ھفتہ, 27 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

جمعرات, 04 اگست 2016 13:04

صحت مند رہنے کا آسان طریقہ

ایمزٹی وی(صحت)خواتین کو صحت مند رہنے کے لیے کئی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کی جسمانی ساخت اور افعال کی مناسبت سے ہوتی ہے اسی لیے ماہرین صحت نوعمر لڑکیوں سے لے کر عمررسیدہ خواتین تک کے لیے چند ایسی غذائیں تجویز کرتے ہیں جو ان کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

السی کے بیج: السی کے بیجوں کا روزانہ استعمال اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز امراضِ قلب اور بریسٹ کینسر کو روکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں موجود جلن کم کرنے والے اجزا گٹھیا کے مرض اور پیٹ خراب ہونے سے بچاتا ہے۔

سامن مچھلی: خواتین میں فولاد کی کمی عام ہے اور سامن مچھلی فولاد سے مالا مال ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اومیگا تھری ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہے۔ اومیگا تھری ڈپریشن کو بھی روکتا ہے۔

کرین بیری: بہت سے سائنسی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے کہ کرین بیری ( کروندے) سے امراضِ قلب اور بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ہر روز کرینبری کا ایک گلاس جوس پینے سے پیشاب کی نالی کے انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے اور یہ اس کا مؤثر علاج بھی ہے۔

پالک: دنیا بھر میں مقبول پالک سبزی وٹام، معدنیات اور میگنیشیئم سے بھرپور ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال جسم میں سوجن، چھاتیوں کی سختی، الٹی اور وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ پالک میں فولاد کی بہتات خواتین میں اس کی کمی کو دور کرتی ہے۔

اخروٹ: اخروٹ میں بریسٹ کینسر دور کرنے والے تمام اہم اجزا ہوتے ہیں ۔ یہ میوہ اینٹی آکسیڈنٹس، فائٹوسٹیرولز اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جیسے اہم اجزا رکھتا ہے۔ اخروٹ میں فولک ایسڈ، کیلشیئم اور میگنیشیئم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔

جو( اوٹس): ’’جو‘‘ خواتین کے لیے صحت کا خزانہ ہے۔ اس کا دلیہ بلڈ پریشر کو ہموار رکھتا ہے اور نظامِ ہاضمہ درست کرنے کے ساتھ دیگر بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ جو میں وٹامن بی 6 کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس میں موجود فولک ایسڈ بچوں میں پیدائشی نقائص نہیں ہونے دیتا۔

دودھ: فولاد کی طرح خواتین میں کیلشیئم کی کمی عام ہے۔ ہر عمر کی خواتین دودھ کی عادت ڈالیں کیونکہ یہ کیلشیئم سے بھرپور ہے، ساتھ میں دودھ وٹامن ڈی خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری کو روکتا ہے۔

ٹماٹر: ٹماٹر میں موجود لائسوپین سرخ رنگت کی وجہ ہوتا ہے یہ مرکب خواتین کو امراضِ قلب اور بریسٹ کینسر سے بچاتاہے۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے ٹرانسپلانٹیشن وسائٹی آف پاکستان کے صدرڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے خط پرملک میں انسانی اعضاکی غیر قانونی پیوندکاری کا ازخودنوٹس لے کر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیاہے۔

پنجاب حکومت نے عبوری رپورٹ میں کہاہے کہ جن اسپتالوں کے خلاف شکایت آئی ہے ان میں سے ایک رجسٹرڈہے اورایک کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے چیف جسٹس کے نام خط میں السیداسپتال راولپنڈی اور گجرات کے ایک اسپتال کے بارے میں بیرون ملک سے ملنی والی شکایات کاحوالہ دیا تھا اورکہاتھا کہ انسانی اعضاکی غیر قانونی پیوندکاری سے بیرون ملک پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے۔

انھوں نے خط کے ساتھ انسانی اعضاکی پیوندکاری میں غریب مریضوں کے تحفظ کے عالمی ڈیکلریشن آف استنبول کسٹوڈین گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسز ڈلمنواور انٹرنیشنل ٹرانسپلانٹیشن سوسائٹی کے سابق صدرجرمی چپ مین کی ای میلزبھی چیف جسٹس کوبھجوائی ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت)دنیا کے ممتاز ماہرینِ جلد نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا حد سے زائد استعمال آپ کو بوڑھا اورچہرے کو بد نما بھی بنا سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔

