ھفتہ, 27 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

اسلام آباد: ملک میں کورونا سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔

کورونا کے مزید 9مریض انتقال کر گئے جبکہ 160 مریضوں کی حالت تشویشناک ہےگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مزید 9 مریض انتقال کرگئے۔

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ ) کے مطابقگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 20 ہزار949 ٹیسٹ کئےگئے جس میں 806 افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا۔

این آئی ایچ کا مزید کہنا ہے کہ کورونا کے 160 مریضوں کی حالت نازک ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 3.85 ریکارڈ کی گئی۔

کراچی: ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020ء کے نفاذ کے نتیجے میں ملک میں میڈیکل تعلیم کے ضوابط کے سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مجاز اتھارٹی نے مذکورہ قانون سازی کی تبدیلیوں کی روشنی میں میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم سے وابستہ معاملات پر غور کرنے کیلئے 7؍ رکنی عبوری کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کا کنوینر لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف ممتاز سکھیرا ، ممبر کمیشن / سابق سرجن جنرل جی ایچ کیو کو مقرر کیا گیا ہے۔

وزارت قومی صحت کا ایک نمائندہ، پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کا نمائندہ، منیجنگ ڈائریکٹر (کیو اے اے) ، ایچ ای سی، رکن ڈائریکٹر جنرل (اے اینڈ اے) ایچ ای سی، کنسلٹنٹ (پالیسی اور قانونی امور)ایچ ای سی اور ڈپٹی ڈائریکٹر (ایکریڈیشن) ایچ ای سی شامل ہوں گے۔ کمیٹی پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020ء اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس 2002ء کے تحت منتقلی، کردار اور فرائض سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرے گی


کمیٹی ایچ ای سی اور پی ایم سی کے تحت پاکستان میں میڈیکل /ڈینٹل کالج کے قیام اور چلانے کے لئے منظوری کے معیارات طے کرے گی، پاکستان میں انڈرگریجویٹ میڈیکل اور ڈینٹل نصاب کی ترقی جو یونیورسٹی کی طرف سے ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس کی ڈگری دینے اور تدریسی طریقہ کار کے نتیجے میں ہے۔

میڈیکل / ڈینٹل کالجوں کا معائنہ اور نتائج کا اعلان نیز معائنہ اور گھریلو ملازمت کے لئے پاکستان میں کسی بھی اسپتال یا ادارے کو منظوری دینے کے لئے سفارشات، میڈیکل اور ڈینٹل طلباء کی رجسٹریشن، فیکلٹی کے معیارات اور ڈھانچے (ملازمت اور فروغ) کے ساتھ ساتھ فیکلٹی رجسٹریشن کا تعین کرنا، میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے ذریعہ خلاف ورزی کے سلسلے میں میکانزم / ایس او پی ایس تیار کرنا، موجودہ تسلیم شدہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کا ریکارڈ ،میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے ذریعہ فیس اور بینک گارنٹی کی وصولی، میڈیکل جرائد کی پہچان، اگر ضرورت ہو تو ممبروں کی مشاورت سے کسی بھی اضافی امور کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

 

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت ایمر جنسی کور گروپ کا اجلاس ہوا جس میں این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام اور پاک فوج کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ قومی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے مکمل تیار ہیں، 14لیبارٹریز میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، قومی یک جہتی کے ساتھ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔

 

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، صحت مند پاکستان کے لیے کورونا سے ڈرنا نہیں بلکہ لڑنا ہے۔

کارخانۂ قدرت کے خوش رنگ، خوش بُو دار، عجیب الخلقت نباتاتی اجسام جہاں صحت اور علاج میں مفید اور مددگار ہیں، وہیں انسانوں کے مختلف گروہوں کے نزدیک ان کی کوئی مذہبی اور روحانی حیثیت بھی ہوسکتی ہے۔
 
دنیا کے بعض پودے اور جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کو مقدس اور بابرکت مانا جاتا ہے اور وہ جادوئی خاصیت کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ تلسی انہی میں‌ سے ایک ہے۔
 
تلسی کا شمار عام نباتات میں کیا جاتا ہے۔ اسے انگریزی زبان میں Basil کہتے ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں کی طرح برصغیر میں بھی تلسی ایک مشہور اور معروف پودا ہے۔
 
اس خطے میں‌ بسنے والے ہندو اسے مقدس اور بابرکت مانتے ہیں۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق ایک دیوی نے تلسی کا روپ دھار لیا تھا اور اسی لیے یہ مقدس پودا ہے۔ ہندو مت میں تلسی کی پوجا کی جاتی ہے۔
 
