جمعرات, 09 مئی 2024

Displaying items by tag: Health


ایمز ٹی وی (صحت) فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم از کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔

فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں آپ کا دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ آپانے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی بولنے میں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلیوں جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

فالج کو جتنا جلد پکڑلیا جائے اتنا ہی اس کا علاج زیادہ موثر طریقے سے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونے والا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ فالج کی دو اقسام ہے ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔

تاہم اگر آپ کے سامنے کسی کو فالج کا اٹیک ہو تو آپ کیسے شناخت کریں گے کہ وہ فالج ہے یا نہیں؟ درحقیقت 4 چیزوں سے اس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ کسی کو فالج کا دورہ ہوا ہے۔ متاثر شخص سے مسکرانے کا کہیں (اگر اسے فالج ہوگا تو وہ ایسا کرنے سے قاصر ہوگا کیونکہ جبڑے اکڑ جاتے ہیں۔ متاثرہ فرد سے کہیں کہ وہ کوئی بھی عام جملہ بول کر دکھائے (اگر وہ اس بیماری کا شکار ہوا ہوگا تو اس کے لیے بولنا بھی آسان نہیں ہوگا )۔ متاثرہ شخص سے کہیں کہ اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر دکھائے (اگر اسے فالج ہوگا تو وہ یہ کام جزوی یا مکمل طور پر نہیں کرسکے گا)۔

ایمزٹی وی(کراچی) ناظم آباد میں واقع بلدیہ عظمی کراچی کے ماتحت چلنے والے عباسی شہید اسپتال سے پیدائش کے3گھنٹےبعدہی بچی کواغواء کرلیا گیا ہے۔

آج بھری دوپہر کو عباسی شہید اسپتال کے زچہ و بچہ وارڈ سے ایک نومولد بچی کو اغواء کر لیا گیا ہے جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ برقعے میں ملبوس خاتون جو لال ڈوپٹہ اوڑھے ہوئی تھی کس طرح باآسانی نو زائیدہ بچے کو اپنے ہمراہ لے گئی۔

اس حوالے سے بچی کے والد نازک حسین نے بتایا کہ بچی کی ولادت جمعہ کے روز 12 بجے ہوئی اور 2بجے کےقریب گائنی وارڈسےایک خاتون بچی کو لےکرچلی گئی جس کےاغواءکا مقدمہ ناظم آباد تھانےمیں والد نازک حسین کی مدعیت میں درج کرا دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایم ایس عباسی شہید اسپتال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نومولود بچی کےاغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہےجس کی روشنی میں گائنی وارڈکےملازمین سےتفتیش کی جاری ہے۔

دوسری جانب عباسی اسپتال سے نومولود بچی کے اغواء کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی محمد علی نے غفلت برتنے پر گائنی وارڈ کے عملے میں شامل دو خواتین کو معطل کردیا ہے

