانات پر اب بحث ہونی چاہیے۔ لیکن ایک ماہر نے کہا ہے کہ سارا الزام آلوو¿ں پر نہیں دھرنا چاہیے بلکہ اس کے ساتھ گوشت، تیل، اچار، چٹنیاں اور بے تحاشہ نمک بھی اس مرض کی وجہ ہوسکتے ہیں۔

ماہرین نے 20 سال تک ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد خواتین اور مردوں کا جائزہ لیا اور ان سے ان کی خوراک کے بارے میں سوالنامے بھروائے گئے۔ مطالعے کے شروع اور آخر میں ان سے ان کے بلڈ پریشر کے بارے میں پوچھا گیا۔ شروع میں تو کسی نے بلڈ پریشر کی شکایت نہیں کی۔ لیکن اس کے بعد ان کا سروے کیا گیا تو آلو کھانے والے افراد کی اکثریت کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ نوٹ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق آلو میں گلائسیمک کی زائد مقدار موجود ہوتی ہے جو بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور اس تحقیق کی یہی بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔ گلائسیمک انڈیکس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے آخر کاربو ہائیڈریٹس خون میں شوگر کی وجہ کیوں بنتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ان کی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ آلو براہِ راست بلڈ پریشر نہیں بڑھاتے بلکہ بلڈ پریشر بڑھانے میں کسی نہ کسی طرح مددگار ہوتے ہیں۔ ایک اور غذائی ماہر نے کہا ہے کہ فرنچ فرائیز کی صورت میں آلو کھانا زیادہ خطرناک ہونا چاہیے اور سب سے کم نقصان ابلے ہوئے آلوو¿ں سے ہوتا ہے۔

ایمز ٹی وی (صحت)ویل کورنیل میڈیسن کی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ماں ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوتی ہے تو اس کے اثرات ان کی اولاد پر بھی پڑتے ہیں۔ جینیاتی اور غیرجینیاتی وراثت کے طریقے مختلف ہوتے ہیں لیکن انہی کے ذریعے والدین سے اولاد تک ان کی خصوصیات منتقل ہوتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق غیر جینیاتی امراض اور نقائص کی منتقلی کو بروقت شناخت کرکے ان کا اثر کم کیا جاسکتا ہے، انسانی مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ والدہ کا رویہ اولاد تک منتقل ہوسکتا ہے جو ان کے برتاو¿ میں نظر آتا ہے، اسی طرح اولاد کی اولاد یعنی پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں تک میں بھی یہ خواص منتقل ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اولاد کی اولاد میں شروع کے جینیاتی مادے شامل ہوسکتے ہیں۔ اس کی ایک مثال یہودیوں میں ہولوکاسٹ واقعے کی شہادت ہے جو متاثرہ ماں کی اولاد کی اولاد میں بھی دیکھے گئے ہیں اور اس کے لیے کئی برسوں کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق تجربات میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ڈپریشن، ذہنی تناو¿، بے چینی اور شیزوفرینیا کی علامات ماں سے بیٹے اور بیٹی تک منتقل ہوسکتی ہیں۔

ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی)امریکی سائنسدانوں نے زخموں کو انتہائی مہارت سے ٹانکے لگانے والا جدید روبوٹ تیار کرلیا۔

روبوٹ کو اسمارٹ ٹشو آٹونومس روبوٹ اسٹار کا نام دیا گیا ہے جو انتہائی مہارت سے زخموں کو سینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آٹونومس روبوٹ تھری ڈی امیجنگ کے ذریعے پہلے زخم کا معائنہ کرتا ہے پھر اندازہ لگا کر درست جگہ پر ٹانکے لگا کر زخم کو بند کرد

امریکی سائنسدانوں کے مطابق یہ روبوٹ مستقبل میں آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹروں کے لیے انتہائی کارآمد ثابت ہوں گے۔

کیا یہ روبوٹ مستقبل میں انسان ڈاکٹرز کی جگہ لے لیں گے؟ اس بارے میں تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر کم کا کہنا تھا کہ ایسا ہرگز نہیں۔ ڈاکٹرز اور سرجن اپنی جگہ کام کرتے رہیں گے۔ البتہ آپریشن کے دوران اس طرح کے آلات کا استعمال آپریشن کی کامیابی کے امکانات کو بڑھا دے گا۔

