ھفتہ, 20 اپریل 2024


سائیکلوں نے دیا لڑکیوں کو ایک نیا اعتماد


پاکستان کے صوبے پنجاب کی تحصیل عارف والا میں جرمن حکومت کے تعاون سے ایک مقامی این جی او اسکول جانے والی طالبات کو بائیسکلز فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ پابندی سے اسکول جا سکیں اور ان کی تعلیم میں خلل نہ پیدا ہو۔

لڑکیوں میں خود اعتمادی
اب عارف والا تحصیل کی لڑکیاں ہر روز سائیکل پر اسکول آتی جاتی ہیں۔ سائیکل نے نہ صرف ان کو اعتماد دیا ہے بلکہ گاؤں کی گلیوں، کھیتوں اور سٹرکوں پر سائیکل چلا کر اسکول پہنچنے والی ان بچیوں میں آگے بڑھنے کی امید بھی پیدا کردی ہے۔

1

لڑکیوں کے والدین بھی خوش
اسکول کی پرنسپل نسیم اشرف کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں آس پاس کے دیہات کی بچیاں آتی ہیں، بہت سی لڑکیاں گرمی میں لمبی مسافت پیدل طے کر کے اسکول پہنچتی ہیں۔ سائیکل ملنے کے بعد اب بہت سی لڑکیاں چھٹیاں کم کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے ڈر تھا کہ والدین اپنی بچیوں کو سائیکل نہیں چلانے دیں گے لیکن جب اسکول کی نہایت غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی بچیوں کو سائیکلیں دی گئیں تو والدین بہت خوش ہوئے۔

2

لڑکیاں تو اب موٹر سائیکل بھی چلاتی ہیں
سائیکل ملنے والی ایک بچی رابعہ کے والد جمال دین کہتے ہیں، ’’میری بیٹی سائیکل ملنے سے پہلے رکشے میں اسکول جاتی تھی، اب میری بچت ہو رہی ہے اور میری بیٹی خوشی سے سائیکل پر اسکول جاتی ہے۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا گاؤں میں کچھ افراد اعتراض تو نہیں کرتے کہ لڑکی اکیلے سائیکل چلا کر اسکول جاتی ہے تو جمال دین نے کہا کہ اب تو لڑکیاں موٹر سائیکل چلاتی ہیں، اگر میری بیٹی سائیکل چلائے تو اس میں کیا عیب ہے۔

3

210 لڑکیوں میں سائیکلیں تقسیم
عارف والا میں ’اَرج ڈیویلپمنٹ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن‘ کے نمائندے خالد فاروق نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ تحصیل عارف والا میں کل 210 سائیکلیں بچیوں کو تقسیم کی گئی ہیں۔ سائیکل دینے سے پہلے والدین کو اعتماد میں لیا جاتا ہے اور ان کی مرضی ہو تو ہی لڑکیوں کو سائیکلیں دی جاتی ہیں۔

4

مسجد کے امام کی بیٹی بھی سائیکل پر
اس حوالے سے ڈی ڈبلیو نے مقامی مسجد کے امام قاری محمد افضل سے بھی ان کا موقف جانا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ایک لڑکی نہایت گرمی میں روز پیدل چل کر اسکول پہنچتی ہے۔ اگر وہ سائیکل چلا کر اسکول پہنچے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔‘‘ قاری صاحب نے علاقے میں ایک عمدہ مثال ایسے قائم کی ہے کہ ان کی اپنی بیٹی بھی اب سائیکل پر ہی اسکول جاتی ہے۔

5

روشن مستقبل کی سیٹرھی
ایک بچی کے والد کا کہنا ہے کہ۔’’مجھے احساس ہو گیا ہے کہ غربت سے نکلنے کے لیے مجھے اپنی بیٹی کو پڑھانا ہو گا تاکہ اس کا مستقبل روشن ہو، وہ ہم سے بہتر زندگی گزار سکے۔ وہ کہتے ہیں، ’’میری بیٹی کو دی جانے والی سائیکلصرف آمدورفت کا ذریعہ نہیں ہے، یہ اسے ایک روشن مستقبل کی طرف لے جانے کی سیٹرھی ہے۔‘‘

6

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment