ھفتہ, 27 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمز ٹی وی(صحت)جارجیا ٹیک کے الیکٹرکل انجینیئرعمر آئنان کا کہنا ہے ہمارے گھٹنوں کی آواز میں اہم معلومات چھپی ہوتی ہیں اسے سن کر ہم گھٹنے اور جوڑوں کی کیفیت کا اندازہ لگاسکتے ہیں اور اسے مریضوں کی بحالی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی ( ڈارپا) کے مالی تعاون سے ایسے چھوٹے اور نفیس مائیکروفون تیار کیے ہیں جو ٹانگوں کی حرکت سے گھٹنوں میں ہونے والی معمولی آوازوں کو بھی نوٹ کرسکتے ہیں، یہ آواز گھٹنوں کی حرکت اور کرکری ہڈی (کارٹیلج) کی رگڑ سے پیدا ہوتی ہے۔

عمر آئنان نے باریک مائیکروفون اور سینسر کو ایک ٹیپ پر لگایا اور اسے کھلاڑیوں کو پہنایا جس سے معلوم ہوا کہ اگر ہڈیوں سے غیرہموار اور بے ترتیب انداز میں متواتر آوازیں آتی رہیں تو وہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہڈی میں کوئی سنجیدہ مسئلہ پیدا ہوچکا ہے اور اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔ اس نظام کو مریضوں کے گھٹنے کے آپریشن کے بعد ان کی بحالی کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔

ایمزٹی وی(کھیل) عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، لیجنڈ باکسر محمد علی کلے سانس کے عارضے میں مبتلاہیں، ڈاکٹروں نے محمد علی کلے کی صحت کیلئے اگلے چند گھنٹے اہم قرار دیئے ہیں۔ سابق امریکی باکسر محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث ہسپتال لے جایا گیا تھا، محمد علی پارکس سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے سابق ہیوی ویٹ چیمپیئن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ محمد علی کوسانس کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا وہ امریکی شہرفینکس کےاسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کی تدفین ان کے آبائی شہر کینٹگی کے لوئی ویلے میں ہوگی۔ محمد علی جنوری 1942 میں پیدا ہوئے، محمد علی کا نام کیشیئس مارسیلس کلے جونیئر تھا، انھوں نے 1964 میں اسلام قبول کیا، جس کے بعد ان کا نام محمد علی رکھا گیا۔ ابھوں نے 12سال کی عمر میں باکسنگ شروع کی اور تین مرتبہ باکسنگ کے عالمی چیمپیئن رہے، پہلی مرتبہ 1964 میں باکسنگ کے عالمی چیمپیئن بنے ، محمد علی 1974اور 1978میں بھی چیمپئن بنے۔ لیجنڈ باکسرنے 1960 میں روم اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا، محمد علی کے نام کے ساتھ ’گریٹیسٹ‘ یعنی عظیم ترین لگایا جاتا ہے انھوں نے 61 مقابلوں میں 56 مقابلے جیتے۔ محمد علی کو پہلی انٹرنیشنل فتح 1960 میں ملی، جس کے بعد وہ امریکا کے ہیرو کہلانے لگے۔ ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انھیں ان کے اعزاز سے محروم کرکے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، بعد ازاں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد علی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔ محمد علی نے انیس سو چوراسی میں پارکنسنز کی تشخیص کے بعد باکسنگ چھوڑ دی تھی، محمد علی کی بیٹی لیلیٰ نے بھی باکسنگ میں نام بنایا۔ محمد علی گزشتہ برس پیشاب کی نلی میں انفیکشن کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل 2014 میں بھی نمونیے کے باعث ہسپتال میں داخل رہے۔ یاد رہے کہ امریکہ کی ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والے باکسر محمد علی پہلے کیسیئس کلے کے نام سے جانے جاتے تھے لیکن سونی لسٹن کے خلاف 25 فروری سنہ 1954 کو ہونے والے اہم مقابلے کے اگلے ہی دن انھوں نے اعلان کیا کہ وہ اسلام قبول کر رہے ہیں اور اپنا نام بدل کر محمد علی رکھ رہے ہیں۔

ایمزٹی وی (صحت)جارجیا ٹیک کے الیکٹرکل انجینیئرعمر آئنان کا کہنا ہے ہمارے گھٹنوں کی آواز میں اہم معلومات چھپی ہوتی ہیں اسے سن کر ہم گھٹنے اور جوڑوں کی کیفیت کا اندازہ لگاسکتے ہیں اور اسے مریضوں کی بحالی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی ( ڈارپا) کے مالی تعاون سے ایسے چھوٹے اور نفیس مائیکروفون تیار کیے ہیں جو ٹانگوں کی حرکت سے گھٹنوں میں ہونے والی معمولی آوازوں کو بھی نوٹ کرسکتے ہیں، یہ آواز گھٹنوں کی حرکت اور کرکری ہڈی (کارٹیلج) کی رگڑ سے پیدا ہوتی ہے۔