ایمزٹی وی(صحت)آم کھانا کس شخص کو پسند نہیں اور اب تو اس پھل کا موسم بھی آچکا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس کے استعمال سے کینسر اور موٹاپے سے متعلق امراض کی روک تھام میں بھی مدد ملتی ہے. یہ بات امریکا میں ہونے والی کئی طبی تحقیقاتی مطالعہ جات میں سامنے آئی ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق کے مطابق پھلوں کا بادشاہ غیرصحت بخش غذاوئں کے مضر اثرات کو کم اور چربی کا باعث بننے والے خلیات کو ختم کرتا ہے۔ اسی طرح آم کا استعمال انسانوں میں آنتوں کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے اور قبض کے خلاف بھی موثر ثابت ہوتا ہے۔ اوکلا ہاما اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق فائبر، وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسائیڈنٹس اور چربی گھلانے والے phytochemicals سے بھرپور آم صحت کے لیے نقصان دہ غذاوئں کے استعمال کے اثرات کو کم کرکے موٹاپے میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ آم میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے جس سے موٹاپے کی روک تھام اور اس سے متعلقہ امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ محققین کے مطابق چوہوں پر تجربات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ آم کے استعمال سے بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی شرح میں کمی آئی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اسی یونیورسٹی کی ایک الگ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ آم میں پائے جانے فائبر کی بدولت قبض کے شکار افراد کی حالت میں بہتری لائی جاسکتی ہے خاص طور پر اکثر پیٹ کے اس مرض کے شکار افراد کی آنتوں میں ورم پیدا ہوجاتا ہے جس میں کمی کے لیے یہ پھل مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ماضی میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق آم کا استعمال کولیسٹرول کی سطح میں کمی، جلد کی شفافیت، آنکھوں اور نظام ہاضمہ کی صحت میں بہتری وغیرہ لاتا ہے تاہم بہت زیادہ کھانے کی عادت ذیابیطس کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ایمز ٹی وی( ٹیکنالوجی)آسٹریلیا میں ہونے والے ایک طویل مدتی مطالعے کے مطابق موبائل فونز سے دماغی کینسر ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔خیال رہے کہ عام خیال پایا جاتا ہے کہ موبائل فونز کا زیادہ استعمال دماغی کینسر کا باعث بن سکتا ہے تاہم آسٹریلوی محقیقین نے 1982 سے لیکر 2013 تک ملک میں دماغی کینسر کے کیسز کا مطالعہ کیا جس میں اس خیال کو تقویت دینے سے متعلق شواہد نہیں ملے۔ اس 30 سالہ مدت کے دوران مردوں میں دماغی کینسر کی شرح میں معمولی اضافہ جبکہ خواتین میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ آسٹریلیا میں کینسر کے تمام کیسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ریسرچ ٹیم کو 1987 کے بعد سے آسٹریلیا میں موبائل فون کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ڈیٹا کا موازنہ کرنے کا موقع ملا۔ 2014 تک 94 فیصد آسٹریلیوں کے پاس موبائل فون تھے۔ مطالعے کو جرنل کینسر ایپیڈیمیولوجی میں شائع کیا گیا۔ 2008 میں لندن کے امپیرئیل کالج میں دس سالہ مطالعے کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ آیا موبائل فونز کینسر کا باعث بنتے ہیں یا نہیں۔ اس سلسلے میں دو لاکھ موبائل فونز (90 ہزار برطانوی) کی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ اس مطالعے میں 31 لاکھ پاو¿نڈز کی لاگت آئے گی۔ سوئیڈن اور ڈنمارک میں بھی اسی طرح کے مطالعات کیے جارہے ہیں۔ آسٹریلیا میں ہونے والی ریسرچ سے موبائل فون کینسر کا باعث بننے کا خیال فوری طور پر ختم تو نہیں ہوگا تاہم ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ ان دونوں میں کوئی تعلق نہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) ایک حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا میں تقریباً سوا دو ارب لوگ ایسے علاقوں میں آباد ہیں جہاں زکا وائرس پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحقیق دانوں نے دنیا کے ایسے علاقے جہاں زکا وائرس پھیلانے والا مچھر پنپ سکتا ہے کا تفصیلی نقشہ تیار کیا ہے۔ یہ جاننے کے بعد کہ زکا وائرس کے مچھروں کی افزائش کن جگہوں پر ہو سکتی ہے محققین کیلئے آسان ہو گیا ہے کہ وہ پیشگوئی کر سکیں کہ کون سے علاقے اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہ تحقیق سائنسی رسالے ”ای لائف“ نے شائع کی ہے۔ خیال رہے کہ زکا وائرس Aedes aegyp نامی اک خاص مچھر سے پھیلتا ہے اور اس برس یہ عالمی سطح پر ایک خطرناک وبا کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ محققین نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی امریکا کا ایک بہت بڑا علاقہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتا ہے اور تقریباً سوا دو ارب لوگ جو ان مذکورہ علاقوں میں رہتے ہیں انھیں اس وائرس سے خطرہ لاحق ہے۔ امریکا کے علاوہ ایشیا اور افریقہ میں بھی زکا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے

ایمز ٹی وی (صحت) سفر کرنا انسان کی کبھی ضرورت ہوتی ہے اور کبھی مجبوری۔ مشاہدے کی بات ہے کہ بعض انسان جب سفر پر ہوتے ہیں تو انہیں غیرجگہ پر سونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض بیچارے افراد کو تو ساری رات جاگ کر بے خوابی میں ہی گزارنی پڑتی ہے۔ تحقیق دانوں نے ایک حالیہ مطالعے میں اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جب لوگ کسی نئی جگہ پر جاتے ہیں تو دماغ کا بایاں حصہ کسی خطرے سے آگاہی کے لیے مسلسل خبردار رہتا ہے اور اجنبی جگہ پر جا کر نیند نہ آنے کی اصل وجہ دماغ کا مسلسل خبردار رہنا ہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال نئی جگہ پر گزاری ہوئی پہلی رات میں زیادہ درپیش ہوتی ہے۔ یہ تحقیق ”کرنٹ بائیولوجی“ جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ لوگ رات کو خبردار رہنے والی اس کیفیت کو بند کر کے سونے کا طریقہ سیکھ جائیں

جمعرات, 21 اپریل 2016 05:00

انسانی یاداشت تک رسائی ممکن

ایمز ٹی وی (صحت ) امریکی ادارے ایم آئی ٹی (میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) نے کہا ہے کہ کمپیوٹر کی طرح انسانی دماغ میں بھی ”ٹریش فولڈر“ ہوتا ہے۔ یہ فولڈر غیرضروری یادوں کو اپنے اندر محفوظ کر لیتا ہے جنہیں بوقت ضرورت دوبارہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے نے یہ نتائج انسانی یادداشت پر کی گئی تحقیق کے بعد مرتب کیے ہیں۔ محققین نے تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ یادداشت کیا ہوتی ہے؟ کہاں ہوتی ہے؟ اور اسے دوبارہ کیونکر واپس لایا جاسکتا ہے؟ ماہرین نے تین اقسام کے بھلکڑ چوہوں کی مدد لی ان چوہوں کے پاوں پر بجلی کا جھٹکا لگا کر دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں نوٹ کی گئیں اور یادداشت جانچی گئی اس تحقیق سے الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض میں یادداشت کھونے کے عمل کو سمجھنے میں مدد ملنے کا امکان ہے اس طرح یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ کسی حادثے اور سانحے کے بعد تلخ یادیں ہمارے وجود کا حصہ کیوں بن جاتی ہیں اور مسلسل کوشش کے باوجود ان سے چھٹکارا کیوں نہیں مل سکتا تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بعض یادیں بھولنے سے انسان کا اپنے اردگرد سے رابطہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ دماغ میں پائی جانے والی فالتو یادیں ”ٹریش بن“ میں چلی جاتی ہیں تاہم انہیں وہاں سے واپس بھی لایا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق سے دماغی امراض میں یادداشت کھونے کے عمل کو بھی سمجھا جا سکے گا۔

ایمز ٹی وی (صحت) برطانوی طبی میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فل کریم ملک بغیر چکنائی یا بالائی والے دودھ سے زیادہ صحت مند ہوتا ہے جب کہ بغیر بالائی والا دودھ شوگر کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے دوران 3 ہزار سے زائد افراد کا 15 سال تک مشاہدہ کیا گیا جس سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن لوگوں نے فل کریم ملک کی مختلف بائی پراڈکٹس استعمال کیں ان میں شوگر کی بیماری کے امکانات ان افراد کے مقابلے میں 46 فیصد کم تھے جو اس دوران بغیر بالائی کے دودھ استعمال کرتے رہے۔

ایمزٹی وی (تعلیم) گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں جگر کی مفت پیوندکاری کا آغاز کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تین سو ملین روپے سے قائم جگر کی پیوندکاری کے مرکز میں سات اپریل سے آپریشن کو عمل شروع ہوگا۔اس حوالے سے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پرنسپل رحیم بخش بھٹی نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ میں جگر کا یہ پہلا مرکز ہوگا جبکہ گمبٹ میں جگر کی پیوند کاری مفت ہوگی اور مریضوں سے کوئی پیسہ نہیں لیاجائے گا۔اس حوالے سے ان کا مزید کہناتھا کہ سات اپریل سے پہلے مرحلے میں چھ مریضوں کی جگر کی پیوندکاری جرمن ڈاکٹر وں کی نگرا نی میں شروع ہوگی اور ہر دوسرے روز ایک مریض کی جگر کی پیوند کاری کا آپریشن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جگر کی پیوند کاری کے تین سو مریض گمس میں رجسٹرڈ کئے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہناتھا کہ گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں نہ صرف جگر کی پیوند کاری کی جائے گی بلکہ جرمن ماہر ڈاکٹر چروسٹوبروچ، ڈاکٹر ایلن ملو موٹیماں ، ڈاکٹر اوتی نیما نفلو، ڈاکٹر الیون بورنن ، مقامی ڈاکٹروں اور عملہ کو جگر کی پیوند کاری کی تربیت بھی دیں گے۔