لندن وژن کلینک کے ماہرین کا کہنا ہےکہ موبائل فون کو مسلسل تکتے رہنا آپ کی آنکھوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔

ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون آنے سے ہم ای میل سے لے کر ٹویٹ تک ہرشے کو اپنے فون پر ہی پڑھتے ہیں اور ہاتھ میں دھرا یہ آلہ ہماری نظروں کو آرام نہیں لینے دیتا اور ہم اس چکر کو توڑ نہیں پاتے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ فون دیکھتے ہوئے ہم صرف 4 سے 8 مرتبہ پلک جھپکاتے ہیں جب کہ عام طور پر 18 سے 20 مرتبہ یہ عمل کرتے ہیں اس سے آنکھوں میں خشکی اور دھندلی نظر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پانی زیادہ پیا جائے اور پلک جھپکانے کا عمل کم نہ کیا جائے۔

چہرے پر دانے اور مہاسے: ہارلے میڈیکل گروپ کے ماہرین کے مطابق آپ کا فون دن بھر مختلف جگہوں پر پڑا رہتا ہے اور اس میں آپ کی توقع سے زیادہ جراثیم اور بیکٹیریا جمع ہوتے رہتے ہیں، اب اگر آپ طویل فون کالز کے رسیا ہیں تو یہ جراثیم اور بیکٹیریا چہرے کی جلد سے چپک کر کیل مہاسوں کی وجہ بن سکتے ہیں، یہ جراثیم اور بیکٹیریا جلد کے مساموں میں پھنس جاتے ہیں اور جلد کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ فون براہِ راست جلد سے چپکا رہتا ہے اور جراثیم اور بیکٹیریا جلد پر منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اگر اینٹی بیکٹیریل وائپس درکار ہوں تو روزانہ فون کو اس سے صاف کیا جائے۔

گردن میں خم اور جوڑوں میں تناؤ: موبائل فون اور ٹیبلٹ پر سر جھکائے کام کرنے سے گردن پر افقی جھریاں پڑ جاتی ہیں اور ہڈی میں معمولی خم آجاتا ہے جسے ’’ٹیک نیک‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ فون استعمال کرتے ہوئے گردن کو سیدھا رکھا جائے کیونکہ گردن کی جلد قدرے پتلی اور نازک ہوتی ہے اسی لیے فٹنس ماہرین کا کہنا ہے بہتر ہے کہ چند گھنٹوں کے لیے فون رکھ دیا جائے، واک پر جائیں، دوستوں سے ملیں یا کتاب پڑھیں اور اپنی گردن بچائیں۔ غذائی ماہرین اس کے تدارک کے لیے ہری سبزیاں، وٹامن سی، اور بیریاں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اس کےعلاوہ جبڑے کو کاندھوں سے ملانے والا پٹھا بھی موبائل فون کے استعمال سے متاثر ہوسکتا ہے جو منہ کو نیچے کی جانب موڑ سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ منہ کھول کر بند کرنے کی مشق کریں اور ہونٹوں کو دانتوں کی جانب دباکر کھینچیں۔

جلد پر سیاہ دھبے اور داغ: تمام فون اور ٹیبلٹ سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جس کا طولِ موج ( ویو لینتھ) الٹراوائلٹ شعاعوں جیسا ہوتا ہے۔ اس کا جلد پر اثر بھی ویسا ہی ہوتا ہے اور یہ جلد پر دھبے اور جھائیوں کی وجہ بن سکتا ہے ۔ ضروری ہے کہ فون کی روشنی کم کی جائے اور جلد پر سن بلاک استعمال کیا جائے۔

بدھ, 03 اگست 2016 17:09

دانت چمکانے کا آسان طریقہ

ایمزٹی وی(صحت)چمکتے دانت کس کو پسند نہیں مگر کیا وجہ ہے کہ مہنگے سے مہنگے ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے کے باوجود صفائی نہیں ہوتی تو اس کی وجہ درحقیقت آپ کے دانتوں کو غلط طریقے سے برش میں چھپی ہوئی ہے۔