عمر آئنان نے باریک مائیکروفون اور سینسر کو ایک ٹیپ پر لگایا اور اسے کھلاڑیوں کو پہنایا جس سے معلوم ہوا کہ اگر ہڈیوں سے غیرہموار اور بے ترتیب انداز میں متواتر آوازیں آتی رہیں تو وہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہڈی میں کوئی سنجیدہ مسئلہ پیدا ہوچکا ہے اور اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔ اس نظام کو مریضوں کے گھٹنے کے آپریشن کے بعد ان کی بحالی کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔

ایمزٹی وی(صحت)اگرچہ آدھے سر کا درد یعنی مائیگرین سے فالج کے خطرات پر پہلے ہی تحقیق ہوچکی ہے لیکن اب ایک حالیہ مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ خصوصاً خواتین اگر آدھے سر کے درد کی شکار ہوں تو وہ مستقبل میں عارضہ قلب کی شکار بھی ہوسکتی ہیں۔

اس دورے سے قبل یا دوران مریض کی آنکھوں کے سامنے روشنی کے جھماکے نظر آتے ہیں۔ بلائنڈ اسپاٹ کے ذریعے منظر کا کچھ حصہ دکھائی نہیں دیتا اور خود کو متوازن رکھنا دشوار ہوتا ہے اور اسے ’ اورا‘ کا نام دیا جاتا ہے جن افراد میں اورا نمایاں ہوتا ہے وہ فالج کے شکار ہوسکتے ہیں۔

برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ میں جرمنی اور امریکا کے کئی مریضوں کا جائزہ لیا گیا جس میں ایک لاکھ سے زائد خواتین کا مطالعہ کیا گیا تھا جن نہیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا۔ مطالعہ کے بعد ان خواتین میں سے بعد میں ہزاروں نے مائیگرین کی شکایت کی اور بعض امراضِ قلب کی شکار ہوئیں جب کہ کئی خواتین موت کا شکار ہوگئیں۔

ماہرین کے مطابق مطالعے سے معلوم ہوا کہ مائیگرین اور خصوصاً اورا کی شکار خواتین کی بڑی تعداد امراضِ قلب، دل کے دورے ، انجائنا اور فالج کی شکار ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح مائیگرین کی شکار خواتین میں فالج کا خطرہ بھی 50 فیصد زیادہ دیکھا گیا تھا۔

ایمز ٹی وی(صحت) مئی 1962ء میں انسانی عضو کی پہلی کامیاب پیوند کاری عمل میں آئی۔ یہ آپریشن امریکا میں ہوا جہاں ڈاکٹروں نے حادثے میں زخمی ہونے والے بارہ سالہ بچے کا کٹا ہوا بازو اس کے جسم سے دوبارہ جوڑ دیا۔ اس سے پہلے امریکا اور یورپ میں کٹے ہوئے جسمانی اعضا کو جوڑنے کے تجربات ناکامی سے دوچار ہوئے تھے۔ اس کامیاب آپریشن میں جوڑا جانے والا بازو عمر بھر فعال رہا۔ یہ آپریشن بوسٹن کے میساچوسٹس جنرل ہسپتال میں کیا گیا جس میں ڈاکٹر رونالڈ اے مالٹ اور جے مک کھین نے حصہ لیا۔

ایمز ٹی وی(صحت)سائنس دانوں نے ایک ایسا ڈی این اے ٹیپ ریکارڈر ایجاد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جو جاندار کے کسی بھی عضو کے خلیے کی خاندانی تاریخ بتا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک ایسا مالیکیولائی ٹیپ ریکارڈ تخلیق کیا ہے جو دراصل ڈی این اے کے ایک ٹکڑے پر مشتمل ہے جس کے اندر مختلف جگہوں پر نشانات لگے ہوتے ہیں۔ اس ٹکڑے کو جاندار کے کسی ایک خلیے کے جینوم میں داخل کر دیا جاتا ہے جو بعدازاں جاندار کی زندگی کے دوران تبدیلیوں سے گزرتا رہتا ہے۔ جب خلیہ تقسیم ہوتا ہے تو یہی نشان زدہ ٹکڑا اس کی اگلی نسلوں کو ورثے میں ملتا ہے۔ بالغ خلیے میں اس ٹکڑے پر موجود نشانات کی تعداد اور ترتیب سے سائنس دان اس بات کا پتہ چلا سکتے ہیں کہ یہ کن مراحل سے گزر کر یہاں پہنچا ہے۔ سائنسدانوں کو اس میدان میں اس وقت پیشرفت ہوئی جب انہوں نے جین ایڈیٹنگ کی تکنیک کی مدد سے جانداروں کے ڈی این اے میں ردوبدل کیا۔ حیاتیاتی ماہرین نے اس ایجاد کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تحقیق سے یہ سمجھے میں آسانی ہو گی کہ بیمار اور خراب ٹشوز کیسے تعمیر کیے جاتے ہیں یا ان کی دیکھ بھال کیسے کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افزائشی حیاتیات سے اس بات کا سراغ لگایا جا سکتا ہے کہ خلیے کی تقسیم کے ہر دور میں جینیاتی مواد کیسے کھلتا ہے۔ جسم کا نقشہ کیسے ترتیب پاتا ہے اور ٹشو کیسے مخصوص کرداروں میں ڈھلتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس علم کا بڑا حصہ خلیہ بہ خلیہ تاریخ کی بجائے محض اندازوں اور تخمینوں ہی پر مبنی تھا۔