مذہبی عقائد اور روحانی تصورات کو چھوڑ کر طبّی سائنس کی دنیا میں چلیں تو تلسی انسانوں کے لیے نہایت مفید اور ہماری صحت اور علاج میں سود مند بتایا جاتا ہے۔ طبی محققین کی مختلف رپورٹوں میں تلسی کے حیرت انگیز طبی فوائد سامنے آئے ہیں۔
 
ماہرین کے مطابق اس میں وٹامن، معدنیات، کیلشیم، کینسر کے خلاف مددگار اینٹی آکسیڈنٹس اور سوزش سے بچانے میں مدد دینے والے اجزا موجود ہیں۔
 
ایک حالیہ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ تلسی کے پتے جینیاتی نقائص کو دور کرکے ہمارے ڈی این اے کو صحت مند حالت میں برقرار رکھتے ہیں۔ اسی طرح اس پودے میں اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہیں جو دل کے لیے فائدہ مند ہیں، تلسی کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے بعض اجزا جراثیم کُش صلاحیت رکھتے ہیں۔

سعودی عرب : انسانی جسم میں دوڑتے لہو میں موجود گلوکوز کے ذریعے توانائی حاصل کرکے خود خون میں شکر کی مقدار ناپنے والا ایک آلہ بنایا گیا ہے جسے بدن میں مستقل طور پر ایک پیوند کی صورت میں لگایا جاسکتا ہے۔

دنیا بھر میں ذیابیطس کے شکار کروڑوں افراد کو دن میں کئی مرتبہ بلڈ شوگر معلوم کرنا ہوتی ہے کیونکہ خون میں شکر کی مقدار کو قابو رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

بار بار گلوکومیٹر سے خون کی شکر کی مقدار معلوم کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور متبادل کے طور پر خود جسم میں ایک پیوند لگانے کی تجاویز پیش کی جاتی رہی ہے لیکن اس پیوند کو برقی رو فراہم کرنا ہمیشہ سے ہی ایک مسئلہ رہا ہے۔

کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے سائنسدانوں نے ایک نیا آلہ تیار کیا ہے جو جسم کے اندر خون اور دیگر مائعات سے اپنی بجلی بنا کر طویل عرصے تک گلوکومیٹر کو بجلی پہنچاتا رہتا ہے۔ اس کی تیاری میں زندہ جسموں کے لیے انتہائی موزوں بایو کمپٹیبل پالیمراستعمال کیے گئے ہیں۔

اس کی تیاری میں این ٹائپ سیمی کنڈکٹر کے ساتھ ایک خاص خامرہ (اینزائم) گلوکوز آکسیڈیز بھی شامل کیا گیا ہے۔ جب یہ اینزائم اپنی اطراف میں گلوکوز سے ملتا ہے تو اس کے الیکٹران کھینچ کر پالیمر تک لاتا ہے اس طرح یہ جسم میں شکر کی مقدار بتاسکتا ہے یہاں تک کہ انسانی لعاب سے بھی گلوکوز کی خبر دے سکتا ہے۔

اس میں پالیمر ایندھنی سیل کے لیے اینوڈ کا کام کرتا ہے اور اسے دوسرے پالیمر کی کیتھوڈ سے ملایا جاتا ہے۔ اس طرح وہ خون میں موجود گلوکوز اور جسم میں پائی جانے والی آکسیجن سے بجلی بناتا رہتا ہے اور اس پیوند کے لیے کسی قسم کی بیٹری کی ضرورت نہیں رہتی۔

روزانہ دو سیب کھائیے اور بُرے کولیسٹرول کو دور بھگائیے  

لندن : سیب کھاؤ اور ڈاکٹر بھگاؤ کی مثل ہم سنتے آئے ہیں جس میں بڑی حد تک صداقت بھی ہے لیکن اب روزانہ دو سیب کھانے سے کولیسٹرول میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ بات ایک نئے مطالعے سے سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خون میں مضرِ صحت یا ’برے کولیسٹرول‘ کے شکار خواتین و حضرات اگر چند ہفتوں تک روزانہ دو سیب کھائیں تو اس سے چار سے پانچ فیصد تک کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سیب میں ریشہ (فائبر) اور پولی فینولز موجود ہوتے ہیں۔

سیب اور کولیسٹرول میں کمی کا تعلق اب تک سامنے نہیں آسکا لیکن سائنس دانوں کا اصرار ہے کہ شاید بعض قسم کے پولی فینولز کولیسٹرول گھٹانے کی وجہ بنتے ہیں۔ وجہ کوئی بھی ہو کولیسٹرول کی دل دشمنی بالکل واضح ہے۔ یہ خون کی شریانوں میں چربی جمع کرکے اسے تنگ کرتی ہے جس سے خون کی روانی شدید متاثر ہوتی ہے۔ اس طرح امراضِ قلب اور فالج جیسے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں۔