ایمز ٹی وی (صحت) طبی ماہرین نے کا کہنا ہے کہ اگر روزمرہ غذا میں صرف ایک کھانے کا چمچہ زیرہ پاؤڈر شامل کرلیا جائے تو اس سے جسمانی چربی اور وزن کم کرنے کی رفتار دوسرے طریقوں کی نسبت تین گنا تک تیز کی جاسکتی ہے۔
ایرانی ماہرین کی جانب سے کئے گئے اس مطالعے میں 88 موٹی یا زائد وزن (اوورویٹ) خواتین شریک تھیں جنہیں 3 ماہ تک پابند رکھا گیا کہ وہ اپنی روزانہ غذا میں 500 کیلوریز کم کریں گی۔ ان میں سے 44 خواتین کو اس پورے عرصے کے دوران روزانہ باقاعدگی سے (ایک پیالہ دہی کے ساتھ) صرف 3 گرام زیرہ پاؤڈر بھی استعمال کرایا گیا۔ خواتین کے دوسرے گروپ کو روزانہ صرف ایک پیالہ دہی کھلائی گئی جس میں زیرہ پاؤڈر شامل نہیں تھا۔
تین ماہ کی آزمائشی مدت ختم ہونے پر تمام خواتین کا وزن اوسطاً 13 پاؤنڈ کم ہوا جب کہ دہی میں زیرہ پاؤڈر ملا کر کھانے والی خواتین کے وزن میں مزید 3 پاؤنڈ کی کمی دیکھی گئی۔ زیرے کا سب سے زیادہ فائدہ چربی کم کرنے میں ہوا، زیرہ استعمال نہ کرنے والی خواتین میں تقریباً 5 فیصد چربی کم ہوئی جب کہ روزانہ زیرہ پاؤڈر کھانے والی خواتین کی جسمانی چربی میں 15 فیصد کی اوسط کمی واقع ہوئی، یعنی دوسرے گروپ کے مقابلے میں پہلے گروپ کی چربی 3 گنا زیادہ کم ہوئی۔
خون میں ’’ٹرائی گلیسرائیڈ‘‘ نامی ایک نقصان دہ چربی پائی جاتی ہے اور زیرے کی بدولت اس کی مقدار بھی 23 پوائنٹ کم ہو گئی جب کہ زیرہ استعمال نہ کرنے والی خواتین میں ٹرائی گلیسرائیڈ صرف 5 پوائنٹ تک کم ہوئی۔
’’ایل ڈی ایل‘‘ (LDL) یا ’’لو ڈینسٹی لائپوپروٹین‘‘ ایک اور خطرناک جسمانی چربی ہے جس کی زیادتی ہائی بلڈ پریشر اور دل کے دورے تک کی وجہ بنتی ہے۔ مطالعے کے دوران روزانہ تقریباً ایک کھانے کا چمچہ (تین گرام) زیرہ استعمال کرنے والی خواتین میں ایل ڈی ایل کی مقدار اوسطاً 10 پوائنٹ کم ہوگئی جب کہ خواتین کے دوسرے گروپ میں یہ کمی صرف 5 پوائنٹ کے اوسط پر رہی۔