جی ہاں یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ جی ایل او سائنس نامی ویب سائٹ کے بانی اور ڈینٹسٹ ڈاکٹر جوناتھن بی لیوین کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لوگ دانتوں کو برش کرتے ہوئے 2 بڑی غلطیاں کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق لوگ دانتوں کو برش کرتے ہوئے جو سب سے بڑی غلطی کرتے ہیں وہ سختی یا زور سے صفائی کرنا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر وہ سختی یا طاقت سے برش کریں گے تو داغ دھبے آسانی سے دور ہوجائیں گے تاہم ایسا نہیں ہوتا۔ محقق کا کہنا تھا کہ دانتوں کو چمکانے کے لیے دانتوں پر برش اس طرح کرنا چاہئے جیسے آپ اپنی پلکوں کی صفائی کرتے ہوئے برش کو استعمال کریں یعنی آرام سے۔ تحقیق کے مطابق دوسری بڑی غلطی جو لوگ کرتے ہیں وہ جلد بازی میں دانتوں پر برش کرنا ہے۔

تحقیق کے بقول اوسطاً لوگ 37 سیکنڈ ہی دانتوں کی صفائی کرتے ہیں جبکہ دانتوں کو برش کے ذریعے چمکانے کے لیے کم از کم ایک سے دو منٹ صرف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہر جگہ کو صاف کیا جاسکے۔ ڈاکٹر جوناتھن نے بتایا کہ کم از کم دو منٹ برش وہ بھی آرام سے کرنا دانتوں کی صفائی کے لیے موثر ثابت ہوتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)موٹاپے جیسے عارضے سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں گوشت کا استعمال محدود کردیں۔ یہ انتباہ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق گوشت کا بہت زیادہ استعمال چینی کی طرح ہی موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق میں انتباہ کیا گیا ہے کہ گوشت میں پائے جانے والے پروٹین موٹاپے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس ٹائپ کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ اس سے قبل یہ مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے تو آئی تھی کہ گوشت کا استعمال موٹاپے کا باعث بنتا ہے مگر محققین کا خیال تھا کہ اس کی وجہ چربی زیادہ کھانا ہوسکتی ہے۔

مگر اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گوشت بہت زیادہ کھانا انسانی صحت کے لیے سنگین مسائل کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق کے مطابق گوشت میں موجود پروٹین چربی اور کاربوہائیڈریٹس کے بعد ہضم ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ان سے پیدا ہونے والی توانائی کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے جو جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہوجاتی ہے۔

محقین کا کہنا تھا کہ موجودہ عہد کی غذا میں موجود چربی اور کاربوہائیڈریٹس روزمرہ کی ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں تاہم گوشت کا زیادہ استعمال اس توانائی کو موٹاپے میں بدل دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے 170 ممالک میں گوشت کے استعمال اور موٹاپے کی شرح کا جائزہ لیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ چینی اور گوشت دونوں موٹاپے کا شکار بنانے والے سب سے بڑے غذائی عناصر ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ایمزٹی وی(صحت)دنیا کے بیشتر حصوں میں امراض کے علاج کے لیے لوگ ہومیو پیتھی طریقہ علاج کو ترجیح دیتے ہیں مگر یہ بیماریوں سے نجات کے لیے موثر نہیں۔ یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

آسٹریلیا کی بونڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ طریقہ علاج 68 میں سے کسی بیماری کے علاج میں موثر ثابت نہیں ہوتا۔ تحقیق کے مطابق یہ ' متنازعہ' طریقہ علاج فرسودہ ہوچکا ہے اور کسی بھی طرح امراض سے نجات کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے ہومیو پیتھی کے حوالے سے 176 ٹرائلز کا جائزہ لیا تاکہ جانا جاسکے کہ یہ 68 امراض میں سے کس کے خلاف فائدہ مند طریقہ علاج ہے۔ تحقیق کے مطابق نتائج میں ایسے شوائد سامنے نہیں آسکے جن سے معلوم ہو کہ یہ کسی بھی مرض کے خلاف ادویات جتنا موثر ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے قابل فہم قائل کردینے والے اثرات سامنے نہیں آسکے جن کو دیکھ کر تسلیم کیا جاسکے کہ انسانوں کے لیے ہومیو پیتھی مختلف امراض کے لیے فائدہ مند ہے۔ محققین کے مطابق اس طریقہ علاج سے مریض اپنے آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے خاص طور پر اگر وہ دیگر موثر تھراپیز پر ہومیو پیتھی کو ترجیح دے۔

اس تحقیق کا مقالہ آسٹریلیا کی نیشنل ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کونسل نے شائع کیا۔