برطانیہ میں ریڈنگ یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر جولی لوگرو نے درمیانی عمر کی 40 خواتین اور حضرات کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو سیب کا رس دیا گیا اور دوسرے کو روزانہ دو سیب کھلائے گئے۔ چھ ہفتے بعد جن افراد نے سیب کھایا تھا ان میں برے کولیسٹرول کی چار سے پانچ فیصد مقدار کم ہوگئی۔

اگرچہ یہ فرق قدرے کم ہے لیکن کسی دوا کے بغیر محض غذا کے ذریعے کولیسٹرول میں کمی ایک بہترین عمل ہے جس کے ذریعے علاج بالغذا کی راہیں کھل سکتی ہے۔

دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مطالعے میں بہت کم لوگ شامل کیے گئے ہیں اور ضروری ہے کہ دیگر تمام عوامل کو شامل کرتے ہوئے ایک بڑی آبادی پر اس کے اثرات دیکھے جائیں۔

 

 

مانیٹرنگ ڈیسک : ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹی وی دیکھنے کی عادت بچوں میں موٹاپے کی وجہ بن سکتی ہے۔ اسپین میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹی وی کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچے تیزی سے اپنا وزن بڑھاتے ہیں اور آخرکار فربہی کے درجے میں شامل ہوجاتے ہیں۔

یہ اہم تحقیق بارسلونا میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ نے کی ہے جس میں 1480 ہسپانوی بچوں کا کئی برس تک بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس میں بچوں کی پانچ عادات یعنی ورزش، نیند، ٹی وی بینی، سبزیاں کھانے اور پروسیس شدہ غذاؤں کی بابت خاص طور پر سوالات کیے گئے تھے۔ اس ضمن میں چار سال کے بچوں کے والدین سے بھی پوچھا گیا۔

پہلے چار برس کی عمر میں بچوں کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کمر کی چوڑائی اور بلڈ پریشر کو نوٹ کیا گیا؛ یہاں تک کہ ان کی عمر سات برس جاپہنچی اور اس وقت تک یہ تمام ٹیسٹ جاری رہے۔ اس کی تفصیلات پیڈیاٹرک اوبیسٹی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک: ورزش کرنے سے قبل اور ورزش کرنے کے بعد کھائی جانے والی خوراک صحت پر بہت اثر انداز ہوتی ہے اس لیے ماہرین صحت ورزش کے بعد کچھ غذائیں کھانے سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے کے بعد ہر قسم کا کھانا نہیں کھانا چاہیے۔
 
انہوں نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے چند ایسی غذاؤں کے بارے میں بتایا جو کہ ورزش کے بعد کھانا سختی سے منع ہے۔
آئیے آج ہم آپ کو ایسی غذاؤں کے بارے میں بتائیں گے جنہیں ورزش کے بعد کھانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
 
زائد پروٹین والی خوراک:
ماہرین نے بتایا کہ ورزش کرنے کے بعد ایسی خوراک لینے سے سختی سے پرہیز کیا جائے جو دیر سے ہضم ہوتی ہوں، ایسی خوراک جس میں پروٹین زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے وہ دیر سے ہضم ہوتی ہیں۔
 
کیفین:
ماہرین نے ورزش کے بعد کیفین نا استعمال کرنے کی یہ وجہ بتائی ہے کہ ورزش کے بعد کیفین کے استعمال سے جسم میں اسٹریس ہارمونز کورٹیسول خارج ہوتے ہیں اور یہ ہارمونز امراض قلب کے امکانات کو بھی بڑھاوا دیتے ہیں۔
 
میٹھے مشروبات:
عام طور پر مشروبات میں آرٹیفیشل سوئٹنر استعمال کیا جاتا ہے جو کہ صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں
منگل, 08 اکتوبر 2019 15:52

طویل صحت کا بہترین نسخہ

 
 
 
 
 
 
صحت ;انسان اپنی زندگی کو طویل کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے کئی جتن کرتا ہے، یوں تو طویل صحت کا تعلق اچھی صحت سے ہے تاہم آج ہم آپ کو طویل صحت کا بہترین نسخہ بتانے جارہے ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالتو جانور رکھنے والے افراد صحت مند رہتے ہیں اور ان کی زندگی طویل ہوتی ہے۔
 
ماہرین کے مطابق پالتو جانور بے شمار فائدوں کا باعث ہے، یہ جسم میں سیرو ٹونین اور اوکسی ٹوسن نامی ہارمون میں اضافہ کرتے ہیں جس سے خوشی اور محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
 