ایمزٹی وی(کھیل) چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے ہارٹ سرجری کے بعد صحت بحال نہ ہونے کے باوجود اپنی ذمہ داریاں نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔پی سی بی ذرائع کے مطابق وہ بطور چیئرمین کام کرتے رہیں گے اور مستقل قریب میں بڑی تبدیلی آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ایمز ٹی وی (صحت) آئرلینڈ میں نیوٹریشن ریسرچ سینٹر نے واٹر فورڈ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے تعاون سے ثابت کیا ہے کہ بعض غذائیں کھانے سے بینائی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اس مطالعہ میں 12 ماہ تک لوگوں کو فرضی دوا ( پلیسبو) کھلایا گیا جب کہ دوسرے گروہ کو جو اجزا کھلائے گئے ان میں کیراٹونوئیڈز لیوٹین اور زیسنتھن دیا گیا تھا جو نارنجی مرچوں، پالک اور سبز پتوں والی سبزیوں اور انڈے کی زردی میں عام پائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے کیوی پھل اور ایک سبزی کیل کا جوس ایک عرصے تک روزانہ پیا۔ ان تمام افراد کی بصارت نارمل تھی اور انہوں نے 5 ہفتوں تک جوس پیا اور اس سے پہلے اور بعد میں انہیں پائلٹ کی آنکھوں کے سخت ٹیسٹ سے گزارا گیا۔ لیکن اس کے خاص فوائد نہیں ہوئے۔
اب ان تمام رضاکاروں کو کیراٹونوئیڈز لیوٹن اور زیسینتھن کے سپلیمنٹ پر مشتمل گولیاں 12 ہفتے تک کھلائی گئیں۔ اس سے تمام افراد کی آنکھوں کی حساسیت اور دیگر پہلوؤں میں نمایاں بہتری ہوئی اور وہ زیادہ تفصیل سے دیکھنے لگے۔ رات میں بصارت بہتر ہوگئی اور رنگ بھی اچھے نظر آنے لگے۔
اس سے قبل خیال تھا کہ خصوصاً سپلیمنٹس بہت زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتے لیکن اب تازہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آنکھوں کے ایک اہم حصے ’میکیولا‘ ہی بصارت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس میں روشنی محسوس کرنے والے خلیات ہوتے ہیں۔ اس میکیولا پر خاص حفاظتی پگمنٹ کی ایک تہہ چڑھی ہوتی ہے جو آنکھوں کے لیے سن اسکرین کا کام کرتی ہے اور اس کی تشکیل اس غذا سے ہوتی ہے جو ہم کھاتے ہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) برطانیہ میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں کھانے یا وٹامن ڈی کی گولیاں باقاعدگی سے استعمال کرنے پر دمے کے خطرات کم رہ جاتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران گزشتہ چند برسوں میں دمے کے مریض بچوں اور بڑوں پر کیے گئے مطالعات کو مریضوں کی غذائی عادات کے حوالے سے جانچا گیا۔ تحقیق کے بعد یہ بات کم و بیش یقینی ہوگئی کہ وہ بالغ افراد جنہوں نے اپنی روزمرہ غذا میں وٹامن ڈی والی غذاؤں کو شامل رکھا، انہیں دمے کے خطرناک دوروں سے بھی کم واسطہ پڑا۔ بچوں میں بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال دیکھنے کو ملی لیکن اس مطالعے میں شریک ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی انہیں بچوں میں دمے کے دوروں اور وٹامن ڈی میں تعلق کو ثابت کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔
گزشتہ چند سال کے دوران وٹامن ڈی پر ہونے والی تحقیق سے بار بار یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دمے کے مریضوں کے لیے وٹامن ڈی کا استعمال بہت مفید رہتا ہے (چاہے وہ رس دار پھلوں کی شکل میں ہو یا گولیوں کی صورت میں)۔ برطانوی وزارتِ صحت نے چند ماہ پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ عام لوگوں کو بھی اپنی روزمرہ غذا میں کم از کم 10 مائیکرو گرام وٹامن ڈی شامل رکھنا چاہیے۔
حالیہ مطالعے میں وٹامن ڈی کی افادیت مزید اجاگر کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ وہ مریض جنہیں دمے کے شدید دورے پڑا کرتے تھے جن کے باعث انہیں اسپتال میں داخل ہونا پڑجاتا تھا اور جنہوں نے 6 ماہ سے ایک سال تک روزانہ 25 سے 50 ملی گرام تک وٹامن ڈی استعمال کیا، تو اِن مریضوں میں شدید دوروں کی شرح آدھی رہ گئی۔
ہمارے جسم میں وٹامن ڈی قدرتی طور پر اس وقت بنتا ہے جب سورج کی روشنی ہماری جلد پر پڑتی ہے۔ لیکن سردیوں میں دھوپ کی شدت کم ہونے کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی بننے کی شرح کم ہوجاتی ہے لیکن یہ کمی رس دار پھلوں اور گاجروں کے استعمال سے دور کی جاسکتی ہے۔ عمومی صحت میں وٹامن ڈی کے ان گنت فوائد ہیں اور جیسے جیسے سائنسی تحقیق آگے بڑھتی جارہی ہے ویسے ویسے وٹامن ڈی کی مزید خوبیاں سامنے آتی جارہی ہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) عید الاضحیٰ پر کانگو وائرس سے لوگوں کی صحت کو سنگین خطرے کا سامنا ہے جو اب تک پاکستان بھر میں کم ازکم 28 جانوں کے ضیاع کا باعث بن چکا ہے، ماہرین نے قربانی کے مذہبی فریضے کے دوران لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔

ماہرین کے مطابق کانگو سے تحفظ دینے والا سب سے موثر اقدام جانوروں کی قربانی کے لیے کسی جگہ کو مخصوص کرنا یا مذبح خانے کا استعمال ہے۔ انڈس ہسپتال کے وبائی امراض کی کنسلٹنٹ ڈاکٹر ثمرین سرفراز کے مطابق " اگر ہم کانگو وائرس کے کیسز کی روک تھام کے خواہشمند ہیں تو قربانی کو کسی باقاعدہ مذبح خانے یا مخصوص مقامات میں کرنا ہوگا، سعودی عرب میں کانگو کے کیسز بمشکل ہی نظر آتے ہیں حالانکہ وہاں دوران حج متعدد جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے"۔