ایمز ٹی وی(صحت)کراچی میں قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں دھڑ جڑی بچیوں کو داخل کرادیا گیا آپریشن کا فیصلہ ٹیسٹ رپورٹس آنے کے بعد کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق عمرکوٹ کا رہائشی ارشاد اپنی دھڑجڑی بچیوں کے علاج کےلے فکر مند ہے ساتھ ہی ارشاد کو امید ہے کہ نومولود بچیوں کے لیے تھرسے کراچی تک کا آنا بے کار نہیں جائے گا۔ این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر جمال رضا کہتے ہیں کہ دھڑ جڑی بچیوں کا آپریشن کب کیا جائے گا طبی معائنے اور رپورٹس آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔ طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر ڈیڑھ لاکھ بچوں میں سے ایک بچہ سر اور جسم جڑا ہواپیدا ہوتاہے جن کے تمام ٹیسٹ ہونے کے بعد فیصلہ کیا جاتاہے کہ ان کی سرجری ممکن ہے کہ نہیں ہے۔

ایمز ٹی وی(صحت) اسپرین کو پہلے گٹھیا اور جوڑوں کے درد کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا پھر ہر قسم کا درد کم کرنے میں اس کے فوائد سامنے آئے۔ یہ دوا درد پیدا کرنے والے کیمیکل تھرومبوکسینس کو روکتی ہے جو درد اور جلن کی وجہ بنتے ہیں لیکن اس کے درج ذیل فوائد اور طبی استعمال بھی اب تسلیم کیے جاچکے ہیں۔ مائیگرین میں بھی مفید آدھے سر کے درد کو مائیگرین اور میگرین دونوں ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ اگر ایسپرین کو مائیگرین دور کرنے والی لیکن ڈاکٹر کی تجویز کردہ ”سوماپٹریپٹان“ کی جگہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ آدھے سر کے درد میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ برطانوی ماہرین کے مطابق ایسپرین نہ صرف دردِ سر کو ختم کرتی ہے بلکہ روشنی سے ہونے والے سر کے درد کو بھی کم کرتی ہے جو مائیگرین کی اہم علامت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو شدید مائیگرین کی شکایت ہے تو دن میں 2 مرتبہ ایسپرین کی 300 سے 600 ملی گرام مقدار کھائی جاسکتی ہے لیکن اس سے ذیادہ ایسپرین لینے سے گریز کیا جائے۔ دل کے دورے سے بچاؤ خون کے خلیات کے ننھے منے ٹکڑے پلیٹلٹس کہلاتے ہیں جو مل کر خون کے لوتھڑے بناتے ہیں۔ یہ لوتھڑے نہ صرف امراضِ قلب بلکہ فالج اور بلڈ پریشر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔ تاہم ان امراض میں طرز زندگی، وزن، ورزش نہ کرنے جیسے دیگر عوامل بھی شامل ہوتے ہیں۔ خون کے لوتھڑے قلبی شریانوں کو بند کرکے دل کے دورے کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن ایسپرین خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ امریکی ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس نے تجویز کیا ہے کہ اگر آپ کی عمر 50 سے 59 برس ہے اور دل کے دورے کا خطرہ ہے تو آپ روزانہ ایسپرین کی ہلکی مقدار کھاسکتے ہیں جس کے فوائد حاصل ہوں گے۔ اگر بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہے تب بھی آپ ایسپرین کھاسکتے ہیں اس کے لیے 75 ملی گرام خوراک کافی ہوگی۔ کینسر سے بچاؤ اگرچہ یہ عمل مکمل طور پر نہیں سمجھا گیا لیکن خیال یہ ہے کہ ایسپرین سرطان جیسے موذی مرض سے بچاتی ہے۔ امریکا اور یورپ کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر 10 سال تک لوگ معمول کے تحت ایسپرین کھاتے ہیں تو اس سے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ اینلز آف اونکولوجی نامی جرنل میں 2014 میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا کہ اگر طویل عرصے سے ایسپرین کھائی جائے تو پیٹ، ہاضمے کی نالی اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ ایک تہائی رہ جاتا ہے۔ اسٹروک اور فالج کے چھوٹے دوروں سے حفاظت بعض اوقات دماغ میں خون کے لوتھڑے پھسلنے سے فالج کے کم وقتی اور مکمل اپاہج کرنے والے دورے پڑسکتے ہیں۔ اگر کوئی معمولی فالج (اسٹروک) کا شکار ہوتا ہے تو اس کے بعد ایسپرین فالج کے مزید دوروں سے بچ سکتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے 56 ہزار مریضوں پر ایسپرین کے 15 تجربات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ایسپرین دماغ میں رگوں کو کھلا رکھتی ہے اور خون کے لوتھڑے بننے کو روکتی ہے۔ اسی لیے فالج کے مریضوں کو ایسپرین دینے کے غیرمعمولی فوائد سامنے آتے ہیں۔ اسقاطِ حمل سے بچاؤ حاملہ خواتین میں خون کے لوتھڑے بننے کی کیفیت ہیوزسنڈروم کہلاتی ہے اور ایسی خواتین میں بار بار حمل ضائع ہوجاتا ہے۔ لندن کے وومن کلینک کے میڈیکل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایسپرین خون کو پتلا کرتی ہے اور اس طرح اسقاطِ حمل کا خطرہ کم کم ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے کئی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ ایسپرین کو اگر خون پتلا کرنے والی دوا کو ہیپارن کے ساتھ دیا جائے تو اس سے حمل گرنے کا خدشہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے تاہم کوئی بھی حاملہ خاتون ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر یہ دوا استعمال نہ کریں۔