ایمزٹی وی(صحت)کیا آپ سست انسان کہلانا پسند کریں گے نہیں ناں مگر اکثر افراد اپنی عادات کے باعث مجبور ہوتے ہیں۔ مگر کیا اس سے نجات ممکن ہے. جی ہاں ایسا ممکن ہے اور یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔تحقیق کے مطابق ایسی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جو لوگوں کو کچھ بھی کرنے سے روکتی ہیں یا دماغ کی خواہش ہوتی ہے کہ آپ کام نہ کریں۔

تاہم اس کا علاج اپنے دماغ کو بتدریج زیادہ کام کے لیے قائل کرلینا ہے۔ تحقیق کے مطابق فوری طور پر اپنی سستی سے نجات حاصل کرنا ممکن نہیں مگر اپنے کام یا محنت کو اس وقت تھوڑی دیر مزید کریں جب اندر سے آواز آئے کہ بس بہت ہوچکا۔

محققین کے مطابق انسان کو جسمانی سستی سے نجات کے لیے ایک منصوبے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس کے بغیر ہمارا اپنا ذہن ہمیں شکست دے سکتا ہے تاہم اس مسئلے پر قابو پانا مشکل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بس 2 چیزوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی اپنے اقدامات اور ردعمل، آسان الفاظ میں ہم کیا کررہے ہیں اور ہم کیا سوچ رہے ہیں۔

 

ایمزٹی وی(صحت)انسان اگر خوش ہو تو اس کے کام کرنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔ اسی بنا پر مالکان کو مشورہ دیا جاتا ہے اپنے ملازمین کو خوش رکھیں تاکہ وہ دل جمعی سے کام کریں۔ یہ کلیہ گائے بھینسوں پر بھی پورا اترتا ہے! حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر گائیں، بھینسیں خوش ہوں تو صحت بخش اور کیلشیئم سے بھرپور دودھ دیتی ہیں ! امریکا کی وسکونسن میڈیسن یونی ورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر لارا ہرنانڈز اور ان کی ٹیم کی تحقیق کہتی ہے کہ ایک مخصوص کیمیکل گائے بھینسوں کے جسم میں داخل کرنے سے ان کا دودھ جہاں زیادہ صحت بخش ہوجاتا ہے وہیں اس کی مقدار بھی خاطرخواہ بڑھ جاتی ہے۔ سیروٹین نامی اس کیمیکل کا تعلق خوشی کے جذبات سے بھی ہے۔ اس کی موجودگی خوشی و مسرت کے جذبات کو تحریک دیتی ہے۔

تحقیق کے مطابق سیروٹین گائے بھینسوں کے جسم میں داخل کرنے سے ان کے دودھ میں کیلشیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ معدنیات میں سب سے زیادہ کیلشیئم انسانی جسم میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتا اور نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے کیلشیئم سے بھرپور دودھ انسانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ مغربی ممالک کی ڈیری کی مصنوعات میں جیسے دودھ، پنیر اور دہی وغیرہ کیلشیئم کے حصول کے بنیادی ذرائع ہیں۔

کیلشیئم سے بھرپور ڈیری کی مصنوعات کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔ تاہم، گائیں hypocalcaemia نامی مرض کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے دودھ میں کیلشیئم کی مقدار گھٹ جاتی ہے اور حمل قرار پانے کا درمیانی وقفہ بھی بڑھ جاتا ہے( واضح رہے کہ مغربی ممالک میں بھینسوں سے زیادہ گائیں پالی جاتی ہیں) یوں ڈیری فارمز کے مالکان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ڈاکٹر لارا ہرنانڈز اور ان کی ٹیم اسی مرض پر تحقیق کررہی تھی جب انھیں سیروٹونن نامی کیمیکل کی افادیت کا پتا چلا۔ ان کے علم میں یہ بات آئی کہ قدرتی طور پر پایا جانے والا یہ کیمیکل دودھ دینے والے جانوروں کے جسم میں کیلشیئم کی مقدار برقرار رکھنے میں معان ہوتا ہے۔ محققین نے اس کیمیکل کے تجربات گایوں کی دو اقسام( ہوسٹین اور جرسی) پر کیے۔ اس دوران ان کے خون اور دودھ میں کیلشیئم کی مقدار کو جانچا جاتا رہا۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ سیروٹونن جسم میں داخل کرنے کے بعد دونوں اقسام کی گایوں میں کیلشیئم کی مقدار نارمل سطح پر برقرار رہی۔