ان کا کہنا تھا " ایسا اس لیے ہے کیونکہ جانوروں کی قربانی مخصوص مذبح خانوں میں ہوتی ہے اور ڈھانچوں کو مناسب طریقے سے تلف کیا جاتا ہے"۔ ان کے مطابق حکومت کو جانوروں کی قربانی کے لیے مقامات مخصوص کرنے چاہئے اور جس حد تک ممکن ہوسکے گھروں میں قربانی کی حوصلہ شکنی کرنی چائے۔ انہوں نے کہا " ایک طے کردہ معیار کے تحت کسی جانورو کو سڑک کنارے فروخت نہیں ہونا چاہئے، جبکہ گھروں یا گلیوں میں قربانی نہیں ہونی چاہئے"۔

ان کے بقول حکومت کو " جانوروں کے صاف ذبح" کے تصور کو فروغ دینا چاہئے کیونکہ مذبح خانوں کی گندگی جانوروں کے انفیکشنز کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے کہا " جب آپ جانوروں کو گاڑیوں میں جاتے ہوئے دیکھتے ہیں جن پر لوگ بھی لٹکے ہوئے ہوتے ہیں، یا انسان اور جانور سڑکوں پر ہجوم کی شکل میں ہوتے ہیں تو کسی نے بھی حفاظتی ملبوسات نہیں پہنے ہوتے، ان حالات میں یہ کسی کے لیے بھی ممکن نہیں کہ وہ کانگو کی وباءکو پھیلنے سے روک سکے"۔

ایمز ٹی وی (صحت) جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کے لیے جگر بہت اہم ہوتا ہے جو نہ صرف خون کو فلٹر کرنے بلکہ ہارمونز بنانے، توانائی ذخیرہ کرنے اور ایسے اجزاءکو بنانے کا کام بھی کرتا ہے جو معدے کو غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اور یہ محض جگر کے ضروری افعال میں سے چند کا ذکر ہے۔ انسانی جسم کی صحت کے لیے جگر بہت اہم ہوتا ہے اور اس میں معمولی خرابی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے مگر اس کے امراض عام طور پر اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ تاہم اگر جگر کے مسائل کی علامات یا نشانیوں سے واقف ہو تو وہ مختلف جان لیوا امراض سے خود کو بچا سکتا ہے۔ یہاں ایسی ہی چند عام علامات دی جارہی ہیں جو جگر کے امراض کی نشاندہی کرتی ہیں، اگر ان میں سے کسی کا تجربہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیں۔

شکم میں درد
اگر شکم کے اوپری دائیں جانب سوجن یا درد ہو تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جگر کو کوئی مسئلہ لاحق ہے، جگر کا موٹا حصہ شکم کے اوپر دائیں جانب ہوتا ہے، اگر وہ بیمار یا سوجن کا شکار ہو تو آپ اسے محسوس کرسکتے ہیں۔

زرد آنکھیں یا جلد
جب جسم خون کے پرانے خلیات کو توڑتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک زرد کا مرکب بنتا ہے جسے bilirubin کہا جاتا ہے، صحت مند جگر کو اس مرکب کو تلف کرنے میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا، تاہم اگر وہ بیمار ہو تو یہ زرد مرکب خون میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جلد اور آنکھوں کی رنگ زرد ہونے لگتے ہیں، اسے یرقان بھی کہا جاتا ہے، گہرے رنگ کا پیشاب بھی اس کی ایک علامت ہے۔

جوڑوں میں درد
جوڑوں کے جیسا درد، قے، متلی، تھکاوٹ اور بھوک ختم ہوجانا سب جگر کے امراض کی نشانیاں ہیں، خاص طور پر آٹو میون ہیپاٹائٹس کی، ہیپاٹائٹس کی اس قسم میں جسم کا دفاعی نظام غلطی سے جگر کے خلیات اور ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتا ہے، یہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔

جلد پر دھبے
اگر جگر خون کو مناسب طریقے سے صاف نہ کریں تو جلد کی سطح پر دھبے بننے لگتے ہیں، اس طرح کے دھبے کسی مکڑی کی طرح نظر آتے ہیں، جو عام طور پر سینے اور دھڑ پر نمایاں ہوتے ہیں۔

ذہنی الجھن
بیمار جگر خون اور دماغ میں کاپر کے جمع ہونے کی اجازت دے دیتا ہے، جس کے نتیجے میں الزائمر جیسی ذہنی الجھن کا سامنا ہوتا ہے، اس طرح کی الجھن جگر کے امراض کی ایڈوانس سطح کی نشانی سمجھی جاتی ے، یعنی یہ پہلی یا واحدعلامت نہیں جو جگر کی بیماری کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