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ)عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مچھروں پر قابو پانے میں ناکامی کی قیمت زکا وائرس کے پھیلاؤ کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیلتھ سے متعلق ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مارگریٹ نے کہا کہ ماہرین 70 کی دہائی میں زکا وائرس کے حامل مچھروں پر قابو پانے میں ناکام رہے۔

زکا وائرس اس وقت دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں موجود ہے اور حال ہی میں یہ وائرس افریقہ تک پہنچ گیا ہے۔ ڈاکٹر مارگریٹ نے کہا اس وبا کے پھیلنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے ہماری اجتماعی کوششوں یا تیاریوں میں کمی رہ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زکا وائرس کیخلاف مہم کے دوران 1962 میں 18 ممالک نے اس کیڑے سے نجات حاصل کر لی تھی مگر مچھر میں مزاحمت پیدا ہونے اور سیاسی ارادے کے کمی کے باعث یہ وائرس پھر اٹھ کھڑا ہوا

ایمز ٹی وی(صحت) کھانے میں چکنائی جذب کرکے کیلوریز کم کرنے والی حیرت انگیز پلیٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں موجود سوراخ کھانے میں موجود تیل کو جذب کرلیتے ہیں اور یوں ہمیشہ کھانے میں کیلوریز کی مقدار کم کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔اس پلیٹ کی تیاری میں تھائی لینڈ کی وزارتِ صحت اور بنکاک کی ایک اشتہاری کمپنی کا تعاون حاصل ہے۔ اس کا مقصد تھائی لینڈ کے لوگوں میں تیزی سے پھیلتے موٹاپے کو کم کرنا ہے کیونکہ وہاں کی عوام بسیار خوری اور زیادہ کیلوریز کھانے کی وجہ سے فربہی اور دیگر بیماریوں کی شکار ہورہی ہے۔

اس پلیٹ میں 500 انتہائی باریک سوراخ ہیں جو تیل کو جذب کرلیتے ہیں اور تمام سوراخوں میں پھنس جانے والا تیل ڈیڑھ سے 2 چمچے کے برابر ہوتا ہے اور اس طرح کھانے میں 30 کے قریب کیلوریز کم ہوجاتی ہیں۔اگرچہ کھانے کو ٹشو پیپرز یا دیگر اقسام کے نیپکنز پر بھی رکھ کر کھایا جاسکتا ہے تاکہ اضافی تیل جذب ہوجائے لیکن ہمیشہ یہ اشیا دستیاب نہیں ہوتیں اور نہ ہی تمام پکوان ان پر رکھے جاسکتے ہیں۔

فی الحال اس پلیٹ کو اب تک باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش نہیں کیا گیا ہے لیکن تجرباتی طور پر یہ پلیٹ بہت سے ہوٹلوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ اس میں سوراخوں میں جذب ہونے والا تیل ننھے قطروں کی صورت میں نیچے جمع ہوجاتا ہے جسے بعد میں دھوکر صاف کیا جاسکتا ہے۔