محققین کا کہنا ہے کہ دل میں خوشی و مسرت کے جذبات جگانے والا یہ کیمیکل ڈیری انڈسٹری کے لیے نعمت غیرمترقبہ ثابت ہوسکتا ہے، جو گایوں کو لاحق ہونے والے مرض کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

واضح رہے کہ hypocalcaemia کے سبب دودھ میں کم ہونے والی کیلشیئم کی مقدار بڑھانے کے لیے مصنوعی طریقوں کا سہارا لیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لاگت بڑھ جاتی ہے، نیز گایوں کے حاملہ ہونے میں تاخیر کے باعث بھی ڈیری فارمرز کو بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ سیروٹونن کی وجہ سے گائیں، بھینسیں خوش رہیں گی اور کیلشیئم سے بھرپور صحت بخش دودھ دیں گی۔

ایمزٹی وی(صحت)بلوچستان میں کانگو وائرس کا ایک اورکیس سامنے آ گیا، زیارت سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ بچی عارفہ میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی, بچی عارفہ کو اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل کر لیا گیا۔

اسپتال ذرائع کے مطابق کانگو وائرس کا شکار بچی کا علاج کیا جا رہا ہے، بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے، اس وقت اسپتال میں کانگو وائرس کے مزید مریض آئسولیشن وارڈ میں داخل ہیں، تمام مریضوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، واضح رہے کہ اندرون بلوچستان کانگو وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

اس حوالے سے محکمہ لائیو اسٹاک کو ہدایات کے باوجود بھی کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے، اگر جانوروں کی درست سمت میں ویکسی نیشن کی جائے تو اس مرض کے بڑھنے پرکسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)سرکہ، ادرک، لہسن اور لیموں پانی موسم برسات میں پیدا ہونیوالی بیماریوں سر درد، بخار، پیٹ درد، قے، متلی، دست، بھوک کی کمی، ڈی ہائیڈریشن اور گیسٹرو کا بہترین علاج ہیں۔ برسات میں چند احتیاطوں سے اس موسم کو باعث رحمت بنایا جاسکتا ہے، موسم برسات میں گرمی اور رطوبت کی زیادتی کی وجہ سے مضر اور خطرناک جراثیم کی افزائش میں تیزی آجاتی ہے، جس سے موسمی اور متعدی بیماریاں نمودار ہوتی ہیں، سر درد، بخار، پیٹ درد، قے، متلی، دست، بھوک کی کمی، ڈی ہائیڈریشن، گیسٹرو اس میں قابل ذکر ہیں، ان امراض کی وجہ آلودہ پانی، گلے سڑے پھلوں کا استعمال اور ناقص خوراک ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ موسم برسات کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کیلئے پانی کو 10 منٹ اسٹیل کے برتن میں اُبال کر استعمال کریں، جسمانی صفائی کا خاص خیال رکھیں، دن میں کم از کم ایک بار صابن سے اچھی طرح ضرور نہائیں، صاف لباس پہنیں، گھر اور گلی محلے کی صفائی کا خیال رکھتے ہوئے ان مقامات پر پانی ہرگز جمع نہ ہونے دیں۔

ماہرین کے مطابق موسم برسات کے دوران گھر میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے کریں یا قدیم گھریلو ہربل جراثیم کش اسپرے یعنی حرمل، گوگل کی دھونی دیں، بازاری کھانوں یا کھلے عام فروخت کی جانے والی کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز کریں، سبزیوں اور پھلوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کریں، نرم اور زود ہضم غذا کھائیں، باسی اشیاء سے مکمل پرہیز کریں، زیادہ کھانا نہ کھایا جائے، روم کولر کا استعمال اور کھلے آسمان تلے سونا نقصاندہ ہے اس لئے کہ نم دار ہوا بدن کے درجہ حرارت کو مناسب نہیں رہنے دیتی اور بخار کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، نیز جوڑوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکہ، ادرک، لہسن اور لیموں پانی کا استعمال موسم برسات کی بیماریوں کا بہترین علاج ہے، اس موسم کی بیماریوں میں نزلہ، زکام، کھانسی، انفلوئنزا، گیسٹرو، ہیضہ، پیچش، اسہال، بدہضمی، پھوڑے، پھنسیاں، خارش، قے، متلی، آشوب چشم شامل ہیں۔