مسلز کی کمزوری
پھولی ہوئی توند یا پیر کے ساتھ کمزور بازو اور ٹانگیں جسم میں سیال کے عدم توازن کا باعث بنتے ہیں جو کہ جگر کی بیماری کا نیتجہ ہوتا ہے، مسلز کی یہ کمزوری بھی جگر کی ایڈوانس اسٹیج کی علامت ہے۔


ایمز ٹی وی (صحت) ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ تیل والی مچھلیاں کھانے سے بچوں میں پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ سامن، ٹونا، سرمئی، سارڈین، اور میکرل مچھلیوں میں تیل پایا جاتا ہے جن میں اومیگا تھری وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان مچھلیوں میں اومیگا سکس بھی پایا جاتا ہے ۔ ماہرین نے تجرباتی طور پر اسکول کے بچوں کو اومیگا تھری اور اومیگا سِکس سپلیمنٹ ( گولیاں یا کیپسول) دیئے گئے اور دوسرے گروہ کو فرضی گولیاں ( پلے سیبو) دیئے گئے۔

3 ماہ بعد دونوں گروہوں کی تعلیمی صلاحیت کو جانچا گیا تو معلوم ہوا کہ جن بچوں کو سپلیمنٹ دیئے گئے تھے ان میں الفاظ کو سمجھنے، پڑھ کر سمجھنے اور تصاویر کے جائزے کی صلاحیت بہتر ہوگئی۔ اپنی تحقیق پر بات کرتے ہوئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان نے بتایا کہ والدین اپنے بچوں کو مچھلی ضرور کھلائیں ورنہ اومیگا تھری کی گولیاں کھلائیں لیکن مچھلی کھانا زیادہ مفید رہے گا۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی بچے مچھلی سے جی چراتے ہیں۔ ضروری ہے کہ انہیں مچھلی برگر کی صورت ، کیچپ کے ساتھ یا کسی اور طریقے سے پیش کی جائے۔ اس سے قبل کئی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے تیل بردار مچھلیوں سے بچوں کی تعلیمی صلاحیت پروان چڑھتی ہیں اور مطالعے میں جن بچوں کو دونوں طرح کے اومیگا دیئے گئے ان 64 فیصد بہتری دکھائی دی ۔ واضح رہے کہ یہ سپلیمنٹ سویڈن کے 12 اسکولوں میں 8 سے 10 سال کے بچوں کو 6 ماہ تک دیئے گئے تھے اور اس دوران ان کے پڑھنے کی صلاحیت اور سیکھنے میں تیزی کو نوٹ کیا گیا۔

ایمزٹی وی(لاہور) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سرکاری اسپتالوں میں نجی شعبے سے کارڈیالوجسٹ اورانستھیزیا کے ڈاکٹروں کےاسپتالوں کے وزٹ کی تجویز کی منظوری دی۔

لاہورمیں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت ہیلتھ کیئرسسٹم کی تنظیم نوکے امورکا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسپتالوں کی اپ گریڈیشن اورطبی سہولتوں کی بہتری کے پلان کی منظوری دی گئی۔ اس موقع پرنجی شعبے سے کارڈیالوجسٹ اورانستھیزیا کے ڈاکٹروں کےاسپتالوں کے وزٹ کی تجویزکی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ اسپتالوں کے میڈیکل آفیسرز کوانستھیزیا کا 2 سالہ تربیتی کورس کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔


اجلاس کے دوران وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ عوام کو معیاری اورجدید طبی سہولتوں کی فراہمی ان کا مشن ہے جسے ہرقیمت پرپورا کیا جائے گا کیونکہ اب بہت وقت ضائع ہوچکا ،اب ہمیں صحت عامہ کی سہولتوں کی بہتری کیلئے تیزی سے آگے بڑھنا ہے، صحت عامہ کی سہولتوں میں بہتری کیلئے اٹھائے گئے انقلابی نوعیت کے اقدامات کے ثمرات ہر صورت عام آدمی تک پہنچنے چاہئیں۔ اسپتالوں میں طبی سہولتوں کی بہتری کے حوالے سے سری لنکا ،ترکی اورملایشیاء کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