ایک تحقیق کے مطابق پالتو جانور قبل از وقت موت کا باعث بننے والے عوامل سے بچاتا ہے، یہ اپنے مالک کو تنہائی اور ڈپریشن سے محفوظ رکھتا ہے۔ مالک جب اپنے جانور کو باہر گھمانے کے لیے لے کر جاتا ہے تو اس کے سماجی رابطے قائم ہوتے ہیں جس سے اس میں تنہائی کا احساس کم ہوتا ہے۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ پالتو جانور اپنے مالک کو ذہنی تناؤ سے بچا کر رکھتا ہے جس سے بلڈ پریشر کم رہتا ہے، جبکہ کولیسٹرول کی سطح بھی مناسب رہتی ہے جس سے دل صحت مند رہتا ہے۔
 
بعض اوقات پالتو جانور کسی کی جان بھی بچاسکتے ہیں، بعض مرگی کے مریض کے پالتو کتوں کو ایسی تربیت دی جاتی ہے جس سے وہ دورے کی کیفیات بھانپ کر دیگر افراد کو مدد کے لیے بلانا شروع کردیتے ہیں۔
 
ایسے کتے مریض کے قریب بھی لیٹ جاتے ہیں تاکہ اگر وہ دورے کی حالت میں نیچے گریں تو انہیں چوٹ نہ لگے۔
 
کیا آپ طویل زندگی کے لیے پالتو جانور رکھنا چاہیں گے؟
ایریزونا: نورو وائرس شید قے اور دست کی وجہ بنتے ہیں اور پوری دنیا کے پانیوں میں یہ پایا جاتا ہے۔ اب ایک چھوٹی خردبین (مائیکرواسکوپ) اور ایک ایپ کی بدولت اسے پانی میں بہت آسانی سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح نہ صرف بیماری سے بچاجاسکتا ہے بلکہ اس کی وبا کو پھیلنے سے بھی روکا جاسکتا ہے۔
 
نورو وائرس کئی ممالک میں گیسٹروانٹرائٹس کی عام وجہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ پانی میں اس کی موجودگی صحتمند افراد کو بہت تیزی سے بیمار کرتی ہے۔
 
اب یونیورسٹی آف ایریزونا کے پروفیسر جیونگ ییول یون اور ان کے ساتھیوں نے ایک اسمارٹ سسٹم بنایا ہے جس کی بدولت ایک اسمارٹ فون ایپ اور مائیکرواسکوپ کی بدولت پانی میں نورووائرس کے آثار معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ یہ پورا نظام اتنا حساس ہے کہ فی ملی لیٹر 10 ایٹوگرام نورووائرس کی باآسانی شناخت کرسکتا ہے۔ یعنی پانی میں وائرس کی معمولی مقدار بھی بھانپ سکتا ہے۔ اس طرح روایتی طریقوں سے چھ گنا مؤثر اور بہتر ہے۔ لیکن سائنسدانوں کی یہ بات یاد رکھیں کہ اگر انسانی جسم میں دس کے قریب نورو وائرس چلے جائیں تو وہ اسے بیمار کرنے کے لیے کافی ہے۔
اس بیماری کو موسمِ سرما کی قے کا مرض بھی کہا جاتا ہے۔ کسی بحری جہاز، گنجان علاقوں اور دیگر مقامات پراس کی وبا سب سے تیزی سے پھیلتی ہے۔
 
نورووائرس کی شناخت کے لیے تحقیقی ٹیم نے ایک کاغذی چپ بنائی ہے ججس میں پولی اسٹائرین کے ایسے چھوٹے موتی رکھے گئے جو خاص روشنی خارج کرتے ہیں۔ ان موتیوں کی سطح پر نورو وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز ڈالی گئی تھیں۔ جیسے ہی نورو وائرس یا اس کے ذرات اس پر پڑتے ہیں تو وہ اس سے چپک جاتے ہیں۔
 
یہ ٹیسٹ حمل کا پتا لگانے والے ٹیسٹ جیسا ہی ہے جس میں اینٹی باڈیز ایک ہارمون ایچ سی جی کی موجودگی میں حاملہ ہونے کا پتا دیتی ہیں۔
 
اس کے بعد اسمارٹ فون کی خردبین سے روشنی خارج کرتے ہوئے موتیوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد ایپ کا کام شروع ہوتا ہے اور وہ تصویر کے پکسل کو دیکھتے ہوئے نورو وائرس کے ذرات کی تعداد کا اندازہ لگاتی ہے۔ اس ایجاد کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ پانی کے نمونے کو عین اسی مقام پر دیکھا جاسکتا ہے اور اسے تجربہ گاہ میں لانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ ماہرین نے ایریزونا کے پانیوں میں اسے کامیابی سے آزمایا ہے۔
Page 1 